نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کے روز بلقیس بانو کیس کے تمام 11 قصورواروں کو گذشتہ سال دی گئی معافی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر حتمی سماعت کے لیے 7 اگست کی تاریخ مقرر کی ہے۔ جسٹس بی وی ناگارتھنا اور اجل بھویان کی بنچ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس معاملے میں درخواستیں مکمل ہوچکی ہیں اور تمام جواب دہندگان کو تمام معاملات میں اخباری اشاعتوں یا براہ راست نوٹس بھی بھیجے جاچکے ہیں۔ اس لیے ہم سات اگست کو حتمی سماعت کے لیے معاملے کو مقرر کر دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری اور اس کے خاندان کے افراد کے قتل کے معاملے میں تمام 11 مجرموں کو گجرات حکومت نے معافی دی تھی اور انہیں گذشتہ سال 15 اگست کو رہا بھی کر دیا تھا جس کے بعد بلقیس بانو نے معافی کو چیلنج کرتے ہوئے ایک رِٹ پٹیشن سپریم کورٹ میں دائر کی ہے۔ معافی کے خلاف سی پی آئی (ایم) لیڈر سبھاشنی علی، آزاد صحافی ریوتی لاول، لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر روپ ریکھا ورما سمیت کئی دیگر کی جانب سے سے بھی پی آئی ایل دائر کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- گجرات حکومت کا سپریم کورٹ میں حلف نامہ، بلقیس بانو کے مجرموں کو ان کے اچھے سلوک کی وجہ سے معافی دی گئی
- خواتین کے خلاف جرائم کرنے والوں میں بھی مودی کو اچھائی نظر آتی ہے، پرینکا
ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے رکن پارلیمان مہوا موئترا نے بھی معافی اور رہائی کے خلاف ایک پی آئی ایل دائر کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بلقیس بانو کی عمر 21 سال تھی اور وہ پانچ ماہ کی حاملہ تھیں، جب گودھرا ٹرین جلانے کے واقعے کے بعد پھوٹنے والے فسادات کے دوران ان کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی اور اس کی تین سالہ بیٹی کو اس کی آنکھوں کے سامنے مار دیا گیا جب کہ خاندان کے سات افراد کو بھی ہلاک کر دیا گیا تھا۔