اترپردیش میں 2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنظر سیاسی جماعتیں اور ان کے لیڈران کے دورے شروع ہوگئے ہیں، کہیں بڑی بڑی ریلیاں تو کہیں میٹنگ کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ تمام اپوزیشن پارٹیاں موجودہ بی جے پی حکومت پر نشانہ سادھتے ہوئے ان کے دور حکومت میں مہنگائی، نوکریاں، بے روزگاری، خواتین کی حفاظت، ریاست کی ترقی وغیرہ کو سامنے رکھ کر ووٹروں کو اپنی اپنی سیاسی جماعت کے اقتدار میں آنے پر سبھی پریشانیاں کو دور کرنے کی یقین دہانی کرارہی ہیں۔
سماجوادی پارٹی واحد ایسی سیاسی جماعت ہے، جس کو لیکر مانا جاتا ہے کہ اس پارٹی کو لیکر اتر پردیش کا سب سے زیادہ مسلمان جڑا ہوا ہے اور ہر مرتبہ انتخابات میں اپنا ووٹ ڈال کر اس کو جتانے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن اترپردیش کی سیاست میں اے آئی ایم آئی ایم کی انٹری جس کا نا صرف سماجوادی پارٹی بلکہ دیگر سیاسی جماعتوں کو خدشہ ہے کہ کہیں مسلم ووٹ بینک اس بار اے اے آئی ایم آئی ایم کو نہ چلا جائے جس سے ان کو خاصا نقصان ہوسکتا ہے۔
سماجوادی پارٹی کو بھی اسی بات کا ڈر ہے کہ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں اگر مسلم ووٹ بینک آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کو چلا گیا تو ان کی سیٹوں میں اضافہ تو دور سیٹوں میں بھاری کمی ہوگی۔
جس کے لئے سماجوادی پارٹی مغربی اترپردیش اور مسلم اکثریت آبادی والے علاقوں میں جاکر مسلم ووٹروں کو سماج وادی پارٹی کی دور حکومت میں کیے گئے کام اور وعدے گنا رہی ہے۔
اعظم گڑھ کے رکن اسمبلی نفیس احمد نے بھی اے ایم یو کے ایڈوائزر لاج میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب سماجوادی کی سرکار تھی تو وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے ریاست اتر پردیش میں تمام سڑکیں، خواتین کی حفاظت، پڑھائی کے ساتھ دیگر اہم اور ضروری کام کو انجام دیا۔ سبھی ترقی کے کام کئے۔
نفیس احمد نے مزید کہا کہ 2017 کے بعد جب سے یوگی حکومت آئی ہے تو اتر پردیس میں ترقی کے کام کو روک دیا گیا ہے ایسا ریاست اترپردیش کے تمام لوگ محسوس کر رہے ہیں۔ جس سے ریاست اتر پردیش میں بے روزگاری، مہنگائی، خواتین کی حفاظت، نوکریاں نہیں ہیں۔ سبھی لوگ پریشان ہیں اور وہ بھی چاہتے ہیں کہ 2022 میں سماجوادی پارٹی کی حکومت بنے اور اکھلیش یادو ریاست کے وزیر اعلیٰ بنیں تاکہ پھر سے سبھی چیزیں پٹری پر لوٹ آئیں۔
نفیس احمد نے کہا کہ جس طرح سماج وادی پارٹی کی حکومت نے انفراسٹریکچر پر کام کیا، غریبوں کو مدد دینے کا کام کیا، نوجوانوں کو نوکری دینے کا کام کیا، بے روزگاری بھتہ دینے کا کام کیا، غریب بچوں کی تعلیم کا اچھا انتظام کیا۔ دنیا کا سب سے بڑا کام جو آج کا دور ہے اس کے مطابق تقریباً 18 لاکھ لیپ ٹاپ غریبوں اور ضرورت مندوں میں تقسیم کئے گئے بنا کسی بھید بھاؤ کے۔
سماجوادی کے لوگ لیجنڈز کے نام پر سیاست نہیں کرتے بلکہ لیجنڈز کے بتائے ہوئے راستے پر چلتے ہیں۔ اکھلیش یادو نے میڈیکل کالج بنوائے، سڑکیں بنوائیں، اسکول بنوائیں، کیسے چیزیں اور بہتر ہو اس پر کام کیا موجودہ حکومت بتادے آج تک انہوں نے کس پر کام کیا۔