ETV Bharat / bharat

USCIRF Report بین الاقوامی مذہبی آزادی پر یو ایس سی آر ایف کی رپورٹ پر بھارت اور امریکہ کا رد عمل

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارت میں سرکاری ایجنسیوں اور اہلکاروں کو مذہبی آزادی کی 'سنگین خلاف ورزیوں' کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ بھارت کے سخت ردعمل کے بعد امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ ہم کمیشن کی سفارشات پر عمل کریں۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : May 3, 2023, 10:32 AM IST

نئی دہلی: امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کی رپورٹ پر امریکہ کی جانب سے وضاحت سامنے آئی ہے۔ منگل کو امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے اس رپورٹ پر امریکی حکومت کا موقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت اس رپورٹ سے پوری طرح متفق نہیں ہے۔ امریکہ اس رپورٹ کو حتمی نہیں سمجھ رہا ہے۔ واضح رہے کہ یو ایس سی آئی آر ایف کی رپورٹ میں بھارت میں مذہبی آزادی پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں شہریوں کی مذہبی آزادی کی 'سنگین خلاف ورزی' ہو رہی ہے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ بھارت کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کرے جن کے بارے میں امریکہ کا ماننا ہے کہ وہاں مذہبی آزادی نہیں ہے۔ رپورٹ میں بھارت کو مذہبی آزادی کی حیثیت پر 'خاص تشویش والے ممالک' کی فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے آنے کے بعد حکومت ہند نے اپنے ردعمل میں اس رپورٹ کو جانبدارانہ اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا کہ یو ایس سی آئی آر ایف نے اس بار اپنی 2023 کی سالانہ رپورٹ میں بھارت کے بارے میں ایک بار پھر متعصبانہ اور متاثرکن تبصرہ کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم حقائق کی ایسی غلط بیانی کو مسترد کرتے ہیں، جو صرف یو ایس سی آئی آر ایف کو ہی بدنام کرنے کا کام کرتا ہے۔ باگچی نے کہا کہ ہم یو ایس سی آئی آر ایف سے اس طرح کی کوششوں سے باز رہنے اور بھارت، اس کی کثرتیت، اس کے جمہوری اخلاق اور اس کے آئینی نظام کے بارے میں بہتر تفہیم پیدا کرنے کی درخواست کریں گے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ یہ بات یقینی ہے کہ رپورٹ میں کچھ باتیں (جن کا تعلق دوسرے ممالک سے ہے) امریکی حکومت کی پالیسیوں سے میل کھاتی ہے، لیکن یہ رپورٹ مکمل طور پر حتمی نہیں ہے۔ رپورٹ میں بھارت کے بارے میں کئے گئے تبصرے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ یو ایس سی آئی آر ایف امریکہ کی ایک آزاد تنظیم ہے۔ اس کا کام مذہبی آزادی کے معاملے میں صدر، سیکرٹری آف سٹیٹ اور امریکی کانگریس کو پالیسی سفارشات دینا ہے۔

ویدانت پٹیل نے کہا کہ اس کا امریکی محکمہ خارجہ یا اس کی پالیسیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی ملک کی حکومت کو اس رپورٹ پر کوئی اعتراض ہے تو وہ براہ راست یو ایس سی آئی آر ایف سے رابطہ کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک امریکی محکمہ خارجہ کا تعلق ہے تو یو ایس سی آئی آر ایف کی سفارشات پر عمل کرنا لازمی نہیں ہے۔

بتادیں کہ یو ایس سی آئی آر ایف کی یہ مسلسل چوتھی رپورٹ ہے، جس میں بھارت میں مذہبی آزادی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے، سنہ 2020 میں، یو ایس سی آئی آر ایف نے بھارت کے بارے میں کہا تھا کہ یہاں حکومت تنقیدی آوازوں کو دبا رہی ہے، خاص طور پر مسلمانوں کی۔ وہیں انڈین امریکن مسلم کونسل نے مسلسل چوتھے سال انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے بھارت کو خاص تشویش والے ممالک کی فہرست میں رکھنے کی سفارش کا خیر مقدم کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: India Reacts US Report: بھارت نے اقلیتوں پر حملے سے متعلق امریکی رپورٹ کو متعصبانہ قرار دیا

نئی دہلی: امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کی رپورٹ پر امریکہ کی جانب سے وضاحت سامنے آئی ہے۔ منگل کو امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے اس رپورٹ پر امریکی حکومت کا موقف پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت اس رپورٹ سے پوری طرح متفق نہیں ہے۔ امریکہ اس رپورٹ کو حتمی نہیں سمجھ رہا ہے۔ واضح رہے کہ یو ایس سی آئی آر ایف کی رپورٹ میں بھارت میں مذہبی آزادی پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں شہریوں کی مذہبی آزادی کی 'سنگین خلاف ورزی' ہو رہی ہے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ بھارت کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کرے جن کے بارے میں امریکہ کا ماننا ہے کہ وہاں مذہبی آزادی نہیں ہے۔ رپورٹ میں بھارت کو مذہبی آزادی کی حیثیت پر 'خاص تشویش والے ممالک' کی فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے آنے کے بعد حکومت ہند نے اپنے ردعمل میں اس رپورٹ کو جانبدارانہ اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا کہ یو ایس سی آئی آر ایف نے اس بار اپنی 2023 کی سالانہ رپورٹ میں بھارت کے بارے میں ایک بار پھر متعصبانہ اور متاثرکن تبصرہ کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم حقائق کی ایسی غلط بیانی کو مسترد کرتے ہیں، جو صرف یو ایس سی آئی آر ایف کو ہی بدنام کرنے کا کام کرتا ہے۔ باگچی نے کہا کہ ہم یو ایس سی آئی آر ایف سے اس طرح کی کوششوں سے باز رہنے اور بھارت، اس کی کثرتیت، اس کے جمہوری اخلاق اور اس کے آئینی نظام کے بارے میں بہتر تفہیم پیدا کرنے کی درخواست کریں گے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ یہ بات یقینی ہے کہ رپورٹ میں کچھ باتیں (جن کا تعلق دوسرے ممالک سے ہے) امریکی حکومت کی پالیسیوں سے میل کھاتی ہے، لیکن یہ رپورٹ مکمل طور پر حتمی نہیں ہے۔ رپورٹ میں بھارت کے بارے میں کئے گئے تبصرے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ یو ایس سی آئی آر ایف امریکہ کی ایک آزاد تنظیم ہے۔ اس کا کام مذہبی آزادی کے معاملے میں صدر، سیکرٹری آف سٹیٹ اور امریکی کانگریس کو پالیسی سفارشات دینا ہے۔

ویدانت پٹیل نے کہا کہ اس کا امریکی محکمہ خارجہ یا اس کی پالیسیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی ملک کی حکومت کو اس رپورٹ پر کوئی اعتراض ہے تو وہ براہ راست یو ایس سی آئی آر ایف سے رابطہ کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک امریکی محکمہ خارجہ کا تعلق ہے تو یو ایس سی آئی آر ایف کی سفارشات پر عمل کرنا لازمی نہیں ہے۔

بتادیں کہ یو ایس سی آئی آر ایف کی یہ مسلسل چوتھی رپورٹ ہے، جس میں بھارت میں مذہبی آزادی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے، سنہ 2020 میں، یو ایس سی آئی آر ایف نے بھارت کے بارے میں کہا تھا کہ یہاں حکومت تنقیدی آوازوں کو دبا رہی ہے، خاص طور پر مسلمانوں کی۔ وہیں انڈین امریکن مسلم کونسل نے مسلسل چوتھے سال انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے بھارت کو خاص تشویش والے ممالک کی فہرست میں رکھنے کی سفارش کا خیر مقدم کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: India Reacts US Report: بھارت نے اقلیتوں پر حملے سے متعلق امریکی رپورٹ کو متعصبانہ قرار دیا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.