دہلی: سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کیس کے گیارہ مجرموں کی رہائی کو چیلنج کرنے والی درخواست کی سماعت 27 مارچ کو مقرر کی ہے۔ عدالت نے ایک نئی بنچ تشکیل دی ہے، جس میں جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگرتھنا شامل ہیں۔ بلقیس بانو کی طرف سے دائر کی گئی ایک رٹ پٹیشن کے ساتھ ساتھ اس کیس میں کئی سیاسی اور شہری حقوق کے کارکنان کی طرف سے دائر درخواستوں کی سماعت عدالت عظمیٰ میں 27 مارچ کو کی جائےگی۔
یہ فیصلہ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کے 22 مارچ کو اس معاملے کی فوری فہرست بنانے کی ہدایت دینے کے بعد کیا گیا ہے، ان درخواستوں کی سماعت کے لیے ایک نئی بنچ تشکیل دی گئی ہے، جب بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی تھی تب ان کی عمر 21 سال تھی، اس وقت بانو پانچ ماہ کی حاملہ تھی۔ اس تشدد میں بانو کی تین سالہ بیٹی بھی ہلاک ہو گئی تھی۔ واضح رہے کہ اس سال کے اوائل میں، جسٹس اجے رستوگی اور بیلا ایم ترویدی پر مشتمل بنچ نے بانو کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کی تھی، تاہم بغیر کسی وجہ کے اس کیس کی سماعت سے انکار کر دیا تھا۔ گزشتہ سال 15 اگست کو تمام گیارہ قصورواروں کو گجرات حکومت کی طرف سے معافی ملنے کے فوراً بعد رہا کر دیا گیا تھا، بانو نے نومبر میں ان کی "قبل از وقت" رہائی کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا اور اسے ایک ایسا اقدام قرار دیا جس نے "معاشرے کے ضمیر کو ہلا کر رکھ دیا"۔
اپنی زیر التواء رٹ درخواست میں بلقیس بانو نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ قانون کی ضرورت کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے آرڈر پاس کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں ملک بھر میں کئی تحریکیں شروع ہوئیں۔ موجودہ رٹ پٹیشن میں ریاست/مرکزی حکومت کے تمام 11 مجرموں کو معافی دینے اور انتہائی غیر انسانی تشدد اور بربریت کے جرائم میں سے ایک میں قبل از وقت رہا کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سی پی آئی (ایم) لیڈر سبھاشنی علی، ریوتی لاول، روپ ریکھا ورما، ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا نے بھی مجرموں کی رہائی کے خلاف پی آئی ایل داخل کرائی تھی۔ جنوری 2008 میں ممبئی کی ایک خصوصی سی بی آئی عدالت نے بانو کی اجتماعی جنسی زیادتی اور اس کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے الزام میں قصورواروں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ ان کی سزا کو بعد میں بمبئی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ دونوں نے برقرار رکھا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Bilkis Bano Case متعدد اہم شخصیات اور وکلا نے بلقیس بانو کی حمایت میں احتجاج کیا