ETV Bharat / bharat

Shia Maha Sammelan لکھنؤ میں شیعہ مہا سمیلن کا انعقاد، مولانا کلب جواد سے ای ٹی وی بھارت کی خاص بات چیت

شیعہ مہا سمیلن میں ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے معروف عالم دین مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ شیعہ قوم کی ترقی پر حکومت توجہ نہیں دے رہی ہے، جو بھی اقلیتوں کے لیے اسکیم بنائے جاتے ہیں وہ شیعہ قوم تک نہیں پہنچتے ہیں۔

author img

By

Published : Mar 12, 2023, 9:06 PM IST

لکھنؤ میں شیعہ مہا سمیلن کا انعقاد، مولانا کلب جواد سے ای ٹی وی بھارت کی خاص بات چیت
لکھنؤ میں شیعہ مہا سمیلن کا انعقاد، مولانا کلب جواد سے ای ٹی وی بھارت کی خاص بات چیت
لکھنؤ میں شیعہ مہا سمیلن کا انعقاد، مولانا کلب جواد سے ای ٹی وی بھارت کی خاص بات چیت

لکھنؤ: ریاست اتر پردیش کے لکھنؤ کے آصفی امام باڑہ میں شیعہ مہا سمیلن کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت معروف عالم دین مولانا کلب جواد نقوی نے کی۔ ان کے ہمراہ ملک کے متعدد ریاستوں سے آئے علماء نے بھی خطاب کیا۔ مولانا کلب جواد جواد نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار جب وزیراعظم نریندر مودی سے میری ملاقات ہوئی تو اس وقت شیعہ قوم کے بدحالی سے واقف کرایا تھا، وزیراعظم نے مجھ سے کہا تھا کہ میری شکایت ہے کہ مجھ سے کوئی شکایت نہیں کرتا آج ہم حکومت سے شکایت کر رہے ہیں کہ شیعہ قوم کی ترقی پر حکومت توجہ نہیں دے رہی ہے جو بھی اقلیتوں کے لیے اسکیم بنائے جاتے ہیں وہ شیعہ قوم تک نہیں پہنچتا۔

انہوں نے کہا کہ شیعہ قوم سے کثیر تعداد میں زردوزی کاروبار سے وابستہ افراد ہیں جن کو بنکروں کے زمرے میں رکھ کر بنکر طبقہ کے اسکیم سے فائدہ پہنچانا چاہیے ان کی بدحال حالات پر حکومت کو توجہ دینی چاہیے۔ ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شیعہ مہا سمیلن 2024 کے عام انتخابات پر بھی اثر اندازہ ہوگا۔ ملک کے کئی نشستوں پر شیعہ ووٹ فیصلہ کن ہیں۔ لکھنؤ میں تین ایسی اسمبلی نشستیں ہیں جس پر شیعہ امیدوار کو جتوا بھی سکتے ہیں اور ہرا بھی سکتے ہیں۔

انہوں نے اشاروں اشاروں میں ایک طرف جہاں بی جے پی کی حمایت بہت کا اعلان کیا تو دوسری طرف حکومت سے اپنے جائز مطالبات منوانے کے لیے پولیٹیکل پریشر کی بھی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اگرچہ پسماندہ مسلمانوں کی بات کرتی ہے لیکن پسماندہ شیعہ کی بھی بات کرنا چاہیے۔ پسماندہ مسلمانوں میں شیعہ کو کیوں نظر انداز کر رہی ہے یہی حکومت کو بتانے آئے ہیں۔ جموں کشمیر کے حوالے سے انہوں نے اہم بات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ برس جموں کشمیر کا دورہ کیا تھا اور وہاں کے اوقاف کی تحفظ کی بات کی تھی لیکن وہاں کے کچھ مولویوں نے میری بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ چند ایسے خاندان ہیں جو اوقاف املاک سے بڑی رقم حاصل کر رہے ہیں اور ان کے بچے تک مرسڈیز گاڑیوں سے چل رہے ہیں جبکہ عوام کے پاس ٹوٹے چپل تک نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں محرم کے موقع سے نکلنے والے کئی جلوس کو بحال کرایا گیا ہے مستقبل میں بھی جو جلوس بند ہیں ان کو بھی بحال کرانے کی کوشش کی جائے گی لیکن کشمیر کے عوام سے گزارش ہے کہ وہ ہم لوگوں کے ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں شیعہ وقف بورڈ بن گیا ہے لیکن نفاذ نہیں ہوا ہے، کچھ دنوں میں ہی فعال کرانے کی پوری کوشش کی جائے گی۔ کشمیر کے ان علماء کے بارے میں بھی انہوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو علماء بائیکاٹ کر رہے ہیں ان کی بھی بائیکاٹ ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا انہیں مسائل کو لیکر ہم آج یہاں جمع ہوئے ہیں۔ شیعہ اور اہل سنت کے مابین اتحاد کے لئے بھی انھوں نے اہم بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مظفر نگر فسادات میں کسی بھی شیعہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا لیکن لکھنؤ سے مدد بھیجی گئی تھی اور ہم نے خود دورہ کیا تھا۔ دہلی فسادات میں بھی کسی بھی شیعہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا لیکن ان مساجد کا بھی دورہ کیا اور ان علاقوں کا بھی دورہ کیا جہاں فساد زدہ افراد موجود تھے۔

دہلی وقف بورڈ میں درج سنی وقف بورڈ کی املاک کی لڑائی میں نے لڑی، خود سپریم کورٹ کا رخ کیا۔ انہوں نے کئی ایسے واقعات کا ذکر کیا جہاں پر اہل سنت کے کام میں خود پیش پیش رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہل سنت اور شیعہ حضرات کو ایک پلیٹ فارم پر کرکے مسلمانوں کی آواز رکھنی چاہیے لیکن شیعہ قوم کی بحالی اور پسماندگی کو دیکھتے ہوئے حکومت کو شیعہ قوم کے لئے خاص توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ قوم سے جو بھی وزیر بنتا ہے، وہ قوم کا غدار ہو جاتا ہے اس بات کا علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ شیعہ ہے لیکن اہل سنت سے جو بھی وزیر ہوتا ہے وہ اہل سنت کے لیے کام کرتا ہے۔ اسمبلی انتخابات میں لکھنؤ کے شیعہ حضرات نے بہکاوے میں آکر کے دیگر سیاسی جماعتوں کو ووٹ دے دیا، ان کا اشارہ سماج وادی پارٹی پر تھا۔

یہ بھی پڑھیں: Maulana Kalbe Jawad Naqvi مولانا کلب جواد نقوی نے مارچ ملتوی کیا

لکھنؤ میں شیعہ مہا سمیلن کا انعقاد، مولانا کلب جواد سے ای ٹی وی بھارت کی خاص بات چیت

لکھنؤ: ریاست اتر پردیش کے لکھنؤ کے آصفی امام باڑہ میں شیعہ مہا سمیلن کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت معروف عالم دین مولانا کلب جواد نقوی نے کی۔ ان کے ہمراہ ملک کے متعدد ریاستوں سے آئے علماء نے بھی خطاب کیا۔ مولانا کلب جواد جواد نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار جب وزیراعظم نریندر مودی سے میری ملاقات ہوئی تو اس وقت شیعہ قوم کے بدحالی سے واقف کرایا تھا، وزیراعظم نے مجھ سے کہا تھا کہ میری شکایت ہے کہ مجھ سے کوئی شکایت نہیں کرتا آج ہم حکومت سے شکایت کر رہے ہیں کہ شیعہ قوم کی ترقی پر حکومت توجہ نہیں دے رہی ہے جو بھی اقلیتوں کے لیے اسکیم بنائے جاتے ہیں وہ شیعہ قوم تک نہیں پہنچتا۔

انہوں نے کہا کہ شیعہ قوم سے کثیر تعداد میں زردوزی کاروبار سے وابستہ افراد ہیں جن کو بنکروں کے زمرے میں رکھ کر بنکر طبقہ کے اسکیم سے فائدہ پہنچانا چاہیے ان کی بدحال حالات پر حکومت کو توجہ دینی چاہیے۔ ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شیعہ مہا سمیلن 2024 کے عام انتخابات پر بھی اثر اندازہ ہوگا۔ ملک کے کئی نشستوں پر شیعہ ووٹ فیصلہ کن ہیں۔ لکھنؤ میں تین ایسی اسمبلی نشستیں ہیں جس پر شیعہ امیدوار کو جتوا بھی سکتے ہیں اور ہرا بھی سکتے ہیں۔

انہوں نے اشاروں اشاروں میں ایک طرف جہاں بی جے پی کی حمایت بہت کا اعلان کیا تو دوسری طرف حکومت سے اپنے جائز مطالبات منوانے کے لیے پولیٹیکل پریشر کی بھی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اگرچہ پسماندہ مسلمانوں کی بات کرتی ہے لیکن پسماندہ شیعہ کی بھی بات کرنا چاہیے۔ پسماندہ مسلمانوں میں شیعہ کو کیوں نظر انداز کر رہی ہے یہی حکومت کو بتانے آئے ہیں۔ جموں کشمیر کے حوالے سے انہوں نے اہم بات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ برس جموں کشمیر کا دورہ کیا تھا اور وہاں کے اوقاف کی تحفظ کی بات کی تھی لیکن وہاں کے کچھ مولویوں نے میری بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ چند ایسے خاندان ہیں جو اوقاف املاک سے بڑی رقم حاصل کر رہے ہیں اور ان کے بچے تک مرسڈیز گاڑیوں سے چل رہے ہیں جبکہ عوام کے پاس ٹوٹے چپل تک نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں محرم کے موقع سے نکلنے والے کئی جلوس کو بحال کرایا گیا ہے مستقبل میں بھی جو جلوس بند ہیں ان کو بھی بحال کرانے کی کوشش کی جائے گی لیکن کشمیر کے عوام سے گزارش ہے کہ وہ ہم لوگوں کے ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں شیعہ وقف بورڈ بن گیا ہے لیکن نفاذ نہیں ہوا ہے، کچھ دنوں میں ہی فعال کرانے کی پوری کوشش کی جائے گی۔ کشمیر کے ان علماء کے بارے میں بھی انہوں نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو علماء بائیکاٹ کر رہے ہیں ان کی بھی بائیکاٹ ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا انہیں مسائل کو لیکر ہم آج یہاں جمع ہوئے ہیں۔ شیعہ اور اہل سنت کے مابین اتحاد کے لئے بھی انھوں نے اہم بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مظفر نگر فسادات میں کسی بھی شیعہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا لیکن لکھنؤ سے مدد بھیجی گئی تھی اور ہم نے خود دورہ کیا تھا۔ دہلی فسادات میں بھی کسی بھی شیعہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا لیکن ان مساجد کا بھی دورہ کیا اور ان علاقوں کا بھی دورہ کیا جہاں فساد زدہ افراد موجود تھے۔

دہلی وقف بورڈ میں درج سنی وقف بورڈ کی املاک کی لڑائی میں نے لڑی، خود سپریم کورٹ کا رخ کیا۔ انہوں نے کئی ایسے واقعات کا ذکر کیا جہاں پر اہل سنت کے کام میں خود پیش پیش رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہل سنت اور شیعہ حضرات کو ایک پلیٹ فارم پر کرکے مسلمانوں کی آواز رکھنی چاہیے لیکن شیعہ قوم کی بحالی اور پسماندگی کو دیکھتے ہوئے حکومت کو شیعہ قوم کے لئے خاص توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ قوم سے جو بھی وزیر بنتا ہے، وہ قوم کا غدار ہو جاتا ہے اس بات کا علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ شیعہ ہے لیکن اہل سنت سے جو بھی وزیر ہوتا ہے وہ اہل سنت کے لیے کام کرتا ہے۔ اسمبلی انتخابات میں لکھنؤ کے شیعہ حضرات نے بہکاوے میں آکر کے دیگر سیاسی جماعتوں کو ووٹ دے دیا، ان کا اشارہ سماج وادی پارٹی پر تھا۔

یہ بھی پڑھیں: Maulana Kalbe Jawad Naqvi مولانا کلب جواد نقوی نے مارچ ملتوی کیا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.