شیواموگا (کرناٹک): کرناٹک کے شیواموگا میں پولیس مسلم نوجوان سے پوچھ گچھ کی ہے، دراصل دو دن قبل ایک نوجوان نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں احتجاج کے دوران اذان دی تھی۔ بتا دیں کہ سابق وزیر اور بی جے پی کے رکن اسمبلی کے ایس ایشورپا نے حال ہی میں اذان پر تبصرہ کیا تھا۔ کے ایس ایشورپا کے خلاف ایک مسلم تنظیم نے 17 مارچ کو ڈپٹی کمشنر اور ضلع مجسٹریٹ کے دفتر میں احتجاج کیا تھا۔ اسے دوران ایک مسلم نوجوان نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں احتجاج کے دوران اذان دی تھی اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔
پولیس نے اذان دینے والے نوجوان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور اس واقعہ کے بارے میں پوچھ گچھ کر رہی ہے، شیواموگا کے پولیس سپرنٹنڈنٹ جی کے نے اس کی تصدیق کی ہے۔ ایس پی نے کہا کہ نوجوانوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ایسی حرکت نہ دہرائیں۔ افسر نے یہ بھی واضح کیا کہ نوجوان کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ ایس پی نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر پولیس کو ان کے بارے میں کچھ بھی مشکوک پایا گیا تو کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ بی جے پی رہنما ایشورپا نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اذان کے لیے استعمال ہونے والے لاؤڈ اسپیکر لوگوں کو پریشان کرتے ہیں، خاص طور پر امتحانات کی تیاری کرنے والے طلبہ اور ہسپتالوں میں مریضوں کو۔ ان کے ریمارکس پر مسلم کمیونٹی میں احتجاج ہوا تھا۔ ایشورپا نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا کیونکہ انہوں نے منگلورو میں ایک تقریر کے دوران اذان سنی تھی۔ یہ واقعہ منگلورو کے کاور شانتی نگر میدان میں بی جے پی کی وجئے سنکلپا یاترا کے دوران پیش آیا تھا۔
وہیں اس معاملے پر سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمارسوامی نے کہا کہ ایسے معاملات میں قصورواروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ یہ حساس مسائل ہیں۔ ریاست میں اس طرح کے معاملے کے لیے بی جے پی ذمہ دار ہے۔ ہماری ریاست کو پرامن ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔