شملہ/چمبا: ہماچل پردیش کے چمبا ضلع کی ہولی تحصیل کے جھڑوتا گاؤں میں بھی صورتحال اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ جیسی ہے اور گاؤں کے لوگ بہت پریشان ہیں اور تباہی کے خوف کے درمیان زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ درحقیقت گزشتہ سال مقامی پاور پروجیکٹ کی سرنگ کی وجہ سے جھڑوتا گاؤں کے گھروں میں دراڑیں پڑ گئی تھیں۔ اس واقعہ کو ایک سال گزرنے کے بعد بھی کوئی گاؤں والوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کو تیار نہیں۔
چند لیڈروں اور مقامی انتظامیہ کی ٹیم کے علاوہ کسی نے بھی اس گاؤں کے لوگوں پر توجہ نہیں دی۔ جس طرح اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ میں مکانات میں دراڑیں اور زمین کا مسئلہ قومی میڈیا میں سرخیوں میں ہے، اسی طرح جھڑوتا گاؤں میں بھی ایسی ہی صورتحال ہے۔ اس گاؤں میں پچھلے کچھ عرصے سے زمین اور مکانات مسلسل دھنس رہے ہیں۔ جھڑوتا گاؤں کی آبادی 200 سے زائد ہے اور لوگ ہمیشہ لینڈ سلائیڈنگ اور بے گھر ہونے کے خطرے میں رہتے ہیں۔ یہاں کے بجلی کے منصوبے نے کچھ زمینوں اور مکانوں کا معاوضہ دے کر لوگوں کو بے گھر بھی کیا ہے لیکن یہاں کی پریشانی دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔ یہاں کے دیہاتی مٹی کے تودے گرنے کا ذمہ دار منصوبے کی سرنگ کو قرار دے رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے کوئی سننے والا نہیں۔
واضح رہے کہ جھڑوتا گاؤں ہولی بجولی 180 میگاواٹ ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کی 15 کلومیٹر لمبی سرنگ کے مہانے پر واقع ہے۔ یہاں اب تک چھ مکانات منہدم ہو چکے ہیں اور کئی غیر محفوظ ہیں، اس لیے بہت سے لوگ عارضی پناہ گاہوں میں منتقل ہو گئے ہیں۔ عوامی نمائندے نے تحصیلدار کے ذریعے ایک میمورنڈم پیش کرتے ہوئے حکومت سے یہاں جیولوجیکل سروے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ مقامی حکام نے کئی بار علاقے کا دورہ کیا لیکن گاؤں والوں کو کوئی مدد فراہم نہیں کی گئی جس سے مقامی لوگ پریشان ہیں۔
گاؤں کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر ماہر ارضیات سے سروے کرائے اور لوگوں کو بتائے کہ آیا یہ جگہ رہنے کے لائق ہے یا نہیں۔ یہاں ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کا اندازہ لگانے کے لیے جیولوجیکل سروے آف انڈیا کو بھی لکھا گیا ہے۔ بھرمور کے ایس ڈی ایم اسیم سود نے کہا کہ سروے کی رپورٹ آنے کے بعد ہی مناسب کارروائی کی جائے گی۔ فی الحال کمپنی انتظامیہ کو ٹنل میں پانی نہ ڈالنے کا کہا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Cracks in Karnaprayag جوشی مٹھ کے بعد کرن پریاگ میں بھی گھروں میں دراڑیں نظر آئیں
یواین آئی