دہلی: روہنی کورٹ نے جہانگیر پوری میں ہنومان جینتی پر نکالی گئی شوبھا یاترا پر پتھراؤ اور ہنگامہ آرائی کے مبینہ ملزم انصار کو ضمانت دے دی ہے۔ انصار وہی ہے جسے اس پورے معاملے کا ماسٹر مائنڈ بتایا گیا تھا جب کہ مقامی افراد کے مطابق وہ علاقہ میں ایک مسیحا کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ملزم کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ ستہ نارائن شرما نے عدالت میں دلیل دی کہ پولیس نے اسے غلط طریقہ سے پھنسایا ہے۔ وہ 17 اپریل سے عدالتی حراست میں جیل میں ہے۔ ملزم سے پولیس کی تفتیش مکمل کر لی گئی ہے۔ اس معاملے میں تقریباً 50 ملزم ہیں۔ اس طرح کے کیس کو عدالت میں نتیجہ تک پہنچنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ جبکہ سرکاری وکیل نے اپنے اوپر لگائے گئے سنگین الزامات کے پیش نظر ضمانت نہ دینے کی دلیل دیتے ہوئے درخواست کی مخالفت کی۔ Jahangirpuri Violence Case
وہیں سماعت کرتے ہوئے روہنی کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ستیش کمار کی عدالت نے کہا کہ ملزم پانچ ماہ سے جیل میں ہے۔ چارج شیٹ داخل کر دی گئی ہے۔ کیس کی سماعت میں وقت لگے گا۔ اس لیے ملزمان کو عدالتی تحویل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اس لیے اسے 25000 روپے کے ذاتی مچلکے پر ضمانت دی جاتی ہے۔ ریکارڈ شدہ رپورٹ کے مطابق 16 اپریل کی شام کو جلوس جہانگیر پوری کے سی بلاک میں واقع جامع مسجد کے قریب پہنچا، جہاں جلوس میں شامل لوگوں نے مسجد پر بھگوہ چھنڈا لگانے کی کوشش کی۔ اس دوران وہاں انصار اپنے چار پانچ ساتھیوں کے ساتھ جلوس میں شامل لوگوں سے بات کرتا ہوا دیکھا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Jahangirpuri Violence روہنی کورٹ نے جہانگیر پوری تشدد معاملے میں نور عالم کو ضمانت دی
اس کے بعد دونوں فریقین کے درمیان آپسی کہا سنی ہوئی اور پھر دونوں جانب سے ایک دوسرے پر پتھراؤ شروع ہو گیا۔ جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شرپسندوں نے فائرنگ بھی کی۔ اس دوران ایس آئی میدا لال کے بائیں ہاتھ میں گولی لگنے سے وہ زخمی ہو گئے، جبکہ آٹھ دیگر پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ واقعے کے سلسلے میں انصار کے خلاف جہانگیر پوری تھانے میں فسادات، امن کی خلاف ورزی، پولیس پر حملہ اور سرکاری کام میں رکاوٹ ڈالنے سمیت کئی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کیا گیا۔ تاہم ابھی تک پولیس عدالت میں کچھ بھی ثابت کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی، جس کی بدولت عدالت نے انصار کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔