اس واقعے کی مذمت میں بنگلہ دیش کی سرحدوں سے متصل ریاست تریپورہ میں وِشو ہندو پریشد، بجرنگ دل اور آر ایس ایس سمیت متعدد ہندوتوادی تنظیموں نے مظاہرے شروع کر دیے۔ بعد ازاں یہ مظاہرے ریاست کے مسلمانوں کے خلاف تشدد پر آمادہ ہوگئے۔
اناکوٹی، مغربی تریپورہ، سیپاہیجالا اور گومتی تریپورہ اضلاع میں کئی روز سے مسلسل مسلم مخالف تشدد کا سسلسلہ جاری ہے، جس میں مساجد کی توڑ پھوڑ، مسلمانوں کے گھروں پر پتھراؤ اور مسلم دکانداروں کو اپنے مقام سے نکلنے پر مجبور کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
مولانا ارشد مدنی نے قصبہ بڑھانہ میں مدرسہ اسلامیہ کا سنگِ بنیاد رکھا
ان سب میں وزیراعلی اور ریاستی انتظامیہ مکمل طور پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ایسے میں ایس آئی او اور ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس کی جانب سے بروز جمعہ اُناکوٹی کے ضلع کلکٹر اور ایس پی سے ملاقات کر انہیں میمورینڈم دیا گیا اور ساتھ ہی ریاست بھر میں مسلمانوں کے تحفظ اور امن کا مطالبہ کیا گیا۔
ایس پی نے اس بات کی امید ظاہر کی ہے کہ جلد ہی ان کی جانب سے اقدامات کئے جائیں گے اور ضلع کلکٹر نے کہا کہ کیلاشہر اور کُمرگھاٹ میں امن و امان قائم کرنے کے لئے میٹنگ کا انعقاد کیا جائے گا۔
ریاستی حکومت کی جانب سے اس کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تشدد کو روکنے کے لیے فوری طور پر ریاستی سطح پر اقدامات کئے جائیں اور قصورواروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔