سرینگر: وادی کشمیر میں جمعرات کے روز نوراتری کا آخری دن یعنی رام نومی انتہائی جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا۔ اس موقع پر پنڈت برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے حبہ کدل کے زینہ دار محلہ سے ہر سال کی طرح اس سال بھی ایک ریلی نکالی۔ جس میں درجنوں پنڈت مرد اور خواتین نے حصہ لیا۔ اس موقع پر ایک ٹریکٹر بھی کو پھولوں سے سجایا گیا، جس میں کرشن سیتا اور ہنومان کی شکل میں بچوں کو بٹھایا گیا۔ اس دوران انتظامیہ کی طرف سے سکورٹی کے سخت انتظامات کیے گیے تھے جبکہ ریلی زینہ دار محلہ سے لیکر حبہ کدل سے ہوتی ہوئی گھنٹہ گھر لالچوک سے گزرتے ہوئے حبہ کدل میں اختتام پزیر ہوئی۔
اس سلسلے میں ایک خاتون کشمیری پنڈت نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 90 کی دہای میں بھی یہ ریلی نکالی ہے۔ مسلمانوں کی طرف سے ہمیں کافی سپورٹ ملتا رہا ہے، جس کے نتیجے میں ہم ابھی بھی کشمیر میں کسی خوف اور ڈر کے بغیر رہ رہے ہیں۔ وہیں ایک اور کشمیری پنڈت نند رام نے کہا کہ کشمیر میں ہندو پوری آزادی سے اپنے مذہبی رسمیں ادا کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Taraweeh Namaz رام نومی کے جلوس سے قبل زیادہ تر مساجد میں تراویح ادا کرلی گئی
موصوف نے مزید کہا کہ ہم نے پوجا کے دوران دنیا بھر خاص کر ملک اور وادی کے امن اور ترقی کے لئے دعائیں مانگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ وادی میں جو آپسی بھائی چارہ ہے، وہ ہمیشہ برقرار رہنا چاہئے۔ بتادیں کہ ہندوﺅں کے کلینڈر کے ساتویں مہینے 'اشون' کا چاند نظر آتے ہی نوراتری کا تہوار شروع ہوتا ہے، جو نو دنوں تک جاری رہتا ہے۔ اس تہوار کو برائی پر اچھائی کی فتح کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر مندروں کو سجایا جاتا ہے۔