لکھنؤ: ٹوئٹر پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے معاملے میں اترپردیش کی لکھنؤ پولیس نے اتوار کو سماج وادی پارٹی(ایس پی) کے میڈیا سیل ہینڈلر منیش جنگن اگروال کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتاری کی ماحول کافی گرم ہوگیا ہے۔ پارٹی صدر اکھلیش یادو نے گرفتاری کی مخالفت میں ڈائرکٹر جنرل آف پولیس دفتر پہنچے اور بعد میں وہ اگروال سے ملنے جیل پہنچ گئے۔SP Media Cell handler Arrested for objectionable Comments
پولیس ذرائع نے بتایا کہ ایس پی میڈیاسیل کے ٹوئٹر سے قابل اعتراض اور نازیبا تبصرہ کئے جانے کی شکایت بی جے پی یوا مورچہ کے ایک ذمہ دار نے گذشتہ دنوں کی تھی۔ اس سے پہلے بھی اگروال کے خلاف گومتی نگر تھانے میں بھی ٹوئٹر پر قابل اعتراض تبصرے کی شکایت ملی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں مختلف دفعات میں مقدمہ درج کیا تھا اور اسی سلسلے میں ان کو گرفتارکیا گیا ہے۔ اگروال کی گرفتاری کی اطلاع ملتے ہی ایس پی کارکن مشتعل ہوگئے وہیں پارٹی صدر اکھلیش یادو ڈی جی پی دفتر پہنچ گئے حالانکہ انہیں وہاں کوئی ذمہ دار افسر نہیں ملا جس کے بعد وہ لکھنؤ جیل کے لئے روانہ ہوگئے۔ ایس پی سربراہ کی سرگرمیوں کی جانکاری خود پارٹی نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر اکاونٹ کے ذریعہ شیئر کیا ہے۔
ایس پی نے اس حوالے سے اپنے ٹوئٹ میں لکھا' پارٹی صدر اکھلیش یادو پولیس ہیڈکوارٹر پہنچے، ہیڈکوارٹر میں کوئی ذمہ دار شخص موجود نہیں، بعد میں ایک دیگر ٹوئٹ میں کہا گیا'قومی صدر اکھلیش یادو سماج وادی پارٹی کے کارکن منیش جگن اگروال سے ملنے لکھنؤ جیل پہنچے'۔ ذرائع نے بتایا کہ منیش اگروال ایس پی آئی ٹی سیل کے سربراہ کا کردار ادا کررہے ہیں۔الزام ہے کہ اس دوران پارٹی کے آفیشیل ٹوئٹر اکاونٹ سے بی جے پی لیڈروں کے تئیں قابل اعتراض زبان کا استعمال کیا گیا ہے۔
یو این آئی