چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے کلیجیم نے مرکزی حکومت سے کہا ہے کہ وہ کلکتہ ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج جسٹس کوشک چندا کو مستقل جج کے طور پر تقرری کے لیے سفارش کی ہے۔
جسٹس چندا نے 7 جولائی کو مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی جانب سے نندی گرام اسمبلی انتخابات کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا۔ اس پٹیشن میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر شوبھیندو ادھیکاری کے نندیگرام اسمبلی حلقہ سے انتخاب جیتنے کو چیلنج کیا گیا تھا۔
جسٹس چندا سے اپنے آپ کو سماعت سے الگ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے وکیل نے دعویٰ کیا تھا کہ جج 2015 میں بھارت کے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل بننے سے پہلے بی جے پی کے ایک فعال رکن تھے اور چونکہ بی جے پی امیدوار کے انتخاب کو چیلنج کیا گیا تھا اسی لیے درخواست سے متعلق فیصلہ دینے میں جانبدارانہ ہونے کا امکان تھا۔
جسٹس چندا نے کہا تھا کہ وہ کبھی بھی بی جے پی لیگل سیل کے کوآرڈینیٹر نہیں رہے تھے لیکن کلکتہ ہائی کورٹ کے سامنے پارٹی کے وکیل کے طور پر پیش ہوئے تھے۔
یہ بھہ پڑھیں: سپریم کورٹ کلیجیم نے تین خواتین ججوں سمیت 9 ناموں کی سفارش کی
چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا، جسٹس یو یو للت اور جسٹس اے ایم خان ولکر پر مشتمل تین رکنی کلیجیم نے جسٹس چندا کو مستقل جج مقرر کرنے کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ اس کے بعد جسٹس چندا کی مدت 2036 تک رہے گی۔
اس حوالے سے عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 17 اگست 2021 کو سپریم کورٹ کلیجیم کے اجلاس میں جسٹس کوشک چندا کی کلکتہ ہائی کورٹ میں مستقل جج کے طور پر تقرری کی تجویز کو منظوری دی گئی ہے۔