لکھنؤ: اترپردیش کے پریاگ راج میں ہفتہ کی رات تقریباً 10:35 بجے صرف 35 سیکنڈ میں 18 راؤنڈ نان اسٹاپ فائرنگ کرکے سابق رکن پارلیمان عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کا قتل کر دیا گیا۔ تین مختلف اضلاع کے شوٹرز واردات کو انجام دینے کے لیے اپنے ساتھ زگانہ پستول لائے تھے، جو ترکی میڈ ہے اور اس کی قیمت لاکھوں میں ہے۔ اس پستول کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں بیک وقت 15 گولیاں لوڈ کی جاتی ہیں۔ ایسے میں اب سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیا یہ تینوں قاتل محض پیادے تھے، ان کی مالی معاونت کرنے والا ماسٹر مائنڈ کوئی اور ہے۔ کیونکہ عتیق اور اشرف کو قتل کرنے کے لیے تینوں شوٹروں نے سات لاکھ مالیت کے پستول استعمال کیے ہیں جب کہ ان تینوں کی مالی حالت کچھ اور ہی بتا رہی ہے۔
ترکی کا بنایا ہوا زگانہ پستول بھارت میں ممنوع ہے۔ عتیق احمد اور اشرف کو قتل کرنے کے لیے استعمال ہونے والا پستول عام نہیں تھا۔ یہ ترکی میں بنی زگانہ پستول ZIGANA PISTOL ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ پستول ملائیشیا اور ترکی نے مشترکہ طور پر بنائے ہیں جس پر بھارت میں پابندی ہے۔ اسے غیر قانونی طور پر اسمگلنگ کے ذریعے بھارت لایا جاتا ہے جسے سات لاکھ روپے تک فروخت کیا جاتا ہے۔ زگانہ پستول کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں ایک وقت میں 15 گولیاں لگتی ہیں۔ اسی وجہ سے فائرنگ کرنے والے عتیق احمد اور اشرف پر فائرنگ کرتے رہے۔
پولیس کے لیے سب سے بڑا چیلنج اس بات کا جواب تلاش کرنا ہے کہ بھارت میں ممنوعہ اور 7 لاکھ روپے کی قیمت والا پستول شوٹر لولیش، سنی اور ارون تک کیسے پہنچا، کیونکہ اب تک تینوں شوٹروں نے نام، ان کی مالی حیثیت سامنے آ چکی ہے۔ اگرچہ پولیس کو شبہ ہے کہ اس قتل کی سازش میں کچھ اور لوگ بھی ملوث ہو سکتے ہیں، جنہوں نے ان شوٹروں کو ترکی ساختہ پستول، گاڑیاں اور ہوٹل فراہم کیے تھے۔ فی الحال پولیس تینوں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Atique And Ashraf Murder Case عتیق کے حملہ آوروں کی مجرمانہ تاریخ