حیدرآباد: ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد سے 60 کلومیٹر دور سنگاریڈی ضلع کے کنڈی منڈل کے بیاتھول گاؤں میں دسہرہ کی تقریبات کے دوران قطب شاہی دور کی ایک مسجد میں کچھ شرپسندوں نے بھگوا جھنڈا لہرایا اور کچھ مذہبی تحریریں بھی لکھیں۔ مجلس بچاؤ تحریک پارٹی کے ترجمان امجد اللہ خان نے کہا کہ مقامی بھارت راشٹرا سمیتی ( پہلے تلنگانہ راشٹرا سمیتی ) نے دسہرہ کے موقع پر پہاڑی کی چوٹی پر واقع مسجد کو سفید رنگ سے رنگ و روغن کرایا۔Saffron flag hoisted atop mosque in Sangareddy
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ گاؤں کے عمر رسیدہ افراد بشمول سرپنچ اور حکمراں پارٹی کے دیگر رہنماوں نے مسجد پر بھگوا جھنڈا لہرایا اور ’اوم‘ کا نشان لکھا۔ مسجد پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں ٹی آر ایس پارٹی کے مقامی رہنا شامل ہیں۔ پارٹی کی طرف سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی منظم کوشش کی جا رہی ہے۔
امجد اللہ خان نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ ایم پی ٹی سی کے رکن کونڈل ریڈی اور سرپنچ سریشا ریڈی کے خلاف فوری طور پر مقدمہ درج کیا جائے۔ انہوں نے گاوں کی مسلم کمیونٹی میں خوف پیدا کرنے کے مقصد سے انہیں اپنے گھروں کو خالی کرنے پر مجبور کرنے کے لیے ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے وزیراعلی کے چندر شیکھر راؤ سے پارٹی کے ایم پی ٹی سی اور سرپنچ کے خلاف فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے کے الزام میں کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ سنگاریڈی پولیس نے جائے وقوعہ پر پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا اور پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کے عہدیداروں نے جائے حادثہ کا دورہ کیا اور مسجد کا معائنہ کیا۔
مزید پڑھیں:۔ Pooja in masjid in bidar شر پسندوں کی بیدر کے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش
واضح رہے کہ گزشتہ کلریاست کرناٹک کے بیدر میں دسہرہ کے موقع پر دیر رات گئے ریلی کے دوران کچھ فرقہ پرستوں نے محمود گاوان مدرسہ میں واقع مسجد کے احاطے میں پوجا کی اور نعرے بازی بازی۔ شہر کے مسلم ذمہ داران نے صبح مسجد پہنچ کر پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے وہاں پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا۔ مسلم رہنماوں اس معاملے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ پولیس نے شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے یقین دلایا کہ واقعہ کی تفتیش کر کے شرپسندوں کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی۔