بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان اور کسان رہنما راکیش ٹکیت کسان تحریک کے پہلے دن سے ہی غازی پور بارڈر پر موجود ہیں۔ وہ تقریباً 10 ماہ سے بارڈر پر رہ رہے ہیں۔ ملک بھر میں گھومنے والے راکیش ٹکیت، کسانوں کی تحریک شروع ہونے کے بعد سے اپنے آبائی ضلع مظفر نگر تو پہنچے لیکن اپنے گھر نہیں گئے۔ انہوں نے کہا کہ بل واپس لینے کے بعد ہی تحریک ختم کریں گے۔
بتادیں کہ اتوار کی صبح کسان لیڈر راکیش ٹکیت مظفر نگر سے غازی پور بارڈر سے کسان مہا پنچایت کے لیے روانہ ہوئے۔ ٹکیت مظفر نگر تو پہنچے لیکن اپنے گھر نہیں گئے۔ مہا پنچایت کے اختتام کے بعد وہ غازی پور بارڈر پر واپس آگئے۔
غازی پور بارڈر پر پہنچنے کے بعد کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ ہم مہا پنچایت کو کامیاب بنانے کے لیے ملک بھر کے کسانوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔
مظفر نگر شہر میں رہنے والے لوگوں نے مہا پنچایت میں ملک بھر سے آنے والے لوگوں کے لیے دروازے کھول دیے۔
مظفر نگر کے رہڑی اور رکشہ والوں نے بھی مہا پنچایت میں آنے والے کسانوں کی کھلے دل سے خدمت کی ہے۔
ٹکیت نے کہا کہ کسانوں نے کل مظفر نگر میں بڑی فتح حاصل کی ہے۔ مہا پنچایت میں تقریباً 20 لاکھ لوگوں نے حصہ لیا۔ یعنی ملک کے 20 لاکھ خاندان پنچایت سے جڑے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بی جے پی رہنما کا دعویٰ راکیش ٹکیت 20 ہزار کی تعداد بھی جمع نہیں کر پائے
کسان رہنما راکیش ٹکیت نے کہا کہ متحدہ محاذ کی مہا پنچایت کامیاب رہی ہے۔ مہا پنچایت کو کامیاب کرنے کے بعد اب ہم غازی پور بارڈر پر واپس آگئے ہیں۔ کسانوں کی تحریک کے حوالے سے اگلی حکمت عملی کیا ہے اس کے بارے میں متحدہ کسان محاذ جو بھی فیصلہ کرے گا، اس پر عمل کیا جائے گا۔ آنے والے وقت میں کسان مورچہ کی مہا پنچایت ملک بھر میں کہاں منعقد کی جائے گی اس کے بارے میں جلد ہی معلومات دی جائے گی۔