سپریم کورٹ نے بدھ کے روز مبینہ پیگاسس جاسوسی معاملے کی تفتیش کے لیے جسٹس لوکُر کمیشن کی تشکیل سے متعلق مغربی بنگال کی حکومت کے نوٹیفکیشن پر روک لگانے سے انکار کر دیا۔
مغربی بنگال کی حکومت نے سپریم کورٹ کے سابق جسٹس مدن بی لوکُر کی صدارت میں گذشتہ دنوں تفتیشی کمیشن کی تشکیل کی بابت نوٹیفکیشن جاری کیا تھی۔ اس کمیشن میں کلکتہ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس جیوتیمریہ بھٹاچاریہ بھی شامل ہیں۔ یہ نوٹیفکیشن گذشتہ پیر کے روز ریاستی حکومت کے ایڈیشنل چیف سکریٹری بی پی گوپالیکا کی جانب سے جاری کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:سپریم کورٹ کا خواتین کو نیشنل ڈیفنس اکیڈمی کے امتحان میں شامل ہونے کی اجازت دینے کا حکم
چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس انیرُدھ بوس کی بینچ نے گلوبل فاؤنڈیشن پبلک ٹرسٹ کی جانب سے پیش وکیل سوربھ مشرا کے دلائل سننے کے بعد نوٹیفکیشن پر روک کی عبوری درخواست کو ٹھکرا دیا۔
حالانکہ عدالت نے عرضی کے فریقوں، مرکزی حکومت، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)، الیکٹرونیکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کو نوٹس جاری کیے۔ بینچ نے ساتھ ہی اس عرضی کو پیگاسس معاملے پر دیگر عرضیوں کے ساتھ فہرست بند کر دیا۔ اب اس کی شنوائی تمام عرضیوں کے ساتھ ہی ہوگی۔
اس درمیان مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالسٹر جنرل تُشار مہتا نے مغربی بنگال کی حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کو غیر آئینی قرار دیا۔
یو این آئی