جب بھی تاریخ دیکھی جاتی ہے۔ تب شملہ کی تاریخ تعلیم کے اعتبار سے اہم مرکز نظر آتی ہے۔ برطانوی حکمرانی کے بعد سے ہی قدرتی خوبصورتی کے لئے مشہور شملہ خود بہت سے تاریخی ورثے کا حامل ہے۔ شملہ کے تاریخی اسکول، جو انگریزوں کے دور حکومت میں موسم گرما کا دارالحکومت رہی شملہ کے تاریخی اسکولوں کی اپنی ایک اہمیت ہے۔
برٹش دور سے ہی شملہ تعلیم کا مرکز رہا تھا۔ شملہ کے بہت سے اسکول 150 سال پرانے ہیں۔ بہت ساری نامور شخصیات نے ان اسکولوں سے تعلیم حاصل کی ہے اور مختلف شعبوں میں کامیابی کا پرچم لہرایا ہے۔ آج بھی یہ اسکول تعلیم کے معیار کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
شملہ کا بشپ کاٹن اسکول ایشیا کا سب سے قدیم اسکول ہے۔ یہ 28 جولائی 1859 کو قائم کیا گیا تھا۔ اسکول کے بانی بشپ جارج ایڈورڈ لنچ کاٹن تھے۔ اسکول کا کیمپس 56 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے۔ سنہ 1905 میں اسکول کی عمارت میں آگ لگ گئی تھی۔ اس کے بعد سنہ 1907 میں اسے دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ اسکول بہت سے تاریخی ورثے کو سمیٹے ہوئے ہے۔ 1922 میں اسکول میں انفلوئنزا پھیلا تھا۔ جس کے سبب ہیڈ مسٹریس کی موت ہوگئی تھی۔
22 اکتوبر 1947 کو بھارت پاکستان تقسیم کے وقت اسکول کے دروازے بند کردیے گیے تھے۔ اس وقت پاکستان کے 42 طلباء یہاں تعلیم حاصل کررہے تھے، لیکن تقسیم کے سبب ان طلباء کو اسکول چھوڑنا پڑا۔ آخری دن ارون ہال میں منعقدہ تقریر میں ان طلباء کو بتایا گیا کہ تقسیم کے باعث پاکستان کے طلباء کو اسکول کو چھوڑ کر جانا ہوگا۔
اس کے بعد سال 1947 سے سال 2009 تک اسکول کا ارون ہال بند رکھا گیا تھا۔ جب 2009 میں ارون ہال کے دروازے کھولے گئے تھے، تو 62 سال قبل اسکول چھوڑ کر پاکستان گئے طلبا کو بھی اس میں مدعو کیا گیا تھا۔ یہ لوگ کالکا شملہ ٹوائے ٹرین میں سوار ہوکر اسکول پہنچے تھے۔
مورخ سمت راج وششٹھ کہتے ہیں کہ سنہ 1856 میں اسکول جتوگ میں شروع کیا گیا تھا۔ 3 سال بعد اسے اپنی موجودہ جگہ بی سی ایس میں منتقل کیا گیا اور اس اسکول کا نام بشپ ایڈورڈ لنچ کاٹن کے نام پر رکھا گیا۔ مشہور مصنف رسکن بانڈ، صنعتکار رتن ٹاٹا، برطانوی فوج کے افسر میجر رائے فیرن، جلیاں والا باغ قتل عام کے ذمہ دار جنرل ڈائر، ہماچل پردیش کے 6 بار کے وزیر اعلیٰ ویربھدرا سنگھ نے بشپ کاٹن اسکول میں تعلیم حاصل کی ہے۔
شملہ کا آکلینڈ ہاؤس اسکول
شملہ کا مشہور آکلینڈ ہاؤس اسکول سنہ 1866 میں بنا تھا۔ ابتداء میں یہ صرف 32 طالب علموں کے لئے بنایا گیا تھا۔ یہ اسکول پہلی بار موجودہ سابق وزیر اعلیٰ ویربھدرا سنگھ کی نجی رہائش گاہ ہالی لاج میں شروع ہوا تھا۔ بعد میں اسکول کو اس کے موجودہ مقام پر منتقل کردیا گیا۔
مورخ سمت راج وششٹھ نے بتایا کہ آکلینڈ ہاؤس اسکول بشپ کاسٹن اسکول کے بانی بشپ جارج ایڈورڈ لنچ کی اہلیہ نے شروع کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی شملہ میں لارینٹ کانوینٹ اسکول قائم کیا گیا تھا۔ آج لوگ اسے تاراہال کے نام سے جانتے ہیں۔
شملہ کا مشہور سینٹ ایڈورڈ اسکول
شملہ کا مشہور سینٹ ایڈورڈ اسکول 96 سال قبل 1925 میں قائم ہوا تھا۔ اسکول شملہ کے قدیم اسکولوں میں شمار ہوتا ہے۔ ملک کے سابق نائب صدر حامد انصاری، سپریم کورٹ کے جسٹس دیپک گپتا، سی ڈی ایس بپن راوت، ہماچل پردیش کے چیف جسٹس رہے سنجے کرول، جسٹس سریشور ٹھاکر اور پنجاب کے سابق ڈی جی پی کنور پال سنگھ گل نے اس اسکول سے تعلیم حاصل کی ہے۔
شمالی کے لالپانی اسکول
شملہ کا لال پانی اسکول ریاست کے بہترین اسکولوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ اسکول سنہ 1848 میں قائم ہوا تھا۔ طلباء ریاست بھر سے طلبہ تعلیم حاصل کرنے کے لئے لالپانی اسکول پہنچتے ہیں۔ اسکول کے بارے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ پرائیویٹ اسکولوں میں زیر تعلیم طلبا بھی لالپانی اسکول میں تعلیم حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ کلاس دسویں کے بعد طالب علم لالپانی اسکول میں خاص طور پر گیارہویں اور بارہویں جماعت کی تعلیم کے لئے آتے ہیں۔
مزید پڑھیں:یہ کیسا اسکول ہے؟
پاکستان کے فوجی جنرل ضیاء الحق نے اسی اسکول سے تعلیم حاصل کی ہے۔ 3 اپریل 1939 کو، جب وہ کلاس 10 میں تھے، تو انہیں اسکول سے بھاگنے کی سزا ملی تھی۔ اس کے لئے ان پر دو آنے جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ لالپانی اسکول کے پرنسپل رام لال مارکنڈا بتاتے ہیں کہ لالپانی اسکول ریاست بھر میں مشہور ہے۔ طلبہ کے درمیان یہ بہت مقبول ہے۔ آج اسکول سے پڑھے بہت سارے طلبہ بڑے بڑے اداروں میں اپنی خدمات دے رہے ہیں۔