ETV Bharat / bharat

بھارت سے پاکستان اور پھر بھارت، کیسے پہنچے شمس الدین

کانپور کے رہنے والے شمس الدین جو 28 برس سے پاکستان میں تھے اس دوران 8 برس وہ جیل میں بھی رہے آخر کار ایک لمبی مسافت کے بعد وہ بھارت پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔

Samasuddin released from Pakistan jail reached his home after 28 years
بھارت سے پاکستان اور پھر بھارت، کیسے پہنچے شمس الدین
author img

By

Published : Nov 16, 2020, 8:12 PM IST

ریاست اتر پردیش کے ضلع کانپور کے رہنے والے شمس الدین جو 28 برسوں سے پاکستان میں تھے گذشتہ رات اپنے شہر کانپور لوٹ آئے۔ شمس الدین پاکستان کے کراچی جیل سے رہا ہونے کے بعد امرتسر کے قرنطینہ میں رکے تھے اور پھر وہاں سے اتوار کی رات کانپور پہنچ گئے۔

Samasuddin released from Pakistan jail reached his home after 28 years
بھارت سے پاکستان اور پھر بھارت، کیسے پہنچے شمس الدین

کانپور کے بجریہ تھانہ میں سبھی کاروائی مکمل ہونے کے بعد تھانہ میں ہی شمس الدین کو مٹھائی کھلا کر ان کی گھر واپسی پر سبھوں نے انہیں مبارک باد دیا۔ 28 برس بعد اپنے گھر پہنچنے پر گھر والوں اور محلے والوں نے شمس الدین کا پرزور استقبال کیا۔

Samasuddin released from Pakistan jail reached his home after 28 years
بھارت سے پاکستان اور پھر بھارت، کیسے پہنچے شمس الدین

آپ کو بتادیں کے 8 برس قبل شمس الدین اپنے اہل خانہ سے ناراض ہوکر پاکستان چلے گئے تھے، لیکن دونوں ملکوں کے مابین تناؤ کے سبب وہ وہاں سے لوٹ نہیں سکے اور جعلی دستاویزات کے ذریعے انہوں نے پاکستان کی شہریت حاصل کرلی۔ لیکن جب وہ بھارت لوٹنے کی غرض سے پاسپورٹ آفس پہنچے تو انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ مزید بھارتی جاسوس ثابت کرنے کے لیے ان پر بے تحاشہ ظلم و ستم بھی ڈھائے گئے لیکن وہ اپنی بات پر قائم رہے لیکن غلط طریقے سے سرحد عبور کرنے کی پاداش میں انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ اکتوبر 2012 میں شمس الدین کو کراچی جیل بھیجا گیا، 26 اکتوبر 2020 میں اسے بھارتی فوجیوں کے سپرد کیا گیا۔

تفصیل کے مطابق ' شمس الدین کا تعلق کانپور بجریا تھانہ کے کندھی محلہ سے ہے، والد سے کسی بات پر جھگڑے کے سبب وہ سنہ 1992 میں گھر چھوڑ کر دہلی چلے آئے تھے، وہاں سے وہ سعودی جانا چاہتے تھے لیکن تبھی وہ اپنے کسی رشتہ دار کے پاس 90 دنوں کے ویزے پر پاکستان چلے گئے۔ وہاں دنگے فساد کے باعث وہاں سے لوٹ نہیں پائے۔

جس 90 دنوں کے ویزے پر وہ وہاں گئے تھے اس کی تاریخ ختم ہوچکی تھی، ان کے جاننے والوں نے کہاکہ اگر ویزا کے لیے جاؤ گے تو وہاں پکڑے جانے کا امکان ہے، جس کے شمس الدین اس محلے کو چھوڑ کر کراچی چلے گئے اور وہیں رہنے لگے، دوستوں کی مدد سے وہاں انہوں نے جوتے کا کاروبار شروع کیا اور غیر قانونی طور پر انہوں نے این آئی سی کارڈ بنوا لیا۔

پاکستان میں قیام کے دوران ہی سنہ 1994 میں شمس الدین نے بھارت سے اپنے بیوی بچوں کو بھی پاکستان بلا لیا، سنہ 2002 جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں بھارت پاکستان معاملات میں کچھ نرمی آئی تو سنہ 2006 میں انہوں نے اپنے بیوی بچہ کو وہاں سے دوبارہ بھارت روانہ کردیا۔

سنہ 2012 میں جب وہ اپنے آبائی شہر کانپور لوٹنے کی غرض سے پاسپورٹ بنانے کے لئے جب وہ آفس پہنچے تو وہاں افسران نے انہیں پکڑ لیا اور انہیں بھارت کا جاسوس ثابت کرنے کی بے حد کوششیں کیں لیکن جب وہ لوگ شمس الدین کو جاسوس ثابت نہیں کر سکے تو آخرکار اس پر غلط طریقے سے سرحد عبور کرنے کا الزام عائد کر دیا اور پھر آٹھ برس کی ایک لمبی مدت جیل میں گزارنے کے بعد اب شمس الدین اپنے وطن واپس لوٹ آئے ہیں۔

مزید پڑھیں:

مشرقی یروشلم میں نئی یہودی بستیاں، سوالوں کے گھیرے میں


بھارت لوٹنے کے بعد شمس الدین نے سب سے زیادہ بھارتی حکومت کا شکریہ اداکیا کہ انہوں نے ان کی رہائی کے لیے بہت کوششیں کیں ہیں جس کے سبب آج وہ دوبارہ اپنے اہل خانہ سے مل سکے۔

ریاست اتر پردیش کے ضلع کانپور کے رہنے والے شمس الدین جو 28 برسوں سے پاکستان میں تھے گذشتہ رات اپنے شہر کانپور لوٹ آئے۔ شمس الدین پاکستان کے کراچی جیل سے رہا ہونے کے بعد امرتسر کے قرنطینہ میں رکے تھے اور پھر وہاں سے اتوار کی رات کانپور پہنچ گئے۔

Samasuddin released from Pakistan jail reached his home after 28 years
بھارت سے پاکستان اور پھر بھارت، کیسے پہنچے شمس الدین

کانپور کے بجریہ تھانہ میں سبھی کاروائی مکمل ہونے کے بعد تھانہ میں ہی شمس الدین کو مٹھائی کھلا کر ان کی گھر واپسی پر سبھوں نے انہیں مبارک باد دیا۔ 28 برس بعد اپنے گھر پہنچنے پر گھر والوں اور محلے والوں نے شمس الدین کا پرزور استقبال کیا۔

Samasuddin released from Pakistan jail reached his home after 28 years
بھارت سے پاکستان اور پھر بھارت، کیسے پہنچے شمس الدین

آپ کو بتادیں کے 8 برس قبل شمس الدین اپنے اہل خانہ سے ناراض ہوکر پاکستان چلے گئے تھے، لیکن دونوں ملکوں کے مابین تناؤ کے سبب وہ وہاں سے لوٹ نہیں سکے اور جعلی دستاویزات کے ذریعے انہوں نے پاکستان کی شہریت حاصل کرلی۔ لیکن جب وہ بھارت لوٹنے کی غرض سے پاسپورٹ آفس پہنچے تو انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ مزید بھارتی جاسوس ثابت کرنے کے لیے ان پر بے تحاشہ ظلم و ستم بھی ڈھائے گئے لیکن وہ اپنی بات پر قائم رہے لیکن غلط طریقے سے سرحد عبور کرنے کی پاداش میں انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ اکتوبر 2012 میں شمس الدین کو کراچی جیل بھیجا گیا، 26 اکتوبر 2020 میں اسے بھارتی فوجیوں کے سپرد کیا گیا۔

تفصیل کے مطابق ' شمس الدین کا تعلق کانپور بجریا تھانہ کے کندھی محلہ سے ہے، والد سے کسی بات پر جھگڑے کے سبب وہ سنہ 1992 میں گھر چھوڑ کر دہلی چلے آئے تھے، وہاں سے وہ سعودی جانا چاہتے تھے لیکن تبھی وہ اپنے کسی رشتہ دار کے پاس 90 دنوں کے ویزے پر پاکستان چلے گئے۔ وہاں دنگے فساد کے باعث وہاں سے لوٹ نہیں پائے۔

جس 90 دنوں کے ویزے پر وہ وہاں گئے تھے اس کی تاریخ ختم ہوچکی تھی، ان کے جاننے والوں نے کہاکہ اگر ویزا کے لیے جاؤ گے تو وہاں پکڑے جانے کا امکان ہے، جس کے شمس الدین اس محلے کو چھوڑ کر کراچی چلے گئے اور وہیں رہنے لگے، دوستوں کی مدد سے وہاں انہوں نے جوتے کا کاروبار شروع کیا اور غیر قانونی طور پر انہوں نے این آئی سی کارڈ بنوا لیا۔

پاکستان میں قیام کے دوران ہی سنہ 1994 میں شمس الدین نے بھارت سے اپنے بیوی بچوں کو بھی پاکستان بلا لیا، سنہ 2002 جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں بھارت پاکستان معاملات میں کچھ نرمی آئی تو سنہ 2006 میں انہوں نے اپنے بیوی بچہ کو وہاں سے دوبارہ بھارت روانہ کردیا۔

سنہ 2012 میں جب وہ اپنے آبائی شہر کانپور لوٹنے کی غرض سے پاسپورٹ بنانے کے لئے جب وہ آفس پہنچے تو وہاں افسران نے انہیں پکڑ لیا اور انہیں بھارت کا جاسوس ثابت کرنے کی بے حد کوششیں کیں لیکن جب وہ لوگ شمس الدین کو جاسوس ثابت نہیں کر سکے تو آخرکار اس پر غلط طریقے سے سرحد عبور کرنے کا الزام عائد کر دیا اور پھر آٹھ برس کی ایک لمبی مدت جیل میں گزارنے کے بعد اب شمس الدین اپنے وطن واپس لوٹ آئے ہیں۔

مزید پڑھیں:

مشرقی یروشلم میں نئی یہودی بستیاں، سوالوں کے گھیرے میں


بھارت لوٹنے کے بعد شمس الدین نے سب سے زیادہ بھارتی حکومت کا شکریہ اداکیا کہ انہوں نے ان کی رہائی کے لیے بہت کوششیں کیں ہیں جس کے سبب آج وہ دوبارہ اپنے اہل خانہ سے مل سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.