ETV Bharat / bharat

مسلم لڑکے و لڑکیوں کی شادی مسلم برادری میں ہی ہوسکتی ہے: مولانا کلب جواد

مسلمان لڑکے و لڑکیوں کی شادی دوسرے مذہب میں نہیں ہوسکتی ہے، کے معاملے پر معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد بھی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی تائید میں نظر آئے۔ ان کے مطابق مسلم لڑکے و لڑکیوں کی شادی غیر مذہب میں ہونا شرعی نقطۂ نظر سے ناجائز ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ شریعت میں ایسی شادیوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

shia cleric maulana kalbe jawad
مولانا کلب جواد
author img

By

Published : Aug 8, 2021, 10:22 PM IST

اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی میں ایک مذہبی تقریب میں شرکت کے دوران مولانا کلب جواد نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ شریعت میں مسلم لڑکے لڑکیوں کی شادی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والوں سے شادی کی اجازت نہیں ہے اور ہمیں پرسنل لاء اس کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ اب عدالت میں کوئی کیا کرتا ہے، یہ اس کی مرضی ہے۔

دیکھیں ویڈیو

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اس قسم کی شادیاں نہیں ہونی چاہئے مولانا نے کہا کہ شریعت اس کی اجازت نہیں دیتی۔

جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ اس قسم کی شادیاں بھارتی ثقافت کا حصہ ہیں اور اس سے دو طبقوں میں اتحاد قائم ہوتا ہے، تو مولانا نے جواب دیا کہ مختلف ثقافتی برائیوں کو دور کیا گیا ہے کہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد کا مطلب ہے کہ ہم دوسرے مذاہب کی عزت و احترام کریں۔

کووڈ۔19 کے دور میں مسلمانوں کے تہواروں پر روک کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ یہ نہیں مانتے کہ صرف مسلمانوں کو روکا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا تمام مذاہب کے تہواروں پر روک ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہاں ہمیں ایک چیز یہ عجب ضرور لگتی ہے کہ سیاسی تقریبات کی اجازت تو ہے لیکن مذہبی تقریبات کی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:جموں و کشمیر میں عزاداری کے جلوس کی بحالی پر مولانا کلب جواد کا اظہار تشکر

انہوں نے مزید کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کووڈ۔19 کی ساری دشمنی مذہبی لوگوں سے ہے اور سیاسی لوگوں سے ان کی دوستی۔

اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی میں ایک مذہبی تقریب میں شرکت کے دوران مولانا کلب جواد نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ شریعت میں مسلم لڑکے لڑکیوں کی شادی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والوں سے شادی کی اجازت نہیں ہے اور ہمیں پرسنل لاء اس کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ اب عدالت میں کوئی کیا کرتا ہے، یہ اس کی مرضی ہے۔

دیکھیں ویڈیو

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اس قسم کی شادیاں نہیں ہونی چاہئے مولانا نے کہا کہ شریعت اس کی اجازت نہیں دیتی۔

جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ اس قسم کی شادیاں بھارتی ثقافت کا حصہ ہیں اور اس سے دو طبقوں میں اتحاد قائم ہوتا ہے، تو مولانا نے جواب دیا کہ مختلف ثقافتی برائیوں کو دور کیا گیا ہے کہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد کا مطلب ہے کہ ہم دوسرے مذاہب کی عزت و احترام کریں۔

کووڈ۔19 کے دور میں مسلمانوں کے تہواروں پر روک کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ یہ نہیں مانتے کہ صرف مسلمانوں کو روکا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا تمام مذاہب کے تہواروں پر روک ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہاں ہمیں ایک چیز یہ عجب ضرور لگتی ہے کہ سیاسی تقریبات کی اجازت تو ہے لیکن مذہبی تقریبات کی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:جموں و کشمیر میں عزاداری کے جلوس کی بحالی پر مولانا کلب جواد کا اظہار تشکر

انہوں نے مزید کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کووڈ۔19 کی ساری دشمنی مذہبی لوگوں سے ہے اور سیاسی لوگوں سے ان کی دوستی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.