ETV Bharat / bharat

Khartoum protest: سوڈان میں مظاہرین اور سیکورٹی فورسزمیں جھڑپ، 15 افراد ہلاک

ڈاکٹروں کے مطابق بدھ کو ہلاک ہوئے مظاہرین کی تعداد 25 اکتوبر کی بغاوت کے بعد ایک دن میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں سب سے زیادہ تھی۔

author img

By

Published : Nov 18, 2021, 2:00 PM IST

Stand-off between security forces and Khartoum protestors
Stand-off between security forces and Khartoum protestors

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم اور اس کے جڑواں شہر اومدرمان میں فوجی بغاوت مخالف ہزاروں مظاہرین پر سکیورٹی فورسز نے گولیاں چلائیں جس میں کم از کم 15 افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی وہئے ہیں۔

سوڈان میں مظاہرین اور سیکورٹی فورسزمیں جھڑپ، 15 افراد ہلاک

ڈاکٹروں کے مطابق بدھ کو ہلاک ہوئے مظاہرین کی تعداد 25 اکتوبر کی بغاوت کے بعد ایک دن میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں سب سے زیادہ تھی۔

25 اکتوبر کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے عبوری حکومت کو تحلیل کیا اور درجنوں عہدیداروں اور سیاست دانوں کو گرفتار کر لیا۔

احتجاجی کارکنوں کے مطابق سکیورٹی فورسز نے خرطوم میں کم از کم ایک مقام پر بغاوت مخالف مظاہرین پر براہ راست گولہ بارود اور آنسو گیس فائر کیا۔

سوڈان کی ڈاکٹرز کمیٹی نے کہا کہ زیادہ تر ہلاکتیں خرطوم کے ضلع بحری میں ہوئیں۔

دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بین الحکومتی اتھارٹی برائے ترقی (آئی جی اے ڈی ) کے سکریٹری جنرل سے نیروبی میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں انہوں نے کہا کہ امریکہ نے سوڈان کے سابق وزیر اعظم عبداللہ حمدوک اور عبوری حکومت کی بحالی کے لئے علاقائی کوششوں کی حوصلہ افزائی کی ہے اور ہم سوڈان کی فوجی اتھارٹی پر زور دیتے ہیں کہ وہ سویلین قیادت اور تمام قیدیوں کی رہائی کے لیے اقدامات کریں۔

خرطوم میں ناروے کی سفیر نے ملک کے فوجی اور سویلین قوتوں پر مشتمل حکومتی شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بحران کے حل کے لیے بین الاقوامی فریقین کی جانب سے مسلسل کوششیں جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ طاقت کا استعمال مسئلے کا حل نہیں۔ سوڈانی حکومت کو مذاکرات کاراستہ اختیار کرنا ہوگا۔

ذرائع نے بتایا کہ سوڈانی فورسز نے متعدد علاقوں میں مظاہرین کے جلوسوں کو گھیرے میں لے لیا۔ خاص طور پر بحری، شاہراہ الستین، اور امبدہ جہاں بڑے پیمانے پر آنسو گیس کے کنستروں کا استعمال کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوڈان: خرطوم میں جمہوریت کے حامی مظاہرین کا مارچ

سوڈان میں جمہوریت نواز مظاہرین نے بدھ کو فوجی حکومت کے خلاف راجدھانی خرطوم، متصل شہر اُم درمان اور ملک کے دوسرے علاقوں میں احتجاجی ریلیوں کی اپیل کی تھی۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ان فوج مخالف مظاہروں سے قبل حکومت نے موبائل فون لائن سروس معطل کردی ہے جبکہ 25 اکتوبر کو فوج کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے موبائل انٹرنیٹ سروس پہلے ہی معطل ہے حالانکہ ایک جج نے متعدد مرتبہ انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کاحکم جاری کیا ہے۔

خرطوم اور دوسرے شہروں میں ہزاروں افراد نے فوجی بغاوت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔ سوڈانی سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس، شیل اور براہ راست گولیاں چلائی ہیں۔

خیال رہے اپریل 2019 میں سابق مطلق العنان صدر عمر حسن البشیر کے خلاف عوامی بغاوت کو منظم کرنے میں ان دونوں گروپوں نے بنیادی کردار ادا کیا تھا اورملک کی دوسری سیاسی جماعتیں اور تحریکیں بھی ان کے ساتھ جمہوریت کے لیے جدوجہد میں شامل ہو ئی تھیں۔

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم اور اس کے جڑواں شہر اومدرمان میں فوجی بغاوت مخالف ہزاروں مظاہرین پر سکیورٹی فورسز نے گولیاں چلائیں جس میں کم از کم 15 افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی وہئے ہیں۔

سوڈان میں مظاہرین اور سیکورٹی فورسزمیں جھڑپ، 15 افراد ہلاک

ڈاکٹروں کے مطابق بدھ کو ہلاک ہوئے مظاہرین کی تعداد 25 اکتوبر کی بغاوت کے بعد ایک دن میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں سب سے زیادہ تھی۔

25 اکتوبر کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے عبوری حکومت کو تحلیل کیا اور درجنوں عہدیداروں اور سیاست دانوں کو گرفتار کر لیا۔

احتجاجی کارکنوں کے مطابق سکیورٹی فورسز نے خرطوم میں کم از کم ایک مقام پر بغاوت مخالف مظاہرین پر براہ راست گولہ بارود اور آنسو گیس فائر کیا۔

سوڈان کی ڈاکٹرز کمیٹی نے کہا کہ زیادہ تر ہلاکتیں خرطوم کے ضلع بحری میں ہوئیں۔

دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بین الحکومتی اتھارٹی برائے ترقی (آئی جی اے ڈی ) کے سکریٹری جنرل سے نیروبی میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں انہوں نے کہا کہ امریکہ نے سوڈان کے سابق وزیر اعظم عبداللہ حمدوک اور عبوری حکومت کی بحالی کے لئے علاقائی کوششوں کی حوصلہ افزائی کی ہے اور ہم سوڈان کی فوجی اتھارٹی پر زور دیتے ہیں کہ وہ سویلین قیادت اور تمام قیدیوں کی رہائی کے لیے اقدامات کریں۔

خرطوم میں ناروے کی سفیر نے ملک کے فوجی اور سویلین قوتوں پر مشتمل حکومتی شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بحران کے حل کے لیے بین الاقوامی فریقین کی جانب سے مسلسل کوششیں جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ طاقت کا استعمال مسئلے کا حل نہیں۔ سوڈانی حکومت کو مذاکرات کاراستہ اختیار کرنا ہوگا۔

ذرائع نے بتایا کہ سوڈانی فورسز نے متعدد علاقوں میں مظاہرین کے جلوسوں کو گھیرے میں لے لیا۔ خاص طور پر بحری، شاہراہ الستین، اور امبدہ جہاں بڑے پیمانے پر آنسو گیس کے کنستروں کا استعمال کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوڈان: خرطوم میں جمہوریت کے حامی مظاہرین کا مارچ

سوڈان میں جمہوریت نواز مظاہرین نے بدھ کو فوجی حکومت کے خلاف راجدھانی خرطوم، متصل شہر اُم درمان اور ملک کے دوسرے علاقوں میں احتجاجی ریلیوں کی اپیل کی تھی۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ان فوج مخالف مظاہروں سے قبل حکومت نے موبائل فون لائن سروس معطل کردی ہے جبکہ 25 اکتوبر کو فوج کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے موبائل انٹرنیٹ سروس پہلے ہی معطل ہے حالانکہ ایک جج نے متعدد مرتبہ انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کاحکم جاری کیا ہے۔

خرطوم اور دوسرے شہروں میں ہزاروں افراد نے فوجی بغاوت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔ سوڈانی سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس، شیل اور براہ راست گولیاں چلائی ہیں۔

خیال رہے اپریل 2019 میں سابق مطلق العنان صدر عمر حسن البشیر کے خلاف عوامی بغاوت کو منظم کرنے میں ان دونوں گروپوں نے بنیادی کردار ادا کیا تھا اورملک کی دوسری سیاسی جماعتیں اور تحریکیں بھی ان کے ساتھ جمہوریت کے لیے جدوجہد میں شامل ہو ئی تھیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.