کرناٹک میں اینٹی کنورشن بل Anti Conversion Bill کی مخالفت میں آرچ بشاپ کے وفد نے متعدد مرتبہ وزیر اعلیٰ بومائی سے ملاقات کی، اس بل کے خلاف ریاست بھر میں ریلیاں و احتجاجات کئے گئے، اس کے باوجود کرناٹک میں بی جے پی حکومت نے اسمبلی میں بل کو پاس کردیا۔
چونکہ کونسل میں بی جے پی کی تعداد ابھی کم ہے، لہذا ممکن ہے کہ اگلے مہینے بی جے پی کے پانچ نو منتخب ارکان کے حلف لینے کے بعد اس بل کو کونسل میں پیش کیا جائیے۔
اینٹی کنورشن بل کو غیر دستوری اور غیر جمہوری قرار دیا جارہا ہے، حالانکہ بل کو ابھی کونسل میں پیش کیا جانا باقی ہے، اسی درمیان بل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کی تیاریاں بھی چل رہی ہیں۔
اس سلسلے میں معروف سماجی کارکن آر مانسیہ نے رائچور شہر میں اینٹی کنورشن بل کے متعلق وزیر اعلیٰ بسوراج بومائی کے خلاف احتجاج درج کرایا۔
مانسیہ نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے متنازعہ کرناٹک پروٹیکشن رائٹ ٹو فریڈم آف ریلیجن بل میں ایس. سی ایس. ٹی قبائل کی برادریوں کی بے حرمتی کی ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Karnataka Cabinet Clears Anti-Conversion Bill: کانگریس بی جے پی کواینٹی کنورشن بل پاس کرنے نہیں دیگی
مانسیہ نے اپنی شکایت میں تبدیلی مذہب مخالف بل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ بل میں ایس. سی ایس. ٹی برادریوں کے لوگوں کو آوارہ اور بھکاری بتایا گیا ہے اور ان پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ پیسے کی لالچ میں دیگر مذاہب تبدیل کررے ہیں۔
مانسیہ کی شکایت میں وزیر اعلیٰ بسوراج بومائی کے علاوہ، وزیر داخلہ آرگرا جینندر، اسمبلی اسپیکر وشویشرہ کاگیری سمیت بی جے پی کے متعدد اراکین اسمبلی کے نام شامل ہیں، تاہم اب تک کوئی ایف. آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔
مذکورہ شکایت کے متعلق پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 212 کے مطابق عدلیہ اسمبلی کی کارروائیوں پر جانچ نہیں کرسکتی، لہذا شکایت کندہ کو بتایا گیا ہے کہ اس معاملے میں ایف آئی آر نہیں درج کی جاسکتی تاہم وہ اسپیکر سے رجوع کریں۔
اس سلسلے میں مانسیہ نے کہا کہ میں مذکورہ متنازعہ بل کو لیجسلیٹیو کونسل میں پیش کئے جانے اور اس کے نتائج کا منتظر ہوں تاکہ آگے کی قانونی کارروائی کی جاسکے۔