ETV Bharat / bharat

SC On JK delimitation حد بندی کمیشن کے خلاف دائر عرضی خارج

author img

By

Published : Feb 13, 2023, 9:48 AM IST

Updated : Feb 13, 2023, 12:18 PM IST

جموں و کشمیر میں نئے سات اسمبلی حلقوں کے قیام کے لیے حدبندی کمیشن سے متعلق عرضی کو سپریم کوٹ نے مسترد کردیا۔ SC to deliver final verdict on JK delimitation

حد بندی کمیشن پر آج سپریم کوٹ کا حتمی فیصلہ
حد بندی کمیشن پر آج سپریم کوٹ کا حتمی فیصلہ

سرینگر: سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر میں اسمبلی اور لوک سبھا کے حلقوں کو دوبارہ ترتیب دینے کے لیے حد بندی کمیشن کی تشکیل کے حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی کو مسترد کر دیا۔ واضح رہے کہ حدبندی کمیشن سے متعلق کیس کی سماعت گذشتہ دو برسوں سے جاری تھی۔ حدبندی کمیشن کے خلاف سرینگر کے دو سیاسی رہنماؤں نے سپریم کوٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ عبدالغنی خان اور ڈاکٹر محمد ایوب متو نے حدبندی کمیشن کو چیلنج کیا تھا۔ یہ دونوں کانگرس کے کارکنان تھے۔ تاہم ڈاکٹر محمد ایوب متو بعد میں عام آدمی پارٹی میں شامل ہو گئے تھے۔ دونوں مذکورہ رہنماؤں نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ آئین کے دفعہ 170 کے مطابق حدبندی سنہ 2026 کے بعد کی جائے گی لیکن جموں کشمیر میں چھ برس قبل حدبندی کرنا آئین اور قوانین کے خلاف ہے۔

واضح رہے کہ حدبندی کمیشن نے جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کا نقشہ تبدیل کرکے سات نئے حلقوں کا قیام کیا۔ ان میں جموں صوبے میں چھ اور کشمیر میں ایک نئی اسمبلی سیٹ کا قیام کیا ہے۔ کمیشن نے کشمیری پنڈتوں کے لیے اسمبلی میں دو سیٹوں کو مختص رکھنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس کے علاوہ جموں صوبے میں آباد مغربی پاکستان کے مہاجرین کے لیے بھی دو سے چار سیٹوں کو مختص کرنے کی سفارش کی ہے۔

مزید پڑھیں:۔ نئے انتظامی یونٹ پر حدبندی کمیشن نے کیا کہا؟

حد بندی کشمیر چوں کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد 6 مارچ سنہ 2020 میں قائم کیا گیا تھا جب کہ حدبندی پر سپریم کوٹ نے سنہ 2026 تک پابندی عائد کی تھی۔ اس کے باعث سیاسی و عوامی حلقوں میں اس کے متعلق خدشات کا اظہار کیا گیا۔ غور طلب ہے کہ حد بندی کمیشن کی سربراہی ریٹائرڈ جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی کررہی تھی۔ چیف الیکشن کمشنر سشیل چندر اور جموں و کشمیر کے ریاستی الیکشن کمیشنر کے کے شرما اس کمیشن کے رکن تھے۔

سرینگر: سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر میں اسمبلی اور لوک سبھا کے حلقوں کو دوبارہ ترتیب دینے کے لیے حد بندی کمیشن کی تشکیل کے حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی کو مسترد کر دیا۔ واضح رہے کہ حدبندی کمیشن سے متعلق کیس کی سماعت گذشتہ دو برسوں سے جاری تھی۔ حدبندی کمیشن کے خلاف سرینگر کے دو سیاسی رہنماؤں نے سپریم کوٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ عبدالغنی خان اور ڈاکٹر محمد ایوب متو نے حدبندی کمیشن کو چیلنج کیا تھا۔ یہ دونوں کانگرس کے کارکنان تھے۔ تاہم ڈاکٹر محمد ایوب متو بعد میں عام آدمی پارٹی میں شامل ہو گئے تھے۔ دونوں مذکورہ رہنماؤں نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ آئین کے دفعہ 170 کے مطابق حدبندی سنہ 2026 کے بعد کی جائے گی لیکن جموں کشمیر میں چھ برس قبل حدبندی کرنا آئین اور قوانین کے خلاف ہے۔

واضح رہے کہ حدبندی کمیشن نے جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کا نقشہ تبدیل کرکے سات نئے حلقوں کا قیام کیا۔ ان میں جموں صوبے میں چھ اور کشمیر میں ایک نئی اسمبلی سیٹ کا قیام کیا ہے۔ کمیشن نے کشمیری پنڈتوں کے لیے اسمبلی میں دو سیٹوں کو مختص رکھنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس کے علاوہ جموں صوبے میں آباد مغربی پاکستان کے مہاجرین کے لیے بھی دو سے چار سیٹوں کو مختص کرنے کی سفارش کی ہے۔

مزید پڑھیں:۔ نئے انتظامی یونٹ پر حدبندی کمیشن نے کیا کہا؟

حد بندی کشمیر چوں کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد 6 مارچ سنہ 2020 میں قائم کیا گیا تھا جب کہ حدبندی پر سپریم کوٹ نے سنہ 2026 تک پابندی عائد کی تھی۔ اس کے باعث سیاسی و عوامی حلقوں میں اس کے متعلق خدشات کا اظہار کیا گیا۔ غور طلب ہے کہ حد بندی کمیشن کی سربراہی ریٹائرڈ جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی کررہی تھی۔ چیف الیکشن کمشنر سشیل چندر اور جموں و کشمیر کے ریاستی الیکشن کمیشنر کے کے شرما اس کمیشن کے رکن تھے۔

Last Updated : Feb 13, 2023, 12:18 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.