ETV Bharat / bharat

SC on Bilkis Bano’s plea سپریم کورٹ نے بلقیس بانو معاملہ میں خصوصی بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا

author img

By

Published : Mar 22, 2023, 1:27 PM IST

سپریم کورٹ نے بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری معاملہ میں تمام قصورواروں کی سزا میں معافی کے خلاف درخواست پر سماعت کے لیے ایک خصوصی بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ Bilkis Bano gang rape case

سپریم کورٹ نے بلقیس بانو معاملہ
سپریم کورٹ نے بلقیس بانو معاملہ

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو گجرات فسادات کے دوران اجتماعی عصمت دری کی متاثرہ بلقیس بانو کے کیس میں 11 قصورواروں کی سزا میں معافی کے خلاف درخواست پر سماعت کے لیے ایک خصوصی بنچ تشکیل دینے پر اتفاق کیا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا اور جے بی پارڈی والا کی بنچ نے بلقیس بانو کو یقین دلایا کہ ان کی وکیل شوبھا گپتا کے ذریعے اس معاملہ میں ایک نئی بنچ تشکیل دی جائے گی۔گپتا نے اس معاملے کی فوری سماعت کا ذکر کیا اور کہا کہ ایک نئی بنچ تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ میں ایک بنچ تشکیل دوں گی۔ سی جے آئی نے کہا کہ آج شام اس پر غور کیا جائے گا۔

اس سے قبل 24 جنوری کو گجرات حکومت کی طرف سے اجتماعی عصمت دری کیس کے 11 قصورواروں کی سزا میں معافی کو چیلنج کرنے والی بلقیس بانو کی عرضی پر سپریم کورٹ میں سماعت نہیں ہو سکی تھی کیونکہ متعلقہ پانچ ججوں کی آئینی بنچ کے حصے کے طور پر غیر فعال یوتھنیشیا سے متعلق ایک معاملے کی سماعت کر رہے تھے۔ قصورواروں کی رہائی کو چیلنج کرنے والی عرضی کے علاوہ گینگ ریپ کی متاثرہ نے ایک الگ درخواست بھی دائر کی تھی جس میں ایک مجرم کی درخواست پر عدالت عظمیٰ کے 13 مئی 2022 کے حکم پر نظرثانی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تادیں کہ سنہ 2002 کے گجرات فسادات میں بلقیس بانو کے خاندان کے سات افراد بھی مارے گئے تھے۔

مزید پڑھیں:۔ SC on Bilkis Bano Plea سپریم کورٹ بلقیس بانو معاملے میں قصورواروں کی رہائی کے خلاف سماعت کیلئے تیار

اپنے 13 مئی 2022 کے حکم میں عدالت عظمیٰ نے ریاستی حکومت سے کہا تھا کہ وہ 9 جولائی 1992 کی اپنی پالیسی کے لحاظ سے قصورواروں کی قبل از وقت رہائی کی درخواست پر غور کرے جو سزا کی تاریخ پر لاگو تھی اور دو ماہ کی مدت میں اس کا فیصلہ کرے۔ واضح رہے کہ تمام 11 قصورواروں کو گجرات حکومت نے معافی دی تھی اور انہیں گزشتہ سال 15 اگست کو رہا کیا گیا تھا۔ 13 مئی 2022 کے حکم کے خلاف بلقیس بانو کی نظرثانی کی درخواست کو سپریم کورٹ نے گزشتہ سال دسمبر میں خارج کر دیا تھا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو گجرات فسادات کے دوران اجتماعی عصمت دری کی متاثرہ بلقیس بانو کے کیس میں 11 قصورواروں کی سزا میں معافی کے خلاف درخواست پر سماعت کے لیے ایک خصوصی بنچ تشکیل دینے پر اتفاق کیا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا اور جے بی پارڈی والا کی بنچ نے بلقیس بانو کو یقین دلایا کہ ان کی وکیل شوبھا گپتا کے ذریعے اس معاملہ میں ایک نئی بنچ تشکیل دی جائے گی۔گپتا نے اس معاملے کی فوری سماعت کا ذکر کیا اور کہا کہ ایک نئی بنچ تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ میں ایک بنچ تشکیل دوں گی۔ سی جے آئی نے کہا کہ آج شام اس پر غور کیا جائے گا۔

اس سے قبل 24 جنوری کو گجرات حکومت کی طرف سے اجتماعی عصمت دری کیس کے 11 قصورواروں کی سزا میں معافی کو چیلنج کرنے والی بلقیس بانو کی عرضی پر سپریم کورٹ میں سماعت نہیں ہو سکی تھی کیونکہ متعلقہ پانچ ججوں کی آئینی بنچ کے حصے کے طور پر غیر فعال یوتھنیشیا سے متعلق ایک معاملے کی سماعت کر رہے تھے۔ قصورواروں کی رہائی کو چیلنج کرنے والی عرضی کے علاوہ گینگ ریپ کی متاثرہ نے ایک الگ درخواست بھی دائر کی تھی جس میں ایک مجرم کی درخواست پر عدالت عظمیٰ کے 13 مئی 2022 کے حکم پر نظرثانی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تادیں کہ سنہ 2002 کے گجرات فسادات میں بلقیس بانو کے خاندان کے سات افراد بھی مارے گئے تھے۔

مزید پڑھیں:۔ SC on Bilkis Bano Plea سپریم کورٹ بلقیس بانو معاملے میں قصورواروں کی رہائی کے خلاف سماعت کیلئے تیار

اپنے 13 مئی 2022 کے حکم میں عدالت عظمیٰ نے ریاستی حکومت سے کہا تھا کہ وہ 9 جولائی 1992 کی اپنی پالیسی کے لحاظ سے قصورواروں کی قبل از وقت رہائی کی درخواست پر غور کرے جو سزا کی تاریخ پر لاگو تھی اور دو ماہ کی مدت میں اس کا فیصلہ کرے۔ واضح رہے کہ تمام 11 قصورواروں کو گجرات حکومت نے معافی دی تھی اور انہیں گزشتہ سال 15 اگست کو رہا کیا گیا تھا۔ 13 مئی 2022 کے حکم کے خلاف بلقیس بانو کی نظرثانی کی درخواست کو سپریم کورٹ نے گزشتہ سال دسمبر میں خارج کر دیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.