سپریم کورٹ نے آیودھیا میں مسجد کی تعمیر کے لیے قائم کمیٹی انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ میں حکومتی نمائندوں کو شامل کرنے والی مفاد عامہ کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ آیودھیا میں مسجد کے لیے بنائے گئے ٹرسٹ میں حکومت کی نمائندگی کے حوالے سے سپریم کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ میں سنی مسلمانوں سے متعلق مرکزی اور ریاستی حکومت کی نمائندگی کے لیے مرکزی حکومت کو ہدایات دی جائیں۔ گذشتہ برس بابری مسجد رام مندر متنازع اراضی کیس کے فیصلے میں مسلمانوں کو الاٹ کی گئی 5 ایکڑ اراضی میں مسجد کی تعمیر کا کام کیا جانا ہے۔
یہ عرضی ششیر چترویدی اور کرونیش کمار شکلا نے سینئر ایڈوکیٹ ہری شنکر جین کے ذریعہ مشترکہ طور پر دائر کی تھی، جو آیودھیا میں رام مندر بابری مسجد تنازعہ میں ہندو فریقوں میں سے ایک کے لیے پیش ہوئے تھے۔
درخواست گزاروں نے استدلال کیا تھا کہ انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کو مختلف بھارتیوں اور بیرونی ممالک سے عطیات وصول ہوں گے۔ ایسی صورتحال میں خود حکومت کو اس کا حصہ بن کر موصول ہونے والی رقومات کے غلط استعمال کو روکنا چاہیے۔