بھوپال: گزشتہ ایک ہفتے سے شاہ رخ خان کی فلم 'پٹھان' لوگوں کے درمیان بحث کا موضوع بنی ہوئی تھی۔ وہیں اب فلم 'گاندھی گوڈسے ایک یودھ' پر بحث جاری ہے۔ راج کمار سنتوشی کی اس فلم میں بھوپال کے ریحان عابد علی نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ عابد علی اپنے کردار اور فلم کے بارے میں بات کرتے ہوئے ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کا شکریہ ادا کیا اور کہاں کہ ریاست میں فلم انڈسٹری کیلئے بڑے راستے کھولے گئے ہیں۔ اسی کے تحت بھوپال میں ایک فلم شوٹ کی گئی "گاندھی گوڈسے وچاروں کا یودھ"، اس میں، میں نے سردار گرپال سنگھ کا کردار ادا کیا ہے جو کہ پاکستان سے آئے ہوئے ایک مہاجر ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ پاکستان میں جس طرح سے سکھ سماج پر ظلم و زیادتی کی گئی ہے۔ اس کے خلاف سکھ طبقہ کے لوگ پاکستان سے ہندوستان آتے ہیں۔ وہیں پاکستانیوں سے جب گاندھی جی ملاقات کرنے آتے ہیں تب سکھ غصے سے بھر جاتے ہیں۔ یہی سے اس فلم کی شروعات ہوتی ہے اور پھر اس فلم میں ملک کی تقسیم کو دکھایا گیا ہے۔ اس کے بعد اس فلم میں ملک کے پٹواری کے بعد کی سیاست اور سماجی حالات کو بخوبی دکھایا گیا ہے۔ اس فلم میں بٹوارے کا درد جس سے سرحد کے دونوں طرف کے لوگوں نے جھیلا ہے، اسے فلم کے ہدایت کار راجکمار سنتوشی نے بخوبی دکھایا ہے۔'
دراصل اس فلم کو لے کر یہ افواہ اڑ رہی تھی کہ اس فلم میں گوڈسے کی نظریے کو دکھایا جارہا ہے اور اس کی مخالفت بھی ہو رہی ہے لیکن عابد علی کا کہنا ہے کہ اس فلم میں جو بھی دکھایا گیا ہے وہ مہاتمہ گاندھی کے نظریے اور ان کے خیالات کو دکھایا گیا ہے، نہ کی گوڑسے کے۔ انہوں نے کہا کہ میں سبھی لوگوں سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ ملک مہاتمہ گاندھی کے نظریے سے چلتا ہے۔ گوڈسے کے خیالات سے نہیں چلتا اور اس فلم میں بخوبی اسی بات کو رکھا گیا ہے۔
عابد علی نے کہا کہ فلم کا جس طرح سے ٹریلر دکھایا گیا ہے اس میں ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ گوڈسے کو گاندھی جی کے اوپر دکھانے کی کوشیش کی گئی ہے پر اس فلم میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاتمہ گاندھی ہمارے بابائے قوم ہیں اور ان کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا ہے۔ عابد علی نے یہ بھی ذکر کیا کہ آج ملک میں کئی لوگ ایسے ہیں جو گوڈسے کے خیالات سے متاثر ہیں، جس کے لیے انہوں نے گوڈسے کا مندر بھی بنایا ہے۔ یہ لوگ گاندھی جی کو ملک کی تقسیم کا ذمہ دار مانتے ہیں لیکن تاریخ گواہ ہے کی گاندھی جی نے ملک کی آزادی کے لئے اپنی قربانی دی ہے اور یہ سب کے سامنے ہے۔
عابد علی نے اپنی فلم کے تعلق سے بتایا کہ گاندھی جی کے قتل کے بعد جو حالات ملک میں پیدا ہوئے یہ فلم اس سبجیکٹ سے الگ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس فلم میں تصور کے اعتبار سے یہ دکھایا گیا ہے کہ گوڈسے نے گاندھی جی پر حملہ کیا اور گاندھی جی بچ گئے کیونکہ گاندھی جی عدم تشدد کے بانی تھے۔ اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ گاندھی جی گوڈسے سے جیل میں ملنے جاتے ہیں۔ اس فلم میں یہ دکھایا گیا ہے کہ اگر گوڈسے گاندھی جی پر حملہ کرتا اور وہ بچ جاتے، تو بھی وہ گوڈسے سے ملنے جیل میں جاتے اور ان دونوں کے درمیان میں جو باتیں ہوتی اسی کو بنیاد بنا کر فلم کا تانہ بانہ بُنا گیا ہے، جسے ہدایت کار راج کمار سنتوشی نے باخوبی دکھانے کی کوشش کی ہے۔
واضح رہے گی فلم گاندھی گوڈسے ایک یودھ 26 جنوری کو منظر عام پر آئی، جس کے بعد گوڈسے کے خیالات کو لے کر لوگوں نے مخالفت شروع کی لیکن وہیں عوام نے پٹھان فلم کو کامیاب بنایا دوسری طرف یہ فلم "گاندھی گوڑسے ایک یودھ" پوری طرح سے باکس آفس پر فلاپ ثابت ہوئی۔