ماؤنوازوں نے حکومت سے مذاکرات کے بعد آج راکیشور سنگھ کو صحیح سلامت واپس بھیج دیا ہے۔ ان کی واپسی کی خبر سن کر ان کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ ان کے لیے دعائیں کرنے والوں نے راحت کی سانس لی ہے۔
خیال رہے کہ 6 اپریل کو پریس نوٹ جاری کرکے ماؤنوازوں نے لاپتہ جوان کو اپنے قبضے میں لینے کی بات کہی تھی۔
راکیشور سنگھ منہاس کی رہائی پر ان کے اہل خانہ اپنے رشتہ داروں کو مٹھائی کھلا کر اپنی خوشیوں کا اظہار کر رہے ہیں۔ راکیشور سنگھ کی اہلیہ مینا منہاس بھی کافی خوش نظر آئیں۔ انہوں نے مرکزی و ریاستی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ راکیشور سنگھ کی بیٹی نے کہا کہ جب اس کے والد گھر آئیں گے تو وہ انہیں گلے لگائے گی۔ اسی طرح ان کی خالہ نے بھی مسرت کا اظہار کیا۔
راکیشور سنگھ کی رہائی کے لیے ماؤنوازوں سے بات کرنے والے افسر نے بتایا کہ جیسے ہی پتہ چلا کہ راکیشور سنگھ ماؤنوازوں کے قبضے میں ہیں ویسے ہی حکومت نے انہیں آزاد کرانے کی کوشش شروع کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی راکیشور سنگھ ڈاکٹر کے ساتھ ہیں۔ ان کا ٹیسٹ ہو رہا ہے۔
اس سے قبل چھتیس گڑھ کے تمام فلاحی اداروں اور سکیورٹی اہلکاروں کے اہل خانہ نے راکیشور سنگھ کو صحیح سلامت رہا کرانے کی مرکزی حکومت، جموں و کشمیر کے ایل جی نیز چھتیس گڑھ کے وزیراعلی سے اپیل کی تھی۔ راکیشور سنگھ کی اہلیہ نے حکومت سے اپیل کی تھی کہ جلد سے جلد کوئی مناسب طریقہ کار اپنا کر ان کے شوہر کو واپس لایا جائے۔ اور آج اس میں کامیابی مل گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مغوی سی آر پی ایف جوان کو ماؤنوازوں نے رہا کردیا
دراصل تین اپریل کو تریم کے جنگلوں میں ہوئے ماؤنوازوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان انکاؤنٹر کے بعد راکیشور سنگھ لاپتہ تھے۔ چھ اپریل کو پریس نوٹ جاری کرکے ماؤ نوازوں نے لاپتہ ہوئے جوان کو اپنے قبضے میں لینے کی بات کہی تھی۔ وہ جموں و کشمیر کے صوبہ جموں کے رہنے والے ہیں۔ ان کا خاندان مسلسل حکومت سے اپیل کر رہا تھا کہ انہیں صحیح سلامت واپس لایا جائے۔
اپریل میں ماؤنوازوں اور سکیورٹی اہلکار کے درمیان تصادم میں کل 24 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ 31 سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے تھے، جن کا علاج چھتیس گڑھ کے الگ الگ ہسپتالوں میں جاری ہے۔ شہید ہوئے جوانوں میں ڈی آر جی، ایس ٹی ایف اور کوبرا بٹالین کے جوان شامل ہیں۔ اسی تصادم کے بعد سے سکیورٹی اہلکار راکیشور سنگھ منہاس لاپتہ تھے۔