تبتی مذہبی رہنما دلائی لامہ آج 86 سال کے ہوگئے ہیں۔ 14ویں تبتی مذہبی پیشوا کو سنہ 1989 میں نوبل انعام سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں دنیا بھر میں 150 سے زائد ایوارڈز سے نوازا گیا ہے۔
جب دلائی لامہ 2 سال کے تھے تبھی ان کی شناخت 14 ویں مذہبی رہنما دلائی لامہ کے نام سے ہوگئی تھی۔ پانچ سال کی عمر میں ہی دلائی لامہ کو سرکاری طور پر تبتی مذہبی رہنما کے تخت پر بٹھادیا گیا۔
گزشتہ سال جنوری میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد دلائی لامہ نے کسی بیرونی فرد سے ملاقات نہیں کی۔ نہ ہی وہ بیرون ملک کے دورے پر گئے۔ تین ماہ تک انہوں نے کوئی بھی آن لائن یا آف لائن تعلیم نہیں دی۔ اب وہ اپنی رہائش گاہ سے پوری دنیا میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیغامات بھیج رہے ہیں۔
دراصل مذہبی رہنما کی سالگرہ حکومت کے ذریعہ میکلیڈ گنج دھرم شالہ میں منائی جاتی تھی لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے پابندی عائد ہے۔ اس لئے بھارت اور دنیا بھر میں مقیم دلائی لامہ کے پیروکار اپنے گھروں میں ہی ان کی سالگرہ منائیں گے۔
واضح رہے کہ دلائی لامہ 6 جولائی 1935 کو تبت کے امودو کے علاقے تکتسر میں ایک کسان خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا نام لہامو دھونو ڈوپ تھا۔ جب دلائی لامہ 2 سال کے تھے تبھی ان کی شناخت 14ویں مذہبی رہنما دلائی لامہ کے نام سے ہوگئی تھی۔ پانچ سال کی عمر میں ہی دلائی لامہ کو سرکاری طور پر تبتی مذہبی رہنما کے تخت پر بٹھادیا گیا۔ بھارت نے دلائی لامہ اور ان کے ہزاروں تبتی پیروکار کو دھرم شالہ میں پناہ دی ہے۔ بھارت میں تقریباً 80،000 تبتی مقیم ہیں جب کہ ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ امریکہ اور یوروپ سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں مقیم ہیں۔