نئی دہلی: راشٹریہ جنتا دل کے راجیہ سبھا رکن منوج جھا نے جمعرات کو راجیہ سبھا میں خواتین ریزرویشن بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ دیگر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والی خواتین کو بھی اس بل میں شامل کیا جائے۔ منوج جھا نے کہا کہ ابھی بھی وقت دستیاب ہے اور میں درخواست کرتا ہوں کہ بل کو ایک سلیکٹ کمیٹی کو بھیجا جائے اور ایس سی، ایس ٹی کے ساتھ او بی سی کو بھی اس میں شامل کیا جائے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ لوک سبھا میں پاس ہونے والے بل پر کوئی بحث نہیں کر رہا ہے بلکہ او بی سی خواتین کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر بات کر رہا ہے۔
آنجہانی سیاسی رہنما سروجنی نائیڈو کے مقننہ میں برابر نمائندگی کے ان کے مطالبے کا حوالہ دیتے ہوئے منوج جھا نے سوال کیا کہ بل صرف 33 فیصد کو ریزرویشن دینے کا ارادہ کیوں رکھتا ہے اور 50 فیصد یا 55 فیصد کیوں نہیں؟ قابل ذکر ہے گزشتہ روز لوک سبھا میں اسی بل پر بحث کے دوران راہل گاندھی نے بھی او بی سی کو اس بل میں شامل کرنے پر زور دیا تھا انھوں نے کہا تھا کہ جب تک خواتین ریزرویشن بل میں او بی سی کو شامل نہیں کیا جاتا تب تک یہ بل نامکمل ہے۔ اس علاوہ راہل گاندھی اس بل کو فورا نافذ کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
- خواتین ریزرویشن بل او بی سی کے بغیر نامکمل ہے: راہل گاندھی
- خواتین ریزرویشن بل لوک سبھا میں پاس، بل کے حق میں 454 ووٹ ڈالے گئے
واضح رہے کہ لوک سبھا نے بدھ کے روز 128ویں آئینی ترمیمی بل کو منظور کرتے ہوئے خواتین کو بااختیار بنانے کی سمت میں ایک طویل عرصے سے زیر التوا تاریخی فیصلہ لیا گیا، جو دو تہائی سے زیادہ اکثریت کے ساتھ لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلیوں میں خواتین کو ایک تہائی ریزرویشن فراہم کرتا ہے۔ ’ناری شکتی وندن بل 2023‘ کل دن بھر کی بحث کے بعد لوک سبھا میں ووٹنگ کے لیے پیش کیا گیا۔ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے پرچی کے ذریعے ووٹنگ کرائی، جس میں بل کے حق میں 454 اور مخالفت میں دو ووٹ ڈالے گئے۔ اس طرح آئینی ترمیمی بل دو تہائی سے زیادہ اکثریت سے منظور کر لیا گیا ہے۔ جمعرات کو راجیہ سبھا میں اس بل پر بحث شروع ہوئی اور دیر شام تک اس بل کے پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں پاس ہونے کا قوی امکان