نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کو تمل ناڈو میں ریاست گیر 'پتھ سنچلن' (روٹ مارچ) کرنے کی مدراس ہائی کورٹ کی اجازت کو چیلنج کرنے والی ریاستی حکومت کی درخواست پر جمعہ کو 17 مارچ تک سماعت ملتوی کر دی۔ جسٹس وی راما سبرامنیم اور پنکج میتھل کی بنچ نے ریاستی حکومت کی جانب سے اس دلیل کے بعد سماعت ملتوی کر دی کہ وہ آر ایس ایس کے ساتھ بات چیت کرکے 'پتھ سنچلن' تنازعہ کا حل نکالنے کی کوشش کرے گی۔ حکومت نے عدالت کو بتایا کہ وہ اس پروگرام کے منتظم آر ایس ایس سے بات چیت کرے گی تاکہ مجوزہ تقریب کے لیے مناسب راستے تلاش کیے جاسکیں۔
بنچ کے سامنے حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے سینئر وکیل مکل روہتگی نے کہا کہ ریاستی حکومت نے آر ایس ایس کے 'پاتھ سنچلن' کی مخالفت نہیں کی ہے، لیکن اس نے امن و قانون کے پیش نظر حساس راستوں کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ریاستی حکومت کی اس درخواست کے بعد بنچ نے اسے 'پتھ سنچلن' کے مجوزہ راستوں پر اگلی تاریخ 17 مارچ تک آر ایس ایس کے ساتھ بات چیت کرنے کی اجازت دی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے بدھ کو 'خصوصی تذکرے' کے دوران تمل ناڈو حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل روہتگی کی جلد سماعت کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے 3 مارچ کو درج کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
بنچ کے سامنے دلیل دیتے ہوئے مسٹر روہتگی نے عرض کیا تھا کہ ممنوعہ تنظیم پی ایف آئی کی سرگرمیوں اور بم دھماکوں سے متاثرہ چھ اضلاع میں ریاست گیر 'پتھ سنچلن' پر پابندی لگانا چاہتی ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ روہتگی نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کی سنگل بنچ نے ہمارے (ریاستی حکومت کے) دلائل سے اتفاق کیا، لیکن ڈیویژن بنچ نے توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اسے (پتھ سنچلن) کی اجازت دے دی۔ عدالت عظمیٰ کے سامنے اپنی اپیل میں، جو ایڈوکیٹ جوزف ارسطو کے ذریعے دائر کی گئی تھی، تمل ناڈو حکومت نے دلیل دی تھی کہ اس طرح کے 'پتھ سنچلن' کی اجازت دینے سے ریاست میں امن و امان سمیت مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ مارچ کے خلاف ریاست کا فیصلہ امن عامہ کو برقرار رکھنے کے لیے آئین کے آرٹیکل 19(2) کے تحت بنیادی حقوق کی معقول پابندیوں کے تحت تھا۔ اپنی درخواست میں ریاستی حکومت نے ستمبر 2022 میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پر پابندی کے پیش نظر عوامی امن کی خلاف ورزی کے اندیشے سے متعلق رپورٹوں کا بھی حوالہ دیا ہے۔مدراس ہائی کورٹ کی سنگل بنچ کے فیصلے کو آر ایس ایس نے دو ججوں کی بنچ کے سامنے چیلنج کیا تھا۔جسٹس آر مہادیون اور جسٹس محمد شفیق کی بنچ نے گزشتہ ماہ اپنے حکم میں آر ایس ایس کی عرضی کو قبول کرتے ہوئے اسے روٹ مارچ کرنے کی اجازت دی تھی۔ ہائی کورٹ کی دو ججوں کی بنچ نے یہ بھی کہا تھا کہ ریاست کو شہریوں کے اظہار رائے کی آزادی کے حق کو برقرار رکھنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: SC On RSS Route March سپریم کورٹ تین مارچ کو آر ایس ایس روٹ مارچ کے خلاف سماعت کرے گا
یو این آئی