ETV Bharat / bharat

Senior Journalists Call On Constitutional Bodies: صحافیوں نے آئینی اداروں سے اقلیتوں پر ہورہے حملوں کو روکنے کی اپیل کی

author img

By

Published : Mar 24, 2022, 9:59 AM IST

اپیل میں کہا گیا ہے کہ "بطور صحافی اور میڈیا پرسنز ہم ان تمام اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت کی مذہبی اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں پر حملوں کے پیش نظر کارروائی کریں اور اپنا فرض ادا کریں۔ Senior Journalists Call On Constitutional Bodies

سینیئر صحافیوں نے آئینی اداروں سے اقلیتوں پر حملوں کے خلاف کارروائی کی اپیل
سینیئر صحافیوں نے آئینی اداروں سے اقلیتوں پر حملوں کے خلاف کارروائی کی اپیل

ملک کے سینئر صحافیوں کے ایک گروپ نے بدھ کے روز آئینی اداروں سے اپیل کی کہ وہ بھارت کی مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ہو رہے حملوں کے تناظر میں کام کریں اور اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ اپیل میں 28 سینئر صحافیوں نے ملک بھر میں پیدا ہونے والے "خوف کے ماحول" پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے لکھا کہ ملک میں ایک ایسا ماحول بنایا جا رہا ہے جس میں "ہندوتوا خطرے میں ہے" اور مسلمانوں کو "خطرے" کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ Senior Journalists Call On Constitutional Bodies

اپیل میں فلم "دی کشمیر فائلز" کی نمائش، کرناٹک میں حجاب سے متعلق تنازعہ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مسلم خواتین کو نشانہ بنانا بشمول 'بلی بائی' ایپ اور دیگر واقعات کو مسلم مخالف جذبات کو مشتعل کرنے کی حالیہ کوششوں میں حوالہ دیا گیا ہے۔ اپیل میں صدر جمہوریہ، سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹس کے ججز، الیکشن کمیشن آف انڈیا اور دیگر قانونی اداروں سے مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اپیل میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ ’’جب ان تمام واقعات کو ایک ساتھ لیا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ پورے ملک میں ایک خطرناک جنونی ماحول پیدا کیا جا رہا ہے تاکہ اس خیال کو آگے بڑھایا جا سکے کہ ہندوتوا خطرے میں ہے۔‘‘ اس میں کہا گیا ہے کہ ’’صرف ہمارا آئین، قانونی کارروائی اور جمہوری ادارے ہی ایسے سنگین رجحانات کو کنٹرول کرسکتے ہیں۔"

اپیل میں کہا گیا ہے کہ "بطور صحافی اور میڈیا پرسنز ہم ان تمام اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت کی مذہبی اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں پر حملوں کے پیش نظر کارروائی کریں اور اپنا فرض ادا کریں۔"اپیل پر دستخط کرنے والوں میں دی ہندو کے سابق چیف ایڈیٹر این رام، سینیئر صحافی مرنال پانڈے، آر راجگوپال، دی ٹیلی گراف کے ایڈیٹر، دی وائر کے بانی ایڈیٹر سدھارتھ وردراجن اور کاروان میگزین کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر ونود جوس بھی شامل ہیں۔

اس خط میں کہا گیا ہے کہ یہ ضروری اور اہم ہے کہ بھارت کے آئینی ادارے، اور خاص طور پر صدر، اعلیٰ عدلیہ اور الیکشن کمیشن، ہمارے آئین کے تحت اپنے مینڈیٹ کو پورا کریں۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ ’’مسلم خواتین اور لڑکیوں کو 2021 اور 2022 میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بشمول بلی بائی ایپ کے ذریعے منظم طریقے سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ کرناٹک میں حجاب کے تنازع کے نتیجے میں بھارت کے مختلف حصوں میں مسلم خواتین کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔

اپیل میں مزید کہا گیا ہے کہ "حال ہی میں 'دی کشمیر فائلز' فلم منظر عام پر آئی ہے اس فلم میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو فروغ دینے کے بہانے کشمیری پنڈتوں کی حالت زار کو سرعام استحصال کیا گیا ہے۔ حکومت کی اعلیٰ ترین سطحوں سے بالکل جائز تنقید کو دبانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اپیل میں کہا گیاہے کہ ’’کبھی انتخابات، کبھی سیاسی میٹنگوں، کبھی نام نہاد 'دھرم سنسد'، یا لباس پر تنازعہ یا فلم کی نمائش کے ذریعے نفرت کا ماحول پیدا کیا گیا ہے۔

صحافیوں نے پریس کونسل آف انڈیا، نیوز براڈکاسٹرس اینڈ ڈیجیٹل ایسوسی ایشن، یونینوں اور ورکنگ جرنلسٹس ایسوسی ایشنز اور تمام میڈیا اداروں سے اس سلسلے میں فوری ردعمل کا مطالبہ کیا۔

ملک کے سینئر صحافیوں کے ایک گروپ نے بدھ کے روز آئینی اداروں سے اپیل کی کہ وہ بھارت کی مذہبی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ہو رہے حملوں کے تناظر میں کام کریں اور اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ اپیل میں 28 سینئر صحافیوں نے ملک بھر میں پیدا ہونے والے "خوف کے ماحول" پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے لکھا کہ ملک میں ایک ایسا ماحول بنایا جا رہا ہے جس میں "ہندوتوا خطرے میں ہے" اور مسلمانوں کو "خطرے" کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ Senior Journalists Call On Constitutional Bodies

اپیل میں فلم "دی کشمیر فائلز" کی نمائش، کرناٹک میں حجاب سے متعلق تنازعہ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مسلم خواتین کو نشانہ بنانا بشمول 'بلی بائی' ایپ اور دیگر واقعات کو مسلم مخالف جذبات کو مشتعل کرنے کی حالیہ کوششوں میں حوالہ دیا گیا ہے۔ اپیل میں صدر جمہوریہ، سپریم کورٹ اور مختلف ہائی کورٹس کے ججز، الیکشن کمیشن آف انڈیا اور دیگر قانونی اداروں سے مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اپیل میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ ’’جب ان تمام واقعات کو ایک ساتھ لیا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ پورے ملک میں ایک خطرناک جنونی ماحول پیدا کیا جا رہا ہے تاکہ اس خیال کو آگے بڑھایا جا سکے کہ ہندوتوا خطرے میں ہے۔‘‘ اس میں کہا گیا ہے کہ ’’صرف ہمارا آئین، قانونی کارروائی اور جمہوری ادارے ہی ایسے سنگین رجحانات کو کنٹرول کرسکتے ہیں۔"

اپیل میں کہا گیا ہے کہ "بطور صحافی اور میڈیا پرسنز ہم ان تمام اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت کی مذہبی اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں پر حملوں کے پیش نظر کارروائی کریں اور اپنا فرض ادا کریں۔"اپیل پر دستخط کرنے والوں میں دی ہندو کے سابق چیف ایڈیٹر این رام، سینیئر صحافی مرنال پانڈے، آر راجگوپال، دی ٹیلی گراف کے ایڈیٹر، دی وائر کے بانی ایڈیٹر سدھارتھ وردراجن اور کاروان میگزین کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر ونود جوس بھی شامل ہیں۔

اس خط میں کہا گیا ہے کہ یہ ضروری اور اہم ہے کہ بھارت کے آئینی ادارے، اور خاص طور پر صدر، اعلیٰ عدلیہ اور الیکشن کمیشن، ہمارے آئین کے تحت اپنے مینڈیٹ کو پورا کریں۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ ’’مسلم خواتین اور لڑکیوں کو 2021 اور 2022 میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بشمول بلی بائی ایپ کے ذریعے منظم طریقے سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ کرناٹک میں حجاب کے تنازع کے نتیجے میں بھارت کے مختلف حصوں میں مسلم خواتین کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔

اپیل میں مزید کہا گیا ہے کہ "حال ہی میں 'دی کشمیر فائلز' فلم منظر عام پر آئی ہے اس فلم میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو فروغ دینے کے بہانے کشمیری پنڈتوں کی حالت زار کو سرعام استحصال کیا گیا ہے۔ حکومت کی اعلیٰ ترین سطحوں سے بالکل جائز تنقید کو دبانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اپیل میں کہا گیاہے کہ ’’کبھی انتخابات، کبھی سیاسی میٹنگوں، کبھی نام نہاد 'دھرم سنسد'، یا لباس پر تنازعہ یا فلم کی نمائش کے ذریعے نفرت کا ماحول پیدا کیا گیا ہے۔

صحافیوں نے پریس کونسل آف انڈیا، نیوز براڈکاسٹرس اینڈ ڈیجیٹل ایسوسی ایشن، یونینوں اور ورکنگ جرنلسٹس ایسوسی ایشنز اور تمام میڈیا اداروں سے اس سلسلے میں فوری ردعمل کا مطالبہ کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.