اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی میں ایک مذہبی تقریب میں شرکت کے دوران مولانا کلب جواد نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ شریعت میں مسلم لڑکے لڑکیوں کی شادی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والوں سے شادی کی اجازت نہیں ہے اور ہمیں پرسنل لاء اس کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ اب عدالت میں کوئی کیا کرتا ہے، یہ اس کی مرضی ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اس قسم کی شادیاں نہیں ہونی چاہئے مولانا نے کہا کہ شریعت اس کی اجازت نہیں دیتی۔
جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ اس قسم کی شادیاں بھارتی ثقافت کا حصہ ہیں اور اس سے دو طبقوں میں اتحاد قائم ہوتا ہے، تو مولانا نے جواب دیا کہ مختلف ثقافتی برائیوں کو دور کیا گیا ہے کہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد کا مطلب ہے کہ ہم دوسرے مذاہب کی عزت و احترام کریں۔
کووڈ۔19 کے دور میں مسلمانوں کے تہواروں پر روک کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ یہ نہیں مانتے کہ صرف مسلمانوں کو روکا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا تمام مذاہب کے تہواروں پر روک ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہاں ہمیں ایک چیز یہ عجب ضرور لگتی ہے کہ سیاسی تقریبات کی اجازت تو ہے لیکن مذہبی تقریبات کی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:جموں و کشمیر میں عزاداری کے جلوس کی بحالی پر مولانا کلب جواد کا اظہار تشکر
انہوں نے مزید کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کووڈ۔19 کی ساری دشمنی مذہبی لوگوں سے ہے اور سیاسی لوگوں سے ان کی دوستی۔