حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے بدھ کو کہا کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا نظریہ ملک کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت کی جانب سے آر ایس ایس سے وابستہ میگزین 'آرگنائزر' اور 'پنچ جنیہ' کو دیے گئے انٹرویو کا جواب دیتے ہوئے اویسی نے کہا کہ ملک کے لوگ جتنی جلدی اصل 'داخلی دشمنوں' کی شناخت کرلیں گے، اتنا ہی بہتر ہوگا۔
بھاگوت نے انٹرویو میں کہا تھا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، لیکن انہیں اپنی بالادستی کا دعویٰ ترک کر دینا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان میں رہنے والے مسلمانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اگر وہ اپنے عقیدے پر قائم رہنا چاہیں تو رہ سکتے ہیں اور اگر اپنے آباؤ اجداد کے عقیدے پر واپس آنا چاہیں تو واپس آ سکتے ہیں۔ یہ مکمل طور پر ان کی خواہش پر منحصر ہے۔ ہندوؤں میں ایسی کوئی ضد نہیں ہے۔ اسلام کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو اپنی بالادستی کی سخت بیان بازی کو ترک کر دینا چاہیے۔
اویسی نے کہا کہ موہن بھاگوت کون ہے جو مسلمانوں کو ہندوستان میں رہنے یا مذہب پر عمل کرنے کی ’اجازت‘ دیتے ہیں؟ ہم ہندوستانی ہیں کیونکہ اللہ ایسا ہی چاہتا ہے۔ بھاگوت کی ہمت کیسے ہوئی کہ ہماری شہریت پر ’شرائط‘ لگائیں؟ ہم اس ملک میں اپنے عقیدے کو ’ایڈجسٹ‘ کرنے یا ناگپور میں نام نہاد برہمی لوگوں کے ایک گروپ کو خوش کرنے کے لیے نہیں رہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھاگوت کہتے ہیں کہ ہندوستان کو کوئی بیرونی خطرہ نہیں ہے لیکن سنگھ کے لوگ کئی دہائیوں سے 'داخلی دشمنوں' اور 'جنگ کی حالات' کا رونا رو رہے ہیں اور لوک کلیان مارگ میں ان کے خود کے سیوک کہتے ہیں کہ نہ کوئی گھسا ہے.... چین کے لیے 'چوری' اور ملک کے شہریوں کے لیے 'سینازوری' ایسا کیوں؟ اگر ہم واقعی حالت جنگ میں ہیں تو کیا سویم سیوک حکومت پچھلے آٹھ سالوں سے سو رہی ہے؟
اویسی نے کہا کہ کوئی بھی مہذب معاشرہ مذہب کے نام پر اس طرح کی نفرت اور تعصب کو برداشت نہیں کرسکتا۔ کس نے بھاگوت کو ہندوؤں کا نمائندہ منتخب کیا ہے، کیا وہ 2024 کا الیکشن لڑ رہے ہیں، تو ان کا استقبال ہے۔ حیدرآباد سے لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ بہت سارے ہندو ہیں جو آر ایس ایس کی طرف سے بالادستی کے مطالبات کی آتش بیانی کو محسوس کرتے ہیں، سبھی اقلیتییں کیسا محسوس کرتی ہیں اسے رہنے دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ اپنے ہی ملک میں تقسیم کی صورتحال پیدا کرنے میں مصروف ہیں تو آپ دنیا میں وسودھیو کٹمبکم کی بات نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم دوسرے ممالک کے تمام مسلم لیڈروں کو گلے لگاتے ہیں لیکن اپنے ملک میں ایک بھی مسلمان کو گلے لگاتے نظر نہیں آتے۔
یہ بھی پڑھیں: Mohan Bhagwat Comments on Muslims مسلمانوں کو احساس برتری کو ترک کرنا ہوگا، بھاگوت
یو این آئی