ETV Bharat / bharat

Pakistani Woman Reunites With Indian Brothers: پچھتر سال بعد پاکستانی سکھ خاتون نے اپنے بھائیوں سے ملاقات کی

تقسیم ہند کے بعد اپنے خاندان سے الگ ہوجانے والی ایک سکھ خاتون نے پاکستان کے صوبہ پنجاب کے کرتار پور میں بھارت سے آئے اپنے بھائیوں سے ملاقات کی۔ اس سکھ خاتون کی پرورش ایک پاکستانی جوڑے نے کی۔ Pakistani Woman Meets With His Brothers

پچترسال بعد پاکستانی سکھ خاتون نے اپنے بھائیوں سے ملاقات کی
پچترسال بعد پاکستانی سکھ خاتون نے اپنے بھائیوں سے ملاقات کی
author img

By

Published : May 19, 2022, 12:45 PM IST

Updated : May 19, 2022, 10:32 PM IST

اسلام آباد: تقسیم ہند کے دوران اپنے خاندان سے بچھڑنے جانے کے 75 سال بعد ایک خاتون نے پاکستان کے صوبہ پنجاب کے کرتار پور میں بھارت سے آئے اپنے بھائیوں سے ملاقات کی، تقسیم ہند کے دوران یہ سکھ خاتون اپنے خاندان سے الگ ہوگئی تھی جس کی پرورش ایک مسلم خاندان نے کی تھی۔ ذارئع کے مطابق تقسیم ہند کے وقت سکھ خاندان میں پیدا ہونے والی ممتاز بی بی ایک شیر خوار بچی تھی جو اپنی ماں کی لاش پر پڑی تھی جس کو ایک پرتشدد ہجوم نے قتل کر دیا تھا۔ اس شیر خوار بچی کو محمد اقبال اور اللہ رکھی نامی جوڑے نے گود لیا اور اپنی بیٹی کے طور پر اس کی پرورش کی اور اس کا نام ممتاز بی بی رکھا۔ تقسیم کے بعد اقبال پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع شیخوپورہ کے گاؤں واریکا تیان میں آباد ہو گئے۔ Mumtaz Bibi was born in a Sikh family

پچھتر سال بعد پاکستانی سکھ خاتون نے اپنے بھائیوں سے ملاقات کی

اقبال اور ان کی بیوی نے ممتاز کو یہ نہیں بتایا کہ وہ ان کی بیٹی نہیں ہے۔ دو سال قبل اقبال کی طبیعت اچانک بگڑ گئی اور انہوں نے ممتاز کو بتایا کہ وہ ان کی حقیقی بیٹی نہیں ہے اور ان کا تعلق سکھ گھرانے سے ہے۔ اقبال کی موت کے بعد ممتاز اور ان کے بیٹے شہباز نے سوشل میڈیا کے ذریعے ان کے گھر والوں کو تلاش کرنا شروع کر دیا۔ وہ ممتاز کے حقیقی والد اور پنجاب (بھارت) کے پٹیالہ ضلع کے گاؤں (سدرانہ) کا نام جانتے تھے جہاں وہ اپنا آبائی گھر چھوڑنے پر مجبور ہونے کے بعد آباد ہو گئے۔

سوشل میڈیا پر تلاش کرنے کے دوران ایک دن دونوں خاندانوں کی ملاقات بھی ہوگئی اور وہیں سے بات چیت کا سلسلہ شروع ہوا اور آپسی روابط مضبوط ہوگئے۔ اس کے بعد ممتاز کے بھائی گرومیت سنگھ، نریندر سنگھ اور امریندر سنگھ خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ کرتار پور کے گوردوارہ دربار صاحب پہنچے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ممتاز اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ بھی وہاں پہنچی اور 75 سال بعد اپنے گمشدہ بھائیوں سے ملاقات کی۔

  • One of the biggest advantages of Kartarpur Corridor has been that long separated siblings from 1947 have been able to meet each other.
    Just watched a video of a Indian brother and his Pakistani sister meeting in Kartarpur.
    Makes the eyes well up. pic.twitter.com/AY4ZAUQ2yG

    — Man Aman Singh Chhina (@manaman_chhina) May 16, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

آپ کو بتا دیں کہ کرتار پور کوریڈور پاکستان میں گوردوارہ دربار صاحب کو جوڑتا ہے، سکھ مذہب کے بانی گرو نانک دیو کی آخری آرام گاہ بھارت کی ریاست پنجاب کے ضلع گورداسپور میں واقع ڈیرہ بابا نانک کے مزار سے 4 کلومیٹر دور یہ راہداری بھارتی سکھ عقیدت مندوں کو دربار صاحب جانے کے لیے ویزا مفت رسائی فراہم کرتی ہے۔

اسلام آباد: تقسیم ہند کے دوران اپنے خاندان سے بچھڑنے جانے کے 75 سال بعد ایک خاتون نے پاکستان کے صوبہ پنجاب کے کرتار پور میں بھارت سے آئے اپنے بھائیوں سے ملاقات کی، تقسیم ہند کے دوران یہ سکھ خاتون اپنے خاندان سے الگ ہوگئی تھی جس کی پرورش ایک مسلم خاندان نے کی تھی۔ ذارئع کے مطابق تقسیم ہند کے وقت سکھ خاندان میں پیدا ہونے والی ممتاز بی بی ایک شیر خوار بچی تھی جو اپنی ماں کی لاش پر پڑی تھی جس کو ایک پرتشدد ہجوم نے قتل کر دیا تھا۔ اس شیر خوار بچی کو محمد اقبال اور اللہ رکھی نامی جوڑے نے گود لیا اور اپنی بیٹی کے طور پر اس کی پرورش کی اور اس کا نام ممتاز بی بی رکھا۔ تقسیم کے بعد اقبال پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع شیخوپورہ کے گاؤں واریکا تیان میں آباد ہو گئے۔ Mumtaz Bibi was born in a Sikh family

پچھتر سال بعد پاکستانی سکھ خاتون نے اپنے بھائیوں سے ملاقات کی

اقبال اور ان کی بیوی نے ممتاز کو یہ نہیں بتایا کہ وہ ان کی بیٹی نہیں ہے۔ دو سال قبل اقبال کی طبیعت اچانک بگڑ گئی اور انہوں نے ممتاز کو بتایا کہ وہ ان کی حقیقی بیٹی نہیں ہے اور ان کا تعلق سکھ گھرانے سے ہے۔ اقبال کی موت کے بعد ممتاز اور ان کے بیٹے شہباز نے سوشل میڈیا کے ذریعے ان کے گھر والوں کو تلاش کرنا شروع کر دیا۔ وہ ممتاز کے حقیقی والد اور پنجاب (بھارت) کے پٹیالہ ضلع کے گاؤں (سدرانہ) کا نام جانتے تھے جہاں وہ اپنا آبائی گھر چھوڑنے پر مجبور ہونے کے بعد آباد ہو گئے۔

سوشل میڈیا پر تلاش کرنے کے دوران ایک دن دونوں خاندانوں کی ملاقات بھی ہوگئی اور وہیں سے بات چیت کا سلسلہ شروع ہوا اور آپسی روابط مضبوط ہوگئے۔ اس کے بعد ممتاز کے بھائی گرومیت سنگھ، نریندر سنگھ اور امریندر سنگھ خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ کرتار پور کے گوردوارہ دربار صاحب پہنچے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ممتاز اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ بھی وہاں پہنچی اور 75 سال بعد اپنے گمشدہ بھائیوں سے ملاقات کی۔

  • One of the biggest advantages of Kartarpur Corridor has been that long separated siblings from 1947 have been able to meet each other.
    Just watched a video of a Indian brother and his Pakistani sister meeting in Kartarpur.
    Makes the eyes well up. pic.twitter.com/AY4ZAUQ2yG

    — Man Aman Singh Chhina (@manaman_chhina) May 16, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

آپ کو بتا دیں کہ کرتار پور کوریڈور پاکستان میں گوردوارہ دربار صاحب کو جوڑتا ہے، سکھ مذہب کے بانی گرو نانک دیو کی آخری آرام گاہ بھارت کی ریاست پنجاب کے ضلع گورداسپور میں واقع ڈیرہ بابا نانک کے مزار سے 4 کلومیٹر دور یہ راہداری بھارتی سکھ عقیدت مندوں کو دربار صاحب جانے کے لیے ویزا مفت رسائی فراہم کرتی ہے۔

Last Updated : May 19, 2022, 10:32 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.