حیدرآباد: انسانی زندگی میں والدین اور بچوں کا رشتہ سب سے مضبوط اور خاص ہوتا ہے، لیکن دور جدید میں کہیں نا کہیں یہ رشتہ بھی کمروز ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے، جہاں بچے اپنے والدین کو پیرانہ سالی میں ایک بوجھ اور مصیبت تصور کر رہے ہیں۔ بوڑھاپے اور ذہنی کمروزی کے سبب بچے اپنے والدین کو سڑکوں پر جھوڑ جاتے ہیں جہاں ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا جس کے بعد ملک میں سماجی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے والی این جی اوز ان کو سہارا دینے کے لئے اولڈ ایج ہوم میں بھیج دیتے ہیں جہاں ان کی کسی حد تک دیکھ بھال کی جاتی ہے اور بوڑھے والدین یہاں اپنی زندگی کے آخری لمحات گذارتے ہیں۔
اس سلسلے میں ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے شاستر پورم میں واقع ماں اولڈ ایج ہوم میں کئی بزرگ والدین اپنے بچوں کی راہ تک رہے ہیں اور شاید آج بھی انہیں امید ہے کہ ان بچے انہیں لینے ضرور آئیں گے تاہم انکے بچے تو نہیں آئے لیکن شانگریلا اسکول موتی کے نوایں و دسویں جماعت بچوں نے ان سے ملاقات کی اور انہں اپنی ذاتی جیب خرچ سے کھانا کھلایا، ان سے باتیں کی، کچھ لمحے کے لئے ان کے غموں کو کم کرنے کی کوشش کی، اس دوران بچوں کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ اس موقع پر انہوں نے نم آنکھوں سے نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے والدین کی قدر و اہمیت کو جانیں اور ان کی خدمت کریں اور اپنے والدین کو اولڈ ایج ہوم کے حوالے نہ کریں۔ وہیں آسکول کے پرنسپل ڈاکٹر سید شفع الدین اعجاز نے اسکولی طالبات کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر تلنگانہ ہومن رائٹس صدر ڈاکٹر عامر علی خان موجود تھے۔
مزید پڑھیں:۔ اولڈ ایج ہوم میں زندگی گزار رہی خواتین کی کہانی
واضح رہے کہ حیدرآباد میں متعدد معمر افراد کی زندگی کے آخری ایام سڑکوں پر گُزر رہے ہیں، ان کے بچے انہیں سڑکوں یا اولڈ ایج ہوم میں چھوڑ کر چلے جاتے ہیں، جہاں وہ اپنی زندگی کے آخری لمحات گزار رہے ہیں، ایسی صورت حال میں ان بے سہارا لوگوں کیلئے مفت اولڈ ایج ہوم کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ حیدرآباد میں شاستر پورم میں ماں اولڈ ایج ہوم کا قیام سڑکوں پر کسمپرسی کی حالت میں رہنے والے معمر افراد کو پناہ دینے اور ان کی دیکھ بھال کے لیے کیا گیا ہے۔ بتادیں کہ ماں اولڈ ایج ہوم میں 75 سے زیادہ مرد و خواتین مقیم ہیں۔ جہاں ان کی دیکھ بھال اور علاج مفت میں کیا جاتا ہے۔