ETV Bharat / bharat

پرندوں کا ایک انوکھا شیدائی

دنیا میں پرندوں کے تحفظ کے لیے جہاں اجتماعی ادارے اور تنظیمیں بنی ہوئی ہیں، وہیں انفرادی طور پر بھی لوگ پرندوں کی تحفظ پر زور دے رہے ہیں۔

special story of a bird lover in gaya
پرندوں کا ایک انوکھا شیدائی
author img

By

Published : Feb 22, 2021, 12:59 PM IST

ریاست بہار کے ضلع گیا کے رہنے والے تنزیل الرحمان خان کو پرندوں سے بے انتہا محبت ہے، وہ پرندوں کے لیے اپنی مٹی کے گھر کو پرندوں کا گھر بنا دیا اور گھر سے لے کر درختوں پر مٹی کے مٹکے لٹکا کر ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔

پرندوں کا ایک انوکھا شیدائی

تنزیل نے پرندوں کے لیے ایک ڈاکٹر کو بھی رابطے میں رکھا ہے جسے ہر ماہ فیس ادا کرتے ہیں تاکہ بیمار ہونے پر پرندوں کا علاج ہو سکے ۔

special story of a bird lover in gaya
پرندوں کا ایک انوکھا شیدائی

پرندوں کو پانی دانا دیتے تو کئی کو دیکھا ہوگا لیکن ایک شخص ایسا بھی ہے جس کو پرندوں سے بے انتہا محبت ہے۔

special story of a bird lover in gaya
پرندوں کا ایک انوکھا شیدائی

ماحولیات کو متوازن رکھنے کے لحاظ سے بھی پرندوں کی حفاظت انتہائی ضروری ہے.

special story of a bird lover in gaya
پرندوں کا ایک انوکھا شیدائی

گیا کے بودھ گیا بلاک میں واقع چیرکی تھانہ کے نسکھا گاؤں کے رہنے والے تنزیل الرحمان خان پرندوں کے نہ صرف شیدائی ہیں بلکہ وہ علاقے کو ماحولیاتی آلودگی سے پاک کرنے کی کوشش میں بھی مصروف ہیں۔

special story of a bird lover in gaya
پرندوں کا ایک انوکھا شیدائی

پرندوں کے شیدائی نہ صرف تنزیل الرحمان ہیں بلکہ انکے بھائیوں میں پروفیسرز ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان اور ڈاکٹر توصیف الرحمن خان سمیت پورا کنبہ اس فہرست میں شامل ہے۔

special story of a bird lover in gaya
پرندوں کا ایک انوکھا شیدائی

دراصل موجودہ وقت میں ہمارے درمیان سے بہت سے پرندے دور ہوتے جا رہے ہیں ان میں سے ایک " گوریا" بھی ہمارے گاؤں کے گھروں کے صحن سے بھی ختم ہو رہی ہے

special story of a bird lover in gaya
پرندوں کا ایک انوکھا شیدائی

بچپن میں تنزیل الرحمان اپنے گاؤں اور گھروں میں فاختہ پرندہ سے لیکر کبوتر، گوریا جیسے کئی پرندوں کو دیکھتے تھے، تاہم گاوں میں بھی بدلتے حالات اور سہولیات کی فراہمی کے بعد لوگوں کی فکر میں تبدیلی آتی چلی گئی اور مٹی کے مکانات سے پختہ مکانات بننے لگے۔

special story of a bird lover in gaya
پرندوں کا ایک انوکھا شیدائی

پرندوں کے شیدائی بھی آہستہ آہستہ ختم ہوگئے. گاوں کو بدلتے دیکھ پرندوں نے بھی علاقے بدلنے شروع کردیے.

ایک وقت ایسا آیا کہ جہاں ہزاروں کی تعداد میں پرندے نظر آتے وہاں ایک بھی دیکھنے کو نہیں ملتا۔

تنزیل الرحمان کم عمری کے مناظر کو یاد کرکے پرندوں کی اسی چہچہاہٹ کو سننے کے لیے پرندوں کی اپنے گھر میں آمد پر پہلے کام کیا۔

پرندوں اور خاص کر گوریا کے تحفظ کے لئے ایک سبق آموز اور پیغام دینے والا کام تنزیل الرحمان خان نے کیا ہے.

پرندوں سے ان کی منفرد محبت کا نتیجہ ہے کہ انہوں نے گھر کے قریب پرندوں کے لیے بھی گھر بنائے ہیں۔

پرندوں کے لیے لکڑی اور مٹی سے بنائے گھر میں صرف پرندے رہتے ہیں یہاں تک کہ انہوں نے اپنے مٹی کے گھر کو اسی طرح برقرار رکھا ہے اور اس مکان کے زیادہ تر کمروں و حصوں کو پرندوں کے لیے ہی وقف کر دیا ہے.

ان کا مقصد نہ صرف گوریا کے تحفظ کا ہے بلکہ سبھی پرندوں کے تحفظ کا مقصد ہے پرندے جس قدرتی طریقے سے اپنا مسکن تلاش کرتے ہیں۔

تنزیل الرحمٰن خان کو پرندوں سے ایسی محبت کے اگر کوئی پرندوں کو مارے تو پہلے تو وہ ان سے لڑ جاتے ہیں۔

انہوں نے اپنے گاؤں اور آس پاس میں ایر گن چلانے پر روک لگا دیا ہے اسی بات کو لے کر کئی بار لوگوں سے ان کا جھگڑا بھی ہوا ہے۔

اب وہ چاہتے ہیں کہ حکومت بھی ان کا ساتھ دے اور پرندوں کو مارنے والوں پر پولیس سخت کارروائی ہو سکے۔

اگر پرندہ بیمار ہو جائے یا انہیں کسی طرح کا زخم ہو جاتا ہے تو وہ جھارکھنڈ کے دھنباد کے ایک ڈاکٹر سے بھی رابطہ میں رہتے ہیں اور ڈاکٹر کے مشورے پر علاج بھی کرواتے ہیں۔

اس کے لیے تنزیل ڈاکٹر کو ہر ماہ فیس بھی ادا کرتے ہیں تاکہ کہ ان کے پرندے محفوظ رہیں اور وقت پرندوں کا علاج ہو سکے۔

مزید پڑھیں:نئی ٹیکنالوجی سیکھنے سے طلبہ کو روزگار کے بہتر مواقع ملیں گے: نتیش

ای ٹی وی بھارت کو تنزیل بتاتے ہیں کہ پرندوں کے لیے مکان بنوایا تو پہلے ایک دو کی تعداد میں ہی پرندے خاص طور پر گوریا اور کبوتر تھے تاہم بعد میں ان کی تعداد بڑھ گئی جو اب ہزاروں تک پہنچ چکی ہے۔

پرندوں کے لیے دانے سے لے کر پانی تک کا انتظام کرتے ہیں وہ فطری انداز میں ایسا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

متوازن درجہ حرارت والے ایک گھر بنانے کی بھی ان کی کوشش ہے گھر سے لے کر باغیچہ کھیت میں بھی مٹی کے مٹکے لٹکا دیا ہے۔

تنزیل نے پرندوں کے لیے مٹی کا آشیانہ نہ صرف اپنے گھر میں بنوایا ہے بلکہ کھیت میں بھی مٹی کے مٹکے لگوائے ہیں۔

باغیچے میں درختوں پر درجنوں مٹی کے مٹکے لٹکے ہوئے نظر آتے ہیں. اب تو ان کا پورا کنبہ پرندوں سے محبت کرتا ہے۔

بچے بھی اپنے والد کے جذبات اور محبت کا خیال رکھتے ہیں تنزیل الرحمٰن کے بھائی ڈاکٹر توصیف الرحمن خان کا ماننا ہے کہ زیادہ موبائل ٹاور وغیرہ لگنے کی وجہ سے بھی پرندے کم ہو رہے ہیں۔

پرندوں کے لیے گھونسلے بنائے جانے سے یہ پرندے خاص کر گوریا کی چہچہاہٹ صبح اور شام میں سننے کو ملتی ہے. جس سے قلبی سکون میسر ہوتا ہے اور اس سے کئی طرح کی بیماریاں نہیں ہوتی ہیں۔

تنزیل کا کہنا ہے کہ گوریا کے پنکھ کی ہوا سے بیماری نہیں ہوتی ہے۔

تنزیل الرحمن خان کہتے ہیں کہ پہلے گوریا کے تحفظ کے لیے قدم اٹھایا پھر خیال آیا کہ سبھی پرندوں کا تحفظ کیا جائے۔

اس کے بعد وہ اس سمت میں مسلسل کام کر رہے ہیں تاکہ ماحولیات زہر آلود ہونے سے محفوظ رہیں۔

ریاست بہار کے ضلع گیا کے رہنے والے تنزیل الرحمان خان کو پرندوں سے بے انتہا محبت ہے، وہ پرندوں کے لیے اپنی مٹی کے گھر کو پرندوں کا گھر بنا دیا اور گھر سے لے کر درختوں پر مٹی کے مٹکے لٹکا کر ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔

پرندوں کا ایک انوکھا شیدائی

تنزیل نے پرندوں کے لیے ایک ڈاکٹر کو بھی رابطے میں رکھا ہے جسے ہر ماہ فیس ادا کرتے ہیں تاکہ بیمار ہونے پر پرندوں کا علاج ہو سکے ۔

special story of a bird lover in gaya
پرندوں کا ایک انوکھا شیدائی

پرندوں کو پانی دانا دیتے تو کئی کو دیکھا ہوگا لیکن ایک شخص ایسا بھی ہے جس کو پرندوں سے بے انتہا محبت ہے۔

special story of a bird lover in gaya
پرندوں کا ایک انوکھا شیدائی

ماحولیات کو متوازن رکھنے کے لحاظ سے بھی پرندوں کی حفاظت انتہائی ضروری ہے.

special story of a bird lover in gaya
پرندوں کا ایک انوکھا شیدائی

گیا کے بودھ گیا بلاک میں واقع چیرکی تھانہ کے نسکھا گاؤں کے رہنے والے تنزیل الرحمان خان پرندوں کے نہ صرف شیدائی ہیں بلکہ وہ علاقے کو ماحولیاتی آلودگی سے پاک کرنے کی کوشش میں بھی مصروف ہیں۔

special story of a bird lover in gaya
پرندوں کا ایک انوکھا شیدائی

پرندوں کے شیدائی نہ صرف تنزیل الرحمان ہیں بلکہ انکے بھائیوں میں پروفیسرز ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان اور ڈاکٹر توصیف الرحمن خان سمیت پورا کنبہ اس فہرست میں شامل ہے۔

special story of a bird lover in gaya
پرندوں کا ایک انوکھا شیدائی

دراصل موجودہ وقت میں ہمارے درمیان سے بہت سے پرندے دور ہوتے جا رہے ہیں ان میں سے ایک " گوریا" بھی ہمارے گاؤں کے گھروں کے صحن سے بھی ختم ہو رہی ہے

special story of a bird lover in gaya
پرندوں کا ایک انوکھا شیدائی

بچپن میں تنزیل الرحمان اپنے گاؤں اور گھروں میں فاختہ پرندہ سے لیکر کبوتر، گوریا جیسے کئی پرندوں کو دیکھتے تھے، تاہم گاوں میں بھی بدلتے حالات اور سہولیات کی فراہمی کے بعد لوگوں کی فکر میں تبدیلی آتی چلی گئی اور مٹی کے مکانات سے پختہ مکانات بننے لگے۔

special story of a bird lover in gaya
پرندوں کا ایک انوکھا شیدائی

پرندوں کے شیدائی بھی آہستہ آہستہ ختم ہوگئے. گاوں کو بدلتے دیکھ پرندوں نے بھی علاقے بدلنے شروع کردیے.

ایک وقت ایسا آیا کہ جہاں ہزاروں کی تعداد میں پرندے نظر آتے وہاں ایک بھی دیکھنے کو نہیں ملتا۔

تنزیل الرحمان کم عمری کے مناظر کو یاد کرکے پرندوں کی اسی چہچہاہٹ کو سننے کے لیے پرندوں کی اپنے گھر میں آمد پر پہلے کام کیا۔

پرندوں اور خاص کر گوریا کے تحفظ کے لئے ایک سبق آموز اور پیغام دینے والا کام تنزیل الرحمان خان نے کیا ہے.

پرندوں سے ان کی منفرد محبت کا نتیجہ ہے کہ انہوں نے گھر کے قریب پرندوں کے لیے بھی گھر بنائے ہیں۔

پرندوں کے لیے لکڑی اور مٹی سے بنائے گھر میں صرف پرندے رہتے ہیں یہاں تک کہ انہوں نے اپنے مٹی کے گھر کو اسی طرح برقرار رکھا ہے اور اس مکان کے زیادہ تر کمروں و حصوں کو پرندوں کے لیے ہی وقف کر دیا ہے.

ان کا مقصد نہ صرف گوریا کے تحفظ کا ہے بلکہ سبھی پرندوں کے تحفظ کا مقصد ہے پرندے جس قدرتی طریقے سے اپنا مسکن تلاش کرتے ہیں۔

تنزیل الرحمٰن خان کو پرندوں سے ایسی محبت کے اگر کوئی پرندوں کو مارے تو پہلے تو وہ ان سے لڑ جاتے ہیں۔

انہوں نے اپنے گاؤں اور آس پاس میں ایر گن چلانے پر روک لگا دیا ہے اسی بات کو لے کر کئی بار لوگوں سے ان کا جھگڑا بھی ہوا ہے۔

اب وہ چاہتے ہیں کہ حکومت بھی ان کا ساتھ دے اور پرندوں کو مارنے والوں پر پولیس سخت کارروائی ہو سکے۔

اگر پرندہ بیمار ہو جائے یا انہیں کسی طرح کا زخم ہو جاتا ہے تو وہ جھارکھنڈ کے دھنباد کے ایک ڈاکٹر سے بھی رابطہ میں رہتے ہیں اور ڈاکٹر کے مشورے پر علاج بھی کرواتے ہیں۔

اس کے لیے تنزیل ڈاکٹر کو ہر ماہ فیس بھی ادا کرتے ہیں تاکہ کہ ان کے پرندے محفوظ رہیں اور وقت پرندوں کا علاج ہو سکے۔

مزید پڑھیں:نئی ٹیکنالوجی سیکھنے سے طلبہ کو روزگار کے بہتر مواقع ملیں گے: نتیش

ای ٹی وی بھارت کو تنزیل بتاتے ہیں کہ پرندوں کے لیے مکان بنوایا تو پہلے ایک دو کی تعداد میں ہی پرندے خاص طور پر گوریا اور کبوتر تھے تاہم بعد میں ان کی تعداد بڑھ گئی جو اب ہزاروں تک پہنچ چکی ہے۔

پرندوں کے لیے دانے سے لے کر پانی تک کا انتظام کرتے ہیں وہ فطری انداز میں ایسا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

متوازن درجہ حرارت والے ایک گھر بنانے کی بھی ان کی کوشش ہے گھر سے لے کر باغیچہ کھیت میں بھی مٹی کے مٹکے لٹکا دیا ہے۔

تنزیل نے پرندوں کے لیے مٹی کا آشیانہ نہ صرف اپنے گھر میں بنوایا ہے بلکہ کھیت میں بھی مٹی کے مٹکے لگوائے ہیں۔

باغیچے میں درختوں پر درجنوں مٹی کے مٹکے لٹکے ہوئے نظر آتے ہیں. اب تو ان کا پورا کنبہ پرندوں سے محبت کرتا ہے۔

بچے بھی اپنے والد کے جذبات اور محبت کا خیال رکھتے ہیں تنزیل الرحمٰن کے بھائی ڈاکٹر توصیف الرحمن خان کا ماننا ہے کہ زیادہ موبائل ٹاور وغیرہ لگنے کی وجہ سے بھی پرندے کم ہو رہے ہیں۔

پرندوں کے لیے گھونسلے بنائے جانے سے یہ پرندے خاص کر گوریا کی چہچہاہٹ صبح اور شام میں سننے کو ملتی ہے. جس سے قلبی سکون میسر ہوتا ہے اور اس سے کئی طرح کی بیماریاں نہیں ہوتی ہیں۔

تنزیل کا کہنا ہے کہ گوریا کے پنکھ کی ہوا سے بیماری نہیں ہوتی ہے۔

تنزیل الرحمن خان کہتے ہیں کہ پہلے گوریا کے تحفظ کے لیے قدم اٹھایا پھر خیال آیا کہ سبھی پرندوں کا تحفظ کیا جائے۔

اس کے بعد وہ اس سمت میں مسلسل کام کر رہے ہیں تاکہ ماحولیات زہر آلود ہونے سے محفوظ رہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.