کشمیر کے سب سے بزرگ علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی کی وفات کے بعد آج پانچویں روز بھی وادی کے مختلف علاقوں میں بندشیں عائد ہیں۔ تاہم آج بندشوں میں کافی حد تک نرمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ سید علی گیلانی کی رہائشی علاقے حیدرپورہ میں آج بھی سخت بندشیں عائد کردی گئیں ہیں۔ سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے نزدیک آج بھی سکیورٹی فورسز کا پہرہ جاری ہے۔ وہیں جس قبرستان میں سید علی گیلانی کو دفن کیا گیا تھا اسے بھی سکیورٹی فورسز کی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔
ادھر ضلع بڈگام میں آج سی آر پی ایف کی جانب سے سختی برتی جا رہی ہے اور پیدل سفر کرنے والوں سے بھی پوچھ گجھ کی جارہی ہے۔ صرف ایمرجنسی میں ہی لوگوں کو چلنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ ادھر بانہال بارہمولہ ریل سروسز آج بھی معطل ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے کچھ تصاویر کیمرے میں قید کردی تاہم یہاں پر ویڈیو گرافی کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ادھر پرانے شہر سمت سرینگر کے گھنٹہ گھر، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، بٹہ مالو میں دکانیں آج پانچویں روز بھی بند ہیں۔ نجی ٹرانسپورٹ کے ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ کی محدود آواجاہی بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
پرانے شہر کے نوہٹہ، رعناواری، صفاکدل، گوج وارا، خانیار اور حول سمیت صورہ علاقوں میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں۔ تاہم شہر سرینگر کے پولو ویو، رگل چوک میں صبح چند ایک دوکانیں کھلی تھی۔
سید علی گیلانی کے بعد وادی بھر میں بندشیں عائد کی گئی تھیں اور ساتھ ہی مواصلاتی نظام کو بھی بند کیا گیا تھا۔ اس کے بعد اگرچہ براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروسز اور موبائل کالنگ کو بحال کیا گیا تھا تاہم موبائل انٹرنیٹ ابھی بھی بند ہے۔ موبائل انٹرنیٹ کے بند رہنے سے طلباء کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں بند رہنے کے بعد آن لائن کلاسز کا سلسلہ جاری ہے لیکن آن لائن کلاسز کے لئے انٹرنیٹ کی سہولت درکار ہے اور ایسے میں طلبا کی تعلیم متاثر ہورہی ہے۔
آئی جی پی کشمیر نے کچھ روز قبل کہا تھا کہ سکیورٹی جائزہ کے بعد موبائل انٹرنیٹ بحال کیا جاسکتا ہے اور امید لگائی جاسکتی ہے کہ آج شام تک موبائل انٹرنیٹ خدمات بھی بحال ہونے کے امکانات ہیں۔