جموں: مرکزی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پیر کو سابق امریکی صدر براک اوباما کو بھارتی مسلمانوں کے بارے میں ان کے تبصروں پر تنقید کا نشانہ بنایا اور مشورہ دیا کہ اوباما کو پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ ان کے دور حکومت میں کتنے مسلم اکثریتی ممالک پر حملے ہوئے ہیں۔ یہاں قومی سلامتی کے ایک اجلاس میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اوباما کو معلوم ہونا چاہئے کہ بھارت کے لوگ 'وسودھیو کٹمبکم' کے تصور پر یقین رکھتے ہیں اور تمام لوگوں کو ایک عالمی خاندان کا رکن سمجھتے ہیں۔ انہیں یہ بھی سوچنا چاہئے کہ انہوں نے (امریکی صدر کی حیثیت سے) کتنے مسلم ممالک پر حملہ کیا ہے۔
ان کا یہ تبصرہ اس وقت آیا جب وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اتوار کو اوباما پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چھ مسلم اکثریتی ممالک کو امریکہ نے اس وقت بمباری کا نشانہ بنایا جب اوباما اس کے صدر تھے۔ یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب امریکی سابق صدر براک اوباما نے ایک میڈیا انٹرویو کے دوران کہا کہ اگر بھارت میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم نہیں کیا گیا تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ ملک کسی بھی وقت ٹوٹنا شروع ہو جائے۔ اوباما نے مزیدکہا کہ اگر صدر جو بائیڈن پی ایم مودی سے ملاقات کرتے ہیں تو ہندو اکثریت والے بھارت میں مسلم اقلیت کا تحفظ قابل ذکر ہے۔
اتوار کو مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ یہ حیران کن تھا کہ جب وزیر اعظم امریکہ کا دورہ کر رہے تھے اور لوگوں کو بھارت کے بارے میں بتا رہے تھے تو ایک سابق امریکی صدر (باراک اوباما) بھارتی مسلمانوں کے بارے میں بیان دے رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ہم امریکہ کے ساتھ اچھی دوستی چاہتے ہیں،لیکن اس کے باوجود بھارت میں مذہبی آزادی پر سوالات اٹھ رہے ہیں، ایک سابق صدر جن کے دور میں چھ مسلم اکثریتی ممالک پر 26,000 سے زیادہ بم گرائے گئے وہ سوالات اٹھا رہے ہیں۔ ان کے الزامات پر کوئی کیسے یقین کرے گا؟
یہ بھی پڑھیں:
دریں اثنا، کانفرنس میں مرکزی وزیر نے بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ کیے جانے والے سلوک سے متعلق سوالات سے وزیر اعظم مودی کا دفاع کیا اور نشاندہی کی کہ وزیر اعظم کو مختلف ممالک سے ملنے والے 13 اعزازات میں سے چھ ایوارڈ ایسی قوموں کی جانب سے دیے گئے جہاں مسلمان اکثریت میں ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ سیتا رمن سے پہلے آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے بھی ٹویٹ کرکے براک اوباما کو نشانہ بنا چکے ہیں۔ ایک صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ بھارت میں بھی بہت سے حسین اوباما ہیں اور واشنگٹن جا کر کارروائی کرنے سے پہلے ہمیں ان پر کارروائی کو ترجیح دینی چاہیے۔