ETV Bharat / bharat

صدیق کپن کے ساتھ ناروا سلوک کا الزام

author img

By

Published : Apr 25, 2021, 7:46 PM IST

Updated : Apr 25, 2021, 8:01 PM IST

گرفتار صحافی صدیق کپن کی اہلیہ نے الزام لگایا کہ اترپردیش میں حکام نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی ہے۔ انہوں نے کپن کو بچانے کے لئے کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔

Siddique Kappan
Siddique Kappan

غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے) کے تحت گرفتار ہونے والے صحافی صدیق کپن کی اہلیہ ریحانہ نے الزام لگایا ہے کہ یوپی پولیس ان کے شوہر کے ساتھ ناروا سلوک کر رہی ہے۔

ان کے مطابق کپن کو ایک کوٹ سے باندھا گیا تھا جسے متھرا میڈیکل کالج اسپتال میں بوتل میں پیشاب کرنے کے لئے بنایا گیا تھا۔ چند روز قبل کپن کے کووڈ 19 سے متاثر ہونے کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

ریحانہ نے کپن کو بچانے کے لیے کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'جیل میں اسپتال کے مقابلے میں اس کی زندگی بہت زیادہ خراب ہے۔ انہیں کھانا بھی نہیں کھلایا جا رہا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'چونکہ انہیں زنجیروں سے باندھا گیا ہے، اس لیے وہ حرکت نہیں کر سکتے۔ انہیں بیت الخلا جانے کی اجازت نہیں ہے اور وہ بوتل میں پیشاب کرنے پر مجبور ہیں۔ قبل ازیں وزیر اعلی نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتے کیونکہ یہ زیرالتوا معاملہ ہے۔'

انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ 'کم از کم اب انہیں(وزیر اعلی پنارائی وجین) مداخلت کرنا چاہئے۔ میں ایک عورت ہوں اور ان کی اہلیہ ہونے کے ناطے میں ابھی بہت تکلیف میں ہوں۔'

انہوں نے سوال کیا کہ وزیراعلیٰ خاموش کیوں ہیں؟ کیا وہ انتخابات میں نتائج سے خوفزدہ ہیں۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

وہیں دوسری جانب پریس کلب آف انڈیا نے ٹویٹر کے ذریعے سُپریم کورٹ سے صدیق کپن کے معاملے میں مداخلت کی اپیل کی ہے۔

پریس کلب آف انڈیا نے لکھا کہ 'صحافی صدیق کپن جو کورونا پازیٹیو ہیں کو متھرا کے اسپتال میں ایک پلنگ میں جکڑے (باندھے) گئے ہیں۔ سُپریم کورٹ سے مطالبہ ہے کہ وہ فوری طور پر اس معاملے پر توجہ دے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ صدیق کپن کے ساتھ انسانی سلوک کیا جائے۔'

واضح رہے کہ اترپردیش کے ہاتھرس میں ایک لڑکی کے ریپ اور قتل معاملے کی رپورٹنگ کے لیے جاتے وقت کپن کو راستے میں حراست میں لیا گیا تھا۔ اس کے بعد پولیس نے ان پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے) کے تحت گرفتار ہونے والے صحافی صدیق کپن کی اہلیہ ریحانہ نے الزام لگایا ہے کہ یوپی پولیس ان کے شوہر کے ساتھ ناروا سلوک کر رہی ہے۔

ان کے مطابق کپن کو ایک کوٹ سے باندھا گیا تھا جسے متھرا میڈیکل کالج اسپتال میں بوتل میں پیشاب کرنے کے لئے بنایا گیا تھا۔ چند روز قبل کپن کے کووڈ 19 سے متاثر ہونے کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

ریحانہ نے کپن کو بچانے کے لیے کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'جیل میں اسپتال کے مقابلے میں اس کی زندگی بہت زیادہ خراب ہے۔ انہیں کھانا بھی نہیں کھلایا جا رہا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'چونکہ انہیں زنجیروں سے باندھا گیا ہے، اس لیے وہ حرکت نہیں کر سکتے۔ انہیں بیت الخلا جانے کی اجازت نہیں ہے اور وہ بوتل میں پیشاب کرنے پر مجبور ہیں۔ قبل ازیں وزیر اعلی نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتے کیونکہ یہ زیرالتوا معاملہ ہے۔'

انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ 'کم از کم اب انہیں(وزیر اعلی پنارائی وجین) مداخلت کرنا چاہئے۔ میں ایک عورت ہوں اور ان کی اہلیہ ہونے کے ناطے میں ابھی بہت تکلیف میں ہوں۔'

انہوں نے سوال کیا کہ وزیراعلیٰ خاموش کیوں ہیں؟ کیا وہ انتخابات میں نتائج سے خوفزدہ ہیں۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

وہیں دوسری جانب پریس کلب آف انڈیا نے ٹویٹر کے ذریعے سُپریم کورٹ سے صدیق کپن کے معاملے میں مداخلت کی اپیل کی ہے۔

پریس کلب آف انڈیا نے لکھا کہ 'صحافی صدیق کپن جو کورونا پازیٹیو ہیں کو متھرا کے اسپتال میں ایک پلنگ میں جکڑے (باندھے) گئے ہیں۔ سُپریم کورٹ سے مطالبہ ہے کہ وہ فوری طور پر اس معاملے پر توجہ دے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ صدیق کپن کے ساتھ انسانی سلوک کیا جائے۔'

واضح رہے کہ اترپردیش کے ہاتھرس میں ایک لڑکی کے ریپ اور قتل معاملے کی رپورٹنگ کے لیے جاتے وقت کپن کو راستے میں حراست میں لیا گیا تھا۔ اس کے بعد پولیس نے ان پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

Last Updated : Apr 25, 2021, 8:01 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.