ETV Bharat / bharat

Animals Died in Road Accidents مسلم پروفیسر نے سڑک حادثات میں مرنے والے جانوروں پر تحقیق کی - گیا میں جانوروں پر تحقیق

گیا کے رہائشی محمد دانش مسرور اور ان کی ٹیم نے سڑک حادثات میں مرنے والے جانوروں پر تحقیق کی ہے۔ جس میں پایا گیا کہ سڑکوں پر تیز رفتار گاڑیوں کی وجہ سے انسانوں کی طرح ہی جانور بھی حادثات کے شکار ہو رہے ہیں اور ہر دن سینکڑوں زندہ حیاتیات ہلاک ہورہے ہیں۔ ان کی تحقیق میں تقریبا چالیس اقسام کے جانور ہیں، جو اس حادثے کی شکار ہوئے ہیں۔ پوری رپورٹ پڑھیں۔

مسلم پروفیسر نے سڑک حادثات میں مرنے والے جانوروں پر تحقیق کی
مسلم پروفیسر نے سڑک حادثات میں مرنے والے جانوروں پر تحقیق کی
author img

By

Published : Mar 11, 2023, 3:46 PM IST

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں محمد دانش مسرور نے سڑک حادثات میں مرنے والے جانوروں پر تحقیق کی ہے۔ دانش مسرور پیشہ سے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں اور گیا کے وزیرگنج کے ایک کالج میں پڑھاتے ہیں۔ ان کی تحقیق کے مطابق گزشتہ دو برسوں میں ضلع میں قریب گیارہ سو زندہ حیاتیات کی موتیں ہوئی ہیں۔ دانش کی تحقیق قریب 41 کلومیٹر سڑک کے دائرے پر واقع ہے، جو شہر سے متصل دیہی علاقوں خصوصا جنگل اور ندی کے کنارے سے ہو کر گزرنے والی سڑکوں پر مشتمل تحقیق ہے۔

بہار کا ضلع گیا وہ علاقہ ہے، جہاں سے نئی نئی چیزوں پر تحقیق اور تصنیف کے ذریعے عام وخاص کو واقف کرایا جاتا ہے۔ گیا میں ان دنوں چرند پرند جانوروں پر تحقیق کی جارہی ہے اور یہ تحقیق ریاست بہار کے لیے اپنے آپ میں ایک منفرد مثال ہے کیونکہ یہ تحقیق سڑک حادثے میں ہلاک ہونے والے چرند پرند اور جانوروں پر مشتمل ہے۔ اس تحقیق کے کام کو گیا کے رہنے والے اسسٹنٹ پروفیسرمحمد دانش مسرور اور انکی ٹیم نے گزشتہ دو برسوں کے دوران کیا ہے۔ جس میں پایا گیا کہ سڑکوں پر تیز رفتار گاڑیوں کی وجہ سے انسانوں کی طرح ہی جانور بھی حادثات کے شکار ہورہے ہیں اور ہر دن سینکڑوں زندہ حیاتیات ہلاک ہورہے ہیں۔

دانش مسرور نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ ریاست بہار میں یہ پہلا موقع ہے جہاں پر سڑک حادثے میں ہلاک ہونے والے جانوروں پر تحقیق کی گئی ہے اس سے پہلے دوسری ریاستوں میں تحقیق کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کی ٹیم جس میں کل پانچ افراد 'ڈاکٹر ذکیہ مسرور، راج کمار، راہل کمار، منیشا سینگر' شامل ہیں۔ انہوں نے ضلع کے 48 کلومیٹر کے دائرے میں شاہ راہوں پر گاڑیوں سے کچلے جانے والے جانوروں اور پرندوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کی ہیں اور ان کی تصاویر بھی اکٹھی کی ہیں۔ یہ تحقیق 2021-2020 اور 2021-2022 تک کی گئی ہے۔ گیا سے وزیرگنج تک 'پھلگوندی اور پیمار ندی ' سے متصل سڑک اور راجگیر ون گنگا سے راجگیر بازار تک تحقیق کے دوران اعداد وشمار اکٹھے کیے گئے ہیں، جس میں پایا گیا ہے کہ 1100 جانور حادثے میں ہلاک ہوئے ہیں۔

دانش مسرور نے بتایا کہ اس 1100 میں پرندوں کی تعداد تقریبا 600، رینگنے والے جانوروں کی تعداد تقریبا 170 اور چار پیر کے جانوروں کی تعداد 216 اور ایمفیبئنز کی تعداد 35 ہے۔ انہوں نے اس ریسرچ کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ جنگلی حیات کے تحفظ میں مدد فراہم کی جائے اور یہ بھی معلوم کیا جائے کہ سڑک حادثے میں کون سی نسل سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہے، اسکی پوری تفصیل سے حکومت یا محکمہ جنگلات سنجیدہ ہوکر بچاؤ کے کام کرے تو اس کے اعداد و شمار میں کمی آجائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی تحقیق میں تقریبا چالیس اقسام کے جانور ہیں، جو اس حادثے کی شکار ہوئے ہیں، جس میں کچھ ایسے انواع شامل ہیں جن کی تعداد مگدھ کمشنری کے علاقے میں بہت کم ہے اور کچھ ایسی انواع بھی ہیں جو بہار کے صرف مگدھ کمشنری کے علاقے میں ہی وہ پائے جاتے ہیں، جیسے کہ 'ایگل آل' وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ محمددانش مسرور کا ماننا ہے کہ اس تحقیق سے حکومت اور جانوروں کی تحفظات پر کام کرنے والی تنظیموں کو بڑا فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پہل کرے تو انہیں بچایا جاسکتا ہے۔ بچاؤ کی کئی تجاویز انہوں نے اپنی تحقیق میں پیش کی ہے، جس میں ایک اچھی تجویز یہ ہے کہ اہم شاہراہ جو قومی یا اسٹیٹ شاہراہ ہیں اسکے جنگلی اور ندی کے علاقوں کے پاس ٹرنل بنائے جائیں، کئی ریاستوں میں سڑک پر ٹرنل ہیں جس سے جانوروں کو محفوظ کیا گیا ہے۔ اگر ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا تو کئی ایسی نسل کے جانور جو ماحولیات کے لیے مفید ثابت ہوتے ہیں، اس کی کمی واقع ہوجائے گی۔ اس کو بچانا بے حد ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Muslim Students Invented Sensor Glass مسلم طالب علم کی ایجاد، نابیناؤں کے لیے بنایا چشمہ

دانش مسرور نے کہا کہ اگر بہار حکومت بڑے پیمانے پر تحقیق کے لیے مدد فراہم کرے تو یہ کام ہو سکتا ہے کہ پورے بہار کا ڈیٹا دستیاب ہوگا اور جنگلی حیات کے تحفظ میں رہنمائی حاصل کی جائے گی۔ دانش مسرور نے بتایاکہ ان کے تحقیق میں یہ بھی شامل ہے کون سی نسل اور کون سے قسم کے جانور سب سے ہلاک ہوئے ہیں۔ اس میں پرندوں میں 15 اقسام، سانپوں کی 6، گرگٹ کی 2، مینڈک 2 اور چار پیر کے جانوروں میں 8 اقسام ہیں۔ پرندوں میں سب سے زیادہ مینا، سانپوں میں کلبیک اور کریت سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ دانش مسرور نے بتایا کہ انہوں نے اپنی تحقیق "اےنل آف فاریسٹ ریسرچ " اور دوسرے اداروں سمیت حکومت بہار کو بھیجا ہے تاکہ اس پر کوئی پہل ہو، جلد ہی ان کی پوری تحقیق منظرعام پر آئےگی۔

گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں محمد دانش مسرور نے سڑک حادثات میں مرنے والے جانوروں پر تحقیق کی ہے۔ دانش مسرور پیشہ سے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں اور گیا کے وزیرگنج کے ایک کالج میں پڑھاتے ہیں۔ ان کی تحقیق کے مطابق گزشتہ دو برسوں میں ضلع میں قریب گیارہ سو زندہ حیاتیات کی موتیں ہوئی ہیں۔ دانش کی تحقیق قریب 41 کلومیٹر سڑک کے دائرے پر واقع ہے، جو شہر سے متصل دیہی علاقوں خصوصا جنگل اور ندی کے کنارے سے ہو کر گزرنے والی سڑکوں پر مشتمل تحقیق ہے۔

بہار کا ضلع گیا وہ علاقہ ہے، جہاں سے نئی نئی چیزوں پر تحقیق اور تصنیف کے ذریعے عام وخاص کو واقف کرایا جاتا ہے۔ گیا میں ان دنوں چرند پرند جانوروں پر تحقیق کی جارہی ہے اور یہ تحقیق ریاست بہار کے لیے اپنے آپ میں ایک منفرد مثال ہے کیونکہ یہ تحقیق سڑک حادثے میں ہلاک ہونے والے چرند پرند اور جانوروں پر مشتمل ہے۔ اس تحقیق کے کام کو گیا کے رہنے والے اسسٹنٹ پروفیسرمحمد دانش مسرور اور انکی ٹیم نے گزشتہ دو برسوں کے دوران کیا ہے۔ جس میں پایا گیا کہ سڑکوں پر تیز رفتار گاڑیوں کی وجہ سے انسانوں کی طرح ہی جانور بھی حادثات کے شکار ہورہے ہیں اور ہر دن سینکڑوں زندہ حیاتیات ہلاک ہورہے ہیں۔

دانش مسرور نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ ریاست بہار میں یہ پہلا موقع ہے جہاں پر سڑک حادثے میں ہلاک ہونے والے جانوروں پر تحقیق کی گئی ہے اس سے پہلے دوسری ریاستوں میں تحقیق کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کی ٹیم جس میں کل پانچ افراد 'ڈاکٹر ذکیہ مسرور، راج کمار، راہل کمار، منیشا سینگر' شامل ہیں۔ انہوں نے ضلع کے 48 کلومیٹر کے دائرے میں شاہ راہوں پر گاڑیوں سے کچلے جانے والے جانوروں اور پرندوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کی ہیں اور ان کی تصاویر بھی اکٹھی کی ہیں۔ یہ تحقیق 2021-2020 اور 2021-2022 تک کی گئی ہے۔ گیا سے وزیرگنج تک 'پھلگوندی اور پیمار ندی ' سے متصل سڑک اور راجگیر ون گنگا سے راجگیر بازار تک تحقیق کے دوران اعداد وشمار اکٹھے کیے گئے ہیں، جس میں پایا گیا ہے کہ 1100 جانور حادثے میں ہلاک ہوئے ہیں۔

دانش مسرور نے بتایا کہ اس 1100 میں پرندوں کی تعداد تقریبا 600، رینگنے والے جانوروں کی تعداد تقریبا 170 اور چار پیر کے جانوروں کی تعداد 216 اور ایمفیبئنز کی تعداد 35 ہے۔ انہوں نے اس ریسرچ کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ جنگلی حیات کے تحفظ میں مدد فراہم کی جائے اور یہ بھی معلوم کیا جائے کہ سڑک حادثے میں کون سی نسل سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہے، اسکی پوری تفصیل سے حکومت یا محکمہ جنگلات سنجیدہ ہوکر بچاؤ کے کام کرے تو اس کے اعداد و شمار میں کمی آجائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی تحقیق میں تقریبا چالیس اقسام کے جانور ہیں، جو اس حادثے کی شکار ہوئے ہیں، جس میں کچھ ایسے انواع شامل ہیں جن کی تعداد مگدھ کمشنری کے علاقے میں بہت کم ہے اور کچھ ایسی انواع بھی ہیں جو بہار کے صرف مگدھ کمشنری کے علاقے میں ہی وہ پائے جاتے ہیں، جیسے کہ 'ایگل آل' وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ محمددانش مسرور کا ماننا ہے کہ اس تحقیق سے حکومت اور جانوروں کی تحفظات پر کام کرنے والی تنظیموں کو بڑا فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پہل کرے تو انہیں بچایا جاسکتا ہے۔ بچاؤ کی کئی تجاویز انہوں نے اپنی تحقیق میں پیش کی ہے، جس میں ایک اچھی تجویز یہ ہے کہ اہم شاہراہ جو قومی یا اسٹیٹ شاہراہ ہیں اسکے جنگلی اور ندی کے علاقوں کے پاس ٹرنل بنائے جائیں، کئی ریاستوں میں سڑک پر ٹرنل ہیں جس سے جانوروں کو محفوظ کیا گیا ہے۔ اگر ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا تو کئی ایسی نسل کے جانور جو ماحولیات کے لیے مفید ثابت ہوتے ہیں، اس کی کمی واقع ہوجائے گی۔ اس کو بچانا بے حد ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Muslim Students Invented Sensor Glass مسلم طالب علم کی ایجاد، نابیناؤں کے لیے بنایا چشمہ

دانش مسرور نے کہا کہ اگر بہار حکومت بڑے پیمانے پر تحقیق کے لیے مدد فراہم کرے تو یہ کام ہو سکتا ہے کہ پورے بہار کا ڈیٹا دستیاب ہوگا اور جنگلی حیات کے تحفظ میں رہنمائی حاصل کی جائے گی۔ دانش مسرور نے بتایاکہ ان کے تحقیق میں یہ بھی شامل ہے کون سی نسل اور کون سے قسم کے جانور سب سے ہلاک ہوئے ہیں۔ اس میں پرندوں میں 15 اقسام، سانپوں کی 6، گرگٹ کی 2، مینڈک 2 اور چار پیر کے جانوروں میں 8 اقسام ہیں۔ پرندوں میں سب سے زیادہ مینا، سانپوں میں کلبیک اور کریت سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ دانش مسرور نے بتایا کہ انہوں نے اپنی تحقیق "اےنل آف فاریسٹ ریسرچ " اور دوسرے اداروں سمیت حکومت بہار کو بھیجا ہے تاکہ اس پر کوئی پہل ہو، جلد ہی ان کی پوری تحقیق منظرعام پر آئےگی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.