ممبئی: مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بدھ کو آئندہ مالی سال کے لیے ملک کا عام بجٹ پیش کیا۔ اگلے برس اپریل۔ مئی میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل یہ بی جے پی حکومت کا آخری مکمل بجٹ ہے، اسی لیے یہ بجٹ بی جے پی حکومت کے لیے کافی اہمیت کا حامل بھی ہے۔ انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے عوام کے لیے کئی طرح کی رعایتوں اور مراعات کا اعلان کیا ہے۔ وہیں مرکزی بجٹ کی پیشکشی کے بعد ملک بھر سے کئی تجزیہ نگار نے اقلیتی طبقات کے لیے مختص مرکزی بجٹ پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
عام بجٹ پر سماجوادی پارٹی کے لیڈر ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ سرکاری قرض میں گزشتہ آٹھ برسوں میں اضافہ ہوا ہے، ہر شخص یہاں مقروض غریبی کا شکار ہو چکا ہے۔ بے روزگاری دور کرنے میں حکومت ناکام ثابت ہوئی ہے، اس کی جیتی جاگتی مثال 2023 کا بجٹ اور ملک کے موجودہ حالات ہیں۔ موجودہ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد مسلمانوں کو بھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا اس بجٹ کے بعد مرکزی حکومت کے خلاف پھر ایک بار آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک قرض میں ڈوب گیا ہے۔ اس کی ادائیگی کی کوئی صورت نظر نہیں آتی ہے۔ یہی عالم رہا تو ملک ایک بار پھر غلامی کی جانب گامزن ہوگا۔ مرکزی حکومت کا بجٹ اقلیتوں اور غریبوں کے لئے رعایت کا باعث نہیں بے۔ سرکاری اثاثے ختم ہو گئے ہیں۔ سرکاری نوکریاں نہیں ہیں۔ ملک کا غریب اور متوسط طبقہ 64 فیصد جی ایس ٹی ادا کرتا ہے تو اس ملک کا دس فیصد امیر صرف تین فیصد ادا کرتا ہے۔ امیری اور غریبی میں یہ فاصلہ بڑھ گیا ہے۔ انکم ٹیکس کی ادائیگی پانچ لاکھ سے سات لاکھ تو کردی گئی ہے لیکن نوکریاں نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہنڈ برگ نے جو انکشاف کیا ہے وہ تشویشناک ہے۔ اڈانی کی دولت میں اضافہ کے ساتھ انہیں دنیا کا امیر انسان بنایا جارہا ہے۔ اگر ہنڈبرگ کا یہ خلاصہ صحیح ہے تو اڈانی کہاں جائیں گے اور پھر اڈانی گریں گے تو ملک کی اقصادیات بھی تباہ ہو جائے گی۔ اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کے بجٹ میں اقلیتوں کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ پری میٹرک اسکالر شپ بند کر دی گئی ہے۔ بجٹ میں برابری نہیں ہے۔ حکومت کو تو بجٹ ایسا پیش کرنا چاہئے، جس سے ملک کے غریبوں کے پاس دو کمروں کا گھر ہو، غریبوں کو عزت کے ساتھ روزی روٹی فراہم ہو اور غریبوں کو کسی کے آگے ہاتھ پھیلانا یا محتاج ہونے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ اس بجٹ میں اقلیتوں اور غریبوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Union Budget for Minority مرکزی بجٹ سے اقلیتی طبقات مایوس