عالمی میڈیا پر نگاہ رکھنے والی تنظیم رپورٹرز سینس فرنٹیئرس نے بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنی 37 ممالک کے سربراہوں کی اس فہرست میں ایک بار پھر شامل کیا ہے جس میں ان پر پریس کی آزادی پر بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔ واچ ڈاگ نے انہیں 'پریس فریڈم پریڈیٹرس' لسٹ میں رکھا ہے۔
مودی کے علاوہ اس سال کی فہرست میں شمالی کوریا کے کم جونگ ان، برازیل کے صدر جیر بولسنارو، روسی صدر ولادیمیر پوتن اور پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان شامل ہیں۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربن اس فہرست میں شامل ہونے والے نئے شامل تھے۔
مودی 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی رپورٹرز سینس فرنٹیئرز کی 'پریس فریڈم پریڈیٹرس' گیلری میں شامل ہیں۔
بھارت آر ایس ایف کے 2021 ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں 180 ممالک میں سے 142 ویں نمبر پر ہے۔ آر ایس ایف دنیا کی سب سے بڑی این جی او ہے جو میڈیا کی آزادی کے دفاع میں مہارت رکھتی ہے۔
رپورٹرز سینس فرنٹیئرس نے نشاندہی کی کہ اگر مودی کی زیرقیادت بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت پر تنقید کی گئی تو بھارت میں صحافی اپنی ملازمت سے محروم ہونے کا خطرہ مول لیتے ہیں۔ اس میں یہ بھی کہا گیا کہ کس طرح کچھ میڈیا اداروں نے مودی کی 'انتہائی تفرقہ انگیز، غلط اور توہین آمیز تقاریر' کو نمایاں کوریج دی۔
میڈیا واچ ڈاگ نے یہ بھی کہا کہ بھارت میں صحافیوں کو ملک سے غداری کے قانون کے تحت قید کا خطرہ لاحق ہے اور ان کو آن لائن ٹرول کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جس سے صحافی ذہنی تناؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
رپورٹرز سینس فرنٹیئرس نے صحافی گوری لنکیش کے قتل اور رانا ایوب اور برکھا دت کو بھی حکومت نواز ٹرولرز کی جانب سے سنگین نشانہ بنانے کے بارے میں بات کی۔ خاتون صحافی کو جنسی زیادتی کی دھمکی دی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر: میڈیا کی آزادی پر سوال، صحافی تنظیموں میں تشویش
بنگلہ دیش کی شیخ حسینہ اور ہانگ کانگ کی کیری لام وہ دو خواتین ہیں جن کی شناخت 'پریڈیٹرس' کے طور پر کی گئی ہے۔
آر ایس ایف نے 'پریس پریڈیٹرس' کے لئے ایک طریقہ کار وضع کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کس لائحہ عمل کے ذریعے یہ لوگ پریس کو نشانہ بناتے ہیں۔