بنگلور: بنگلور سے تعلق رکھنے والے سید حبیب جانے مانے لیڈرشپ کوچ ہیں، جنہوں نے عالمی سطح پر کئی پرسنالٹی ڈیویلپمینٹ ٹریننگ ورکشاپ منعقد کئے ہیں، جن سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے استفادہ کیا ہے۔ سید حبیب کی متعدد تصفنیفات بھی ہیں، جو کہ پرسنل ڈیویلپمینٹ پر مبنی ہیں۔ ان میں سے 'دا واریئر ودن یو' کتاب بہت زیادہ مشہور ہوئی، جسے لوگوں نے بہت سراہا۔
سید حبیب نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے 'دا واریئر ودن یو' کی تفصیل بتائی کہ اس میں کیا ہے، کیوں لکھی گئی ہے اور خاص طور پر اس میں نوجوانوں کے لیے کیا ہے۔ سید حبیب نے بتایا کہ سنہ 2000 میں ہی انہوں نے 'طرز عمل سائنس' (Behavioural Science) کا مطالعہ کیا تھا اور نوجوانوں کے ساتھ انٹریکشن کیے، موٹیویشنل ورکشاپ و سیمینار منعقد کیے، جن کے دوران انہوں نے یہ محسوس کیا کہ 15 سال سے 25 سال کے درمیان کے نوجوان کنفیوشن میں مبتلا ہیں اور یہ کنفیوشن انہیں دوسروں کی وجہ سے ہے، جیسے والدین یا ٹیچرز لیکن وہ نوجوان اپنے ان کنفیوشن کو دور نہیں کر پاتے۔
سید حبیب نے بتایا کہ انہوں نے نیورو لنگوسٹک پروگرامنگ کو اپنی کتاب میں بھرپور طریقے سے شامل کیا ہے کہ نیورو لنگوسٹک پروگرامنگ ایک ماڈرن طرز عمل سائنس ہے، جس کے ذریعے نہایت کم ترین وقت میں لوگوں کو نہ صرف پرکھا جاسکتا ہے بلکہ یہ ایک ایسا ذریعہ ہے کہ انسان بہت جلد علوم حاصل کرسکتا ہے اور یہ اس کی خوبی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کتاب میں انہوں نے نیورو لنگسٹک پروگرامنگ کے کانسیپٹ کو نہایت آسان کیا ہے تاکہ کوئی بھی باآسانی اسے سمجھ سکے۔
حبیب نے بتایا کہ 'دا واریئر ودن یو' میں مختلف ٹولز و ٹیکنیکس بتائے گئے ہیں جس پر عمل کرکے نہایت کم وقت میں عمدہ نتائج حاصل کیے جاسکے ہیں۔سید حبیب نے بتایا کہ 'دا واریئر وسن یو' کے علاوہ ان کی دیگر تصنیفات بھی ہیں، 'ٹائی دس کیمل' اور 'دا اسٹرایپلیس زیبرا' بھی پرسن ڈیویلپمینٹ پر مبنی ہیں اور یہ کتاب بھی منظر عام پر آچکے ہیں۔ سید حبیب نے بتایا کہ ان کی تصنیفات امیزان پر دستیاب ہیں اور ان کی کتب سے جو آمدنی ہوتی ہے وہ ساری رقم چیریٹی میں جاتی ہے۔