سر شاہ محمد سلیمان کی پیدائش 3 فروری 1886 کو جونپور میں اور وفات 12 مارچ 1941 میں ہوئی۔ سر شاہ محمد سلیمان الہ آباد ہائی کورٹ کے پہلے بھارتی چیف جسٹس اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے دو مرتبہ عارضی اور ایک مرتبہ مستقل وائس چانسلر بھی رہے۔
اے ایم یو شعبہ دینیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ریحان اختر قاسمی نے بتایا کہ سر شاہ محمد سلیمان ایک اہم شخصیت تھے اس لیے کیوںکہ یہ دو مرتبہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے عارضی وائس چانسلر ہے اور ایک مرتبہ مستقل وائس چانسلر رہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ کے پہلے بھارتی چیف جسٹس بھی تھے اور جب سپریم کورٹ کا قیام عمل میں آیا تو ان کو پہلا بھارتی جسٹس کا بھی شرف حاصل ہوا۔ عدلیہ میں ان کی اہم خدمات یہ ہے کہ انہوں نے مسلم پرسنل لاء پر کئی اہم فیصلے دیے۔
انہوں نے بتایا کہ سر شاہ محمد سلیمان کا اے ایم یو سے تعلق یہ رہا کہ جب سر ضیاء الدین اور آفتاب صاحب کے درمیان اختلافات ہوا تو سر راس مسعود کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا وائس چانسلر نامزد کیا گیا، لیکن اس وقت وہ لندن میں تھے تو انہوں نے کہا کہ جب تک ہم نہیں آتے جسٹس شاہ محمد سلیمان کو وائس چانسلر بنائیں تو پہلی مرتبہ عارضی وائس چانسلر 1929 میں ہوئے۔ اس کے بعد یہ ایک بار اور عارضی وائس چانسلر رہے پھر اس کے بعد 1938 سے 1941 تک مستقل وائس چانسلر بنائے گئے اور وائس چانسلر کی حیثیت سے انہوں نے کئی اہم کام انجام دیے۔
ایک تو حکومت سے یونیورسٹی کے فنڈ میں اضافہ کروایا، دوسرا یہاں صحافت کا کورس بھی شروع کروایا۔
انجینئرنگ اور طبیہ کی تعلیم کو بہتری کی جانب گامزن کیا۔ اس کے علاوہ تعلیم کے میدان میں ان کی خدمات اس طرح سے ہے کہ انہوں نے پانچ یونیورسٹیوں میں کانووکیشن ایڈریس دیا آگرہ، لکھنو، دھاگا، عثمانیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں۔
مزید پڑھیں:
سر شاہ سلیمان انگریزی دور کے پہلے مسلم اور کم عمر چیف جسٹس تھے
اے ایم یو میں 1945میں یہاں پر سر ضیاء الدین نے ایک ہال کی بنیاد ان کے نام سے رکھی جو پیرون ہاؤس (Perron House) تھا فرانسیسی جنرل کی عمارت کے برابر میں نئی عمارت بنی اور اس کو سر شاہ سلیمان ہال کا نام عطا کیا گیا۔