جسٹس اندو ملہوترا اور جسٹس آر سبھاش ریڈی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ازدواجی تنازعہ کے معاملوں میں متاثرہ خاتون کے نان و نفقہ کی ادائیگی سے متعلق تفصیلی ہدایات جاری کیں۔
عدالت عظمی نے کہا کہ فوجداری ضابطہ اخلاق (سی آر پی سی) کی دفعہ 125 سمیت تمام ازدواجی تنازعہ کے معاملات میں عرضی دینے کی تاریخ سے گزارہ بھتہ منظور کرنا مناسب ہوگا۔
بنچ نے کہا کہ اب ازدواجی تنازعہ عدالت میں پہنچنے کے بعد ہی دونوں فریقوں کو اپنی آمدنی کے ذرائع اور آمدنی کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کرے گی۔ اس کے بعد ہی گزارہ بھتہ کی مقدار کا تعین ہوگا۔ عدالت نے کہا کہ جب تک آمدنی اور اثاثے کا انکشاف نہیں کیا جاتا، تب تک گزارہ بھتہ ادا نہ کرنے کی صورت میں گرفتاری یا جیل بھیجنے پر پابندی عائد رہے گی۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ تمام ہائی کورٹوں کو اس پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ عدالت عظمی نے یہ ہدایات رجنیش بنام نیہا کیس میں دیے ہیں۔