چھتیس گڑھ ہائی کورٹ نے جمعرات کو ایک شخص کو ازدواجی عصمت دری کے الزام سے بری کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ قانونی طور پر شادی شدہ جوڑے کے درمیان جنسی تعلقات عصمت دری نہیں ہے، چاہے وہ زور و زبردستی سے کیا جائے۔
جسٹس این کے چندراونشی کی سربراہی میں سنگل جج بنچ مزکورہ شخص کی جانب سے دائر کی گئی مجرمانہ نظر ثانی کی درخواست کی سماعت کر رہا تھا، جس میں عصمت دری کا الزام اور اس کے خلاف بنائے گئے دیگر جرائم کو ختم کرنے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
چھتیس گڑھ کی ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ " اگر بیوی کی عمر 18 سال سے کم نہیں ہے اور مرد اپنی بیوی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتا ہے تو وہ عصمت دری نہیں ہے، چاہے وہ زور زبردستی سے کیا جائے۔"
واضح رہے کہ ایک خاتون نے اپنے شوہر اور سسرال والوں کے خلاف جہیز کے لیے ہراساں کرنے کی شکایت ضلع کے بیمتارا پولیس اسٹیشن میں درج کرائی تھی۔
تحقیقات کے بعد ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 498-A (جہیز ہراساں کرنا)، 377 (غیر فطری جرائم)، 376 (عصمت دری)، 34 (مشترکہ ارادے) کے تحت چارج شیٹ دائر کی گئی تھی۔ تاہم اس شخص کو آئی پی سی کی دفعہ 376 کے تحت ضمانت مل گئی تھی۔
مزید پڑھیں:۔ چھتیس گڑھ خواتین کمیشن کی صدر کا متنازعہ بیان
چھتیس گڑھ ہائی کورٹ کے وکیل ایڈووکیٹ وائی سی شرما نے کہا کہ "تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 375 میں ایک استثنا ہے جو کہ عصمت دری کے جرم سے متعلق ہے اور یہ بتاتا ہے کہ شوہر کی اپنی بیوی کے ساتھ جنسی فعل (بشرطیکہ وہ نابالغ نہ ہو) عصمت دری نہیں ہے"