پٹنہ : بہار کے وزیر زراعت سدھار سنگھ کے استعفیٰ کے بعد آر جے ڈی پارٹی میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے، نئی حکومت بننے کے بعد سدھاکر سنگھ کے استعفیٰ پر بی جے پی نے اسے سیاسی موضوع بناتے ہوئے حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی، اب سدھاکر سنگھ کے والد اور راشٹریہ جنتا دل کے ریاستی صدر جگدا نند سنگھ کے استعفیٰ کی بحث شروع ہو گئی ہے۔ جگدا نند سنگھ آج دہلی روانہ ہو رہے ہیں، جہاں وہ پارٹی سپریمو لالو پرساد یادو سے ملاقات کرکے آگے کی سیاسی حکمت عملی پر بات چیت کریں گے، حالانکہ مذکورہ خبر کو جگدا نند سنگھ نے محض افواہ قرار دیا۔Jagdanand Singh May Resign From The Post
ذرائع کے مطابق بیٹے کے استعفیٰ کے بعد سے جگدا نند سنگھ بدلے بدلے سے نظر آ رہے ہیں، حالانکہ جگدا نند سنگھ نے بیٹے کے استعفیٰ کا خود اعلان کیا تھا۔ اس وقت سدھاکر سنگھ نے کہا تھا کہ لالو پرساد نے انہیں وزیر بننے کے لیے کہا تھا، لالو پرساد نے انہیں وزارتی عہدہ چھوڑنے کو کہا تو انہوں نے استعفیٰ دے دیا، سدھاکر سنگھ کے استعفیٰ کے اعلان کے بعد جس طرح جگدا نند سنگھ نے کسانوں کا ساتھ دیا اس سے ایسا لگتا ہے کہ آر جے ڈی ان سے ناراض چل رہی ہے۔ مگر ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جگدا نند سنگھ ایک منجھے ہوئے کھلاڑی ہیں جو لالو پرساد کے سب سے بھروسہ مند دوست ہیں۔ وہ ہر مشکل وقت میں پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ جبکہ انہیں آر جے ڈی دفتر میں ہی اسٹیج سے ہٹلر تک کہا گیا، پھر بھی انہوں نے صبر و تحمل سے کام لیا اور پارٹی کو آگے بڑھایا۔
مزید پڑھیں:۔ 'اس ملک کو گوڈسے اور ساورکر کا ملک نہیں بننے دیں گے'
کچھ دنوں قبل ہی جگدا نند سنگھ پارٹی کے دوبارہ ریاستی صدر منتخب ہوئے ہیں، جبکہ وہ اعلان کر چکے تھے کہ اب وہ پہلے کی طرح کام کرنے کے قبل نہیں رہے اور وہ گاؤں جانا چاہتے ہیں، مگر لالو یادو چاہتے تھے کہ جگدا بابو ہی دوبارہ سے یہ عہدہ سنبھالیں، جس پر جگدا نند سنگھ کو ہاں کہنا پڑا، اگر جگدا نند سنگھ استعفیٰ دیتے ہیں تو اس سے عوام میں سیدھے طور پر تین پیغامات جائیں گے، پہلا یہ کہ بیٹے کی کرسی جانے کی وجہ سے صدر کا عہدہ چھوڑ دیا، دوسرا یہ کہ سیاسی اعتبار سے نتیش کمار اور جگدا نند سنگھ کے تعلقات اچھے نہیں ہیں، تو وزیر اعلیٰ کے اشارے پر جگدا نند کو ہٹایا گیا اور تیسرا یہ کہ تیجسوی یادو کے آداب کا دعویٰ محض ایک دھوکہ ہے۔