علیگڑھ مسلم یونیورسٹی شعبہ اردو کے سابق پروفیسر طارق چھتاری نے بھارت میں اردو زبان کی موجودہ صورتحال سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اردو زبان کی صورتحال پہلی جیسی نہیں رہی اور اس کے ہم سب قصوروار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم نے سوچا زبان و ادب کا تعلق صرف معاش سے ہے، اور وہیں ہم سے بنیادی غلطیاں ہو گئی لیکن اگر پورے عالمی پیمانے پر دیکھیں تو اردو کی صورتحال اتنی بھی خراب نہیں ہے جتنی ہمیں یہاں محسوس ہوتی ہے، کئی ممالک ایسے ہیں جہاں اردو فروغ پا رہی ہے اور ہر طرح کے لوگ اردو کو لکھ اور پڑھ رہے ہیں
طارق چھتاری نے مزید کہا کہ بھارت میں لوگ اردو کے فروغ لے لئے اپنے اپنے سطح پر کام کر رہے ہیں اور اردو کو فروغ دے رہے ہیں، جب ہم یہ سوچتے ہیں کہ اردو زبان صرف مسلمانوں کی زبان ہے تو ہم اردو کو قتل کر رہے ہوتے ہیں، اگر ہم ماضی میں جائیں گے تو مصنف بھی، قاری بھی اور صحافی بھی غیر مسلم زیادہ گزرے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔'اردو زبان کو ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے'
طارق چھتاری نے اردو زبان کو فروغ اور صحیح لوگوں تک پہنچانے کے لیے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ دہلی، حیدرآباد اور ممبئی شہر میں فلم انڈسٹریز ہیں، جہاں خاصی تعداد میں اردو کو سیکھنے والے موجود ہیں، اگر وہاں پر اردو زبان سے متعلق ڈیجیٹل اسٹوڈیوز کھولے جائے جس کی فیس بھی مقرر کی جائے تو وہ لوگ بڑا پیسہ خرچ کرنے کے لئے تیار ہیں۔