ملک بھر میں دو سال قبل 14 فروری 2019 یعنی ویلنٹائن ڈے کے ہی دن پلوامہ میں ہوئے خودکش حملے کی دوسری برسی کے موقع پر ہلاک ہونے والے فوجی اہلکاروں کو یاد کیا جارہا ہے اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس خودکش حملے میں 40 سے زیادہ بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ گذشتہ کئی دہائیوں میں سکیورٹی فورسز کے خلاف ہونے والا یہ شدید ترین حملہ تھا۔
یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ اس حملے کے تین ماہ بعد ہی بھارت میں عام انتخابات ہونے والے تھے اور حکمران سیاسی جماعت بی جے پی نے اس حملے کے علاوہ کشمیر میں عسکریت پسندی اور علاحدگی پسندی کی کمر توڑنے کے معاملوں کو انتخابات کا موضوع بنایا تھا۔
حزب اختلاف جماعتوں اور عوامی حلقوں نے بی جے پی پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے فوجیوں کی ہلاکتوں کو انتخابات جیتنے کے لیے استعمال کیا۔ تاہم انتخابات میں بی جے پی پھر سے کامیاب ہوگئی اور ان کی نشستوں میں 2014 کے انتخابات کے مقابلے میں کافی زیادہ نشستوں کا اضافہ بھی ہوگیا تھا۔
بعد ازاں اس سال ایک سینیر صحافی اور بی جے پی کے مختلف قائدین کے درمیان کی گئی وہاٹس اپ چیٹ کی تفصیلات پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ حملہ منصوبہ بند تھا اور فرقہ پرست پارٹی نے سیاسی مفاد کے لیے اپنے ہی فوجیوں کو جان بوجھ کر موت کے منہ میں دھکیلا تھا۔