شاجاپور: مدھیہ پردیش کے یوم تاسیس کے موقع پر جہاں شیوراج حکومت 'لکشمی یوجنا' کی تعریفیں گا رہی ہے اور بیٹیوں کی تعلیم و ترقی کی بات کر رہی ہے۔ وہیں دوسری جانب شاجاپور کے ایک پرائیویٹ اسکول کے آپریٹر کی من مانی کی وجہ سے ایک خاتون کا مستقبل خراب ہو رہا ہے۔ معاملہ ضلع کے گاؤں دوپارہ کا ہے، جہاں بی ایس پی نام کا ایک پرائیویٹ اسکول چلایا جاتا ہے، جس میں بچیوں کو حق تعلیم قانون کے تحت داخلہ دیا گیا۔ مذکورہ اسکول میں زیر تعلیم ایک طالبہ کے والد نے ایک شکایتی درخواست بھی دی ہے، جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ پنچایت انتخابات میں اسکول آپریٹر روی پاٹیدار کی بھابھی سپنا سچن پاٹیدار انتخابات میں بطور امیدوار کھڑی ہوئی تھیں اور وہ الیکشن جیت گئی تھیں، لیکن اسکول آپریٹر کا الزام ہے کہ لڑکی کے والد جس وارڈ میں رہتے ہیں، اس وارڈ سے انہیں کوئی ووٹ نہیں ملا۔ انتخابات کے کے بعد جب طالبہ اسکول گئی تو اسکول کے ڈائریکٹر روی پاٹیدار نے انہیں اسکول آنے کی اجازت نہیں دی۔ بتادیں کہ اسکول بی جے پی رہنما کا ہے۔Dalit Girl Expelled From BJP Lader School
مزید پڑھیں:۔ بلرام پور: دلت طالبہ کے ساتھ اجتماعی جنسی زیاتی کرنے والے دو ملزمین کو حراست میں لیا گیا
گھر والوں نے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران تم نے ہمارا ساتھ نہیں دیا اور ووٹ بھی نہیں دیا۔ اب میں تمہاری لڑکی کو سکول میں نہیں داخلہ نہیں دوں گا، جبکہ مذکورہ طالبہ کو وہاں آر ٹی ائی کے تحت داخلہ دیا گیا تھا، لیکن اسکول آپریٹر روی پاٹیدار کی انتخابی دشمنی کی وجہ سے لڑکی کو بغیر کسی وجہ کے اسکول سے نکال دیا گیا۔ لڑکی کے والد نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر اور سی ایم ہیلپ لائن میں اس معاملے کی شکایت بھی کی۔ کہیں سے کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ والد نے ایک درخواست کے ذریعے کلکٹر دنیش جین سے مطالبہ کیا ہے کہ اسکول آپریٹر کو ہدایت دی جائے تاکہ ان کی بیٹی کا مستقبل خراب نہ ہو۔ انتخابات کے بعد سے وہ پڑھائی نہیں کر رہی ہے جبکہ پنچایتی انتخابات جولائی کے مہینے میں ہوئے تھے۔ اس کے بعد سے لڑکی کی تعلیم میں خلل آرہا ہے۔ والد نے بتایا کہ مذکورہ اسکول آپریٹر کی جانب سے ان کی بیٹی کی ٹی سی بھی نہیں دی جارہی ہے، تاکہ اسے دوسرے اسکول میں داخل کرایا جاسکے۔ ٹی سی کے معاملے میں، وہ کہتے ہیں کہ وہ یہاں آکر دستخط کریں کہ وہ اپنی بچی کو اپنی مرضی سے اسکول سے نکال رہے ہیں۔ والد کا کہنا ہے کہ اسکول بی جے پی رہنما کا ہے اور ہم دلت ہیں، اس لیے کوئی ہماری بات نہیں سن رہا ہے۔