نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو بہار میں ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا اور عرضی گزار کو پہلے پٹنہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت دی۔ جسٹس بی آر گاوائی اور وکرم ناتھ کی بنچ نے کہاکہ 'درخواست اس بات پر غور کرتے ہوئے خارج کردی جاتی ہے کہ اسے واپس لے لیا گیا ہے۔ درخواست گزار قانون کے تحت مناسب طریقہ کار تلاش کرنے میں آزاد ہیں۔'
جسٹس گوائی نے کہاکہ 'یہ عرضی پبلسٹی حاصل کرنے کی نیت سے دائر کی گئی ہے۔ اگر مان لیا جائے گا تو انہیں کیسے پتہ چلے گا کہ ریزرویشن کیسے دیا جاتا ہے۔ جسٹس نے درخواست گزار سے پوچھا کہ کیا آپ اسے واپس لینا چاہتے ہیں جس کے بعد انہوں نے سننے سے انکار کر دیا۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہاکہ 'آپ (درخواست گزار) براہ کرم ہائی کورٹ جائیں اور وہاں اپنی درخواست دائر کریں۔' واضح رہے کہ ریاست میں ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کرانے کا عمل بہار حکومت کے حکم کے تحت شروع کیا گیا ہے۔
دراصل درخواستوں میں کہا گیا تھا کہ مردم شماری کا نوٹیفکیشن آئین کی بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے۔ درخواست گزار کے مطابق وزیر اعلیٰ نتیش کمار ذات پات کی گنتی کے ذریعے بھارت کے اتحاد اور سالمیت کو توڑنا چاہتے ہیں۔
بتا دیں کہ بہار میں ذات پات کی مردم شماری 7 جنوری سے شروع ہوئی ہے۔ بہار میں اس سروے کو کرانے کی ذمہ داری حکومت کے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کو سونپی گئی ہے۔ حکومت ایپ کے ذریعے ہر خاندان کا ڈیٹا ڈیجیٹل طور پر جمع کرنے کا بھی منصوبہ بنا رہی ہے۔ مردم شماری دو مرحلوں میں ہو گی۔ پہلا مرحلہ 7 جنوری سے پٹنہ میں شروع ہوا ہے۔ دوسرا مرحلہ یکم اپریل سے 3 اپریل تک ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: Caste Census in Bihar: ذات کی مردم شماری سے متعلق نتینش کی یقین دہانی
یو این آئی