ETV Bharat / bharat

Rajiv Gandhi Birthday راجیو گاندھی جدید بھارت کے معمار

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے اپنے والد سابق وزیراعظم آنجہانی راجیو گاندھی کے یوم پیدائش پر جمعرات کے روز گلہائے عقیدت نذر کرتے ہوئے کہا کہ' وہ ایک لبرل اور محبت کرنے والے رہنما تھے'۔

راجیو گاندھی
راجیو گاندھی
author img

By

Published : Aug 20, 2022, 9:33 AM IST

کیرالہ کے وائناڈ سے رکن پارلیمان راہل گاندھی نے اپنے والد کو گلہائے عقیدت پیش کرتے ہوئے فوٹو کے ساتھ ٹوئٹ میں لکھا کہ راجیو گاندھی ایک انقلابی نظریہ رکھنے والے اور اپنے وقت سے بہت آگے دیکھنے والے جہاں دیدہ انسان تھے۔ لیکن ان سب سے الگ وہ ایک لبرل اور محبت کرنے والے انسان تھے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ میں اپنے باپ کے طور پر انہیں پاکر خود کو بہت خوش قسمت اور فخر محسوس کرتا ہوں۔ ہم انہیں ہر دن یاد کرتے ہیں۔ سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کا آج 78 واں یوم پیدائش ہے۔ چالیس برس کی عمر میں سب سے کم عمر کے وزیراعظم بننے والے راجیو گاندھی غالباً دنیا کے ان نو عمر سیاست دانوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے ایک بڑے جمہوری ملک قیادت کی۔

سات سو کروڑ بھارتیوں کے رہنما کے طور پر اس طرح کا شاندار آغاز کسی بھی صورتِ حال میں غیر معمولی مانا جاتا ہے۔ یہ کارکردگی اس لئے بھی منفرد مانی جاتی ہے کیونکہ وہ اس سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے تھے جس کی چار نسلوں نے جدوجہدِ آزادی کے دوران اور بھارت کی آزادی کے بعد ملک کی خدمت انجام دی تھی، اس کے باوجود راجیو گاندھی سیاسی میدان میں اپنی آمد کے تعلق سے دلچسپی نہیں رکھتے تھے اور انہوں نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز بھی کافی دیر سے کیا۔

راجیو گاندھی 20 اگست سنہ 1944 میں بمبئی میں پیدا ہوئے۔ وہ اس وقت محض تین برس کے تھے جب بھارت کو آزادی ملی اور ان کے نانا پنڈت جواہر لعل نہرو بھارت کے پہلے وزیر اعظم بنے۔ ان کے والدین لکھنؤ سے دہلی آکر بس گئے تھے۔ ان کے والد فیروز گاندھی نے رکن پارلیمان بن کر ایک بہادر اور جفاکش رکن کی حیثیت سے شہرت حاصل کی۔ راجیو گاندھی نے اپنے بچپن کا ابتدائی زمانہ اپنے نانا جواہرلعل نہرو کے ساتھ تین مورتی ہاؤس میں گزارا، جہاں اندرا گاندھی، وزیر اعظم کی میزبان کی حیثیت سے فرائض انجام دیتی تھیں۔

راجیو گاندھی کو سیاست میں اپنا کیرئیر بنانے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی۔ ان کے ہم جماعتوں کے مطابق، ان کی کتابوں کی الماری میں فلسفے، سیاست یا تاریخ کی بجائے سائنس اور انجینئیرنگ سے متعلق کتابیں پائی جاتی تھیں۔ حالانکہ موسیقی میں ان کی خاصی دلچسپی تھی۔ وہ مغربی اور بھارتی کلاسیکی موسیقی کے علاوہ جدید موسیقی کے بھی دلدادہ تھے۔ ہواؤں سے باتیں کرنا اور پرواز ان کا سب سے بڑا شوق تھا۔ یہی وجہ تھی کہ انگلینڈ سے واپسی کے بعد انہوں نے دہلی فلائنگ کلب کے داخلے کا امتحان پاس کیا اور کمرشیئل پائلٹ کا لائسنس حاصل کیا۔ جلد ہی وہ قومی ہوائی جہاز کمپنی، انڈین ایئرلائنز کے پائلٹ بن گئے۔ کیمبرج میں ان کی ملاقات اطالوی سونیا مینو سے ہوئی جو وہاں انگریزی کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں۔ 1968 میں دونوں رشتۂ ازدواج سے منسلک ہوگئے۔

لیکن 1980 میں ان کے بھائی سنجے کی ہوائی حادثے میں موت کے بعد صورتِ حال یکسر تبدیل ہوگئی۔ ان پر سیاست کے میدان میں داخل ہونے اور اپنی والدہ اندرا گاندھی کا ہاتھ بٹانے کے لئے دباؤ بڑھنے لگا۔ اس کے علاوہ داخلی اور باہری مسائل کا بھی سامنا تھا۔ ابتداء میں انہوں نے اس کی مخالفت کی لیکن بعد میں سیاسی میدان میں داخل ہونے کے لئے راضی ہوگئے۔ انہوں نے اپنے بھائی کی وفات کی وجہ سے اترپردیش کے امیٹھی حلقے کی لوک سبھا نشست کا ضمنی انتخاب جیتا۔

نومبر 1982 میں جب بھارت نے ایشین گیمز کی میزبانی کی، اس وقت اسٹیڈیم کی تعمیر اور دیگر ڈھانچہ جاتی سہولیات فراہم کرانے کے عزم کو پورا کیا۔ جناب گاندھی کو یہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ سارے کام وقت پر مکمل ہوں اور بنا کسی رخنے اور خامیوں کے کھیلوں کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے۔ اس مشکل کام کی تکمیل میں، انہوں نے اپنی صلاحیتوں اور بہتر تعاون کا مظاہرہ پیش کیا۔ اسی مدت کے دوران، کانگریس کے جنرل سکریٹری کی حیثیت سے، اپنی اسی صلاحیت و خوبی کا استعمال کرتے ہوئے انہوں نے پارٹی کو منظم اور فعال بنایا۔ آگے آنے والے سخت اور مشکلوں سے بھرے دنوں میں ان کی یہ خوبیاں مزید سامنے آئیں۔

راجیوگاندھی سے زیادہ غمگین اور سخت حالات میں کوئی حکمراں نہیں بن سکتا تھا جب 31 اکتوبر، 1984 کو اپنی والدہ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد انہیں کانگریس کا صدر اور ملک کا وزیر اعظم بننا پڑا۔ لیکن اپنی نجی زندگی میں غمگین ہونے کے باوجود انہوں نے غیر معمولی اعتدال، وقار اور شعور کے ساتھ قومی ذمہ داری کو بحسن و خوبی انجام دیا۔ ایک ماہ طویل انتخابی مہم کے لئے، جناب گاندھی نے بغیر کسی تھکان کے ملک کے ایک حصے سے دوسرے حصےکا سفر طے کیا، 250 مجالس سے خطاب کیا اور لاکھوں لوگوں سے آمنے سامنے ملاقات کی۔

مزاج سے سنجیدہ لیکن روشن خیال اور فیصلہ لینے کی غیر معمولی صلاحیت رکھنے والے راجیو گاندھی ملک کو دنیا کی اعلیٰ ترین ٹکنالوجی سے آراستہ کرنا چاہتے تھے اور جیسا کہ انہوں نے کئی مرتبہ ذکر کیا تھا کہ بھارت کی یکجہتی کو بنائے رکھنے کے علاوہ ان کے دیگر اہم مقاصد میں سے ایک – اکیسویں صدی کو بھارت کی صدی بنانا تھا۔ راجیو گاندھی 21 مئی 1991ء کو تمل ناڈو کے سری پیرومبدور میں کانگریس پارٹی کے انتخابی مہم کے دوران بم دھماکے میں ہلاک ہوگئے۔ بعد از مرگ بھارت کا سب سے اعلی شہری اعزاز'بھارت رتن'سے انہیں نوازا گیا۔

مزید پڑھیں:مودی نے راجیو گاندھی کو ان کی سالگرہ پر خراج عقیدت پیش کیا

وزیراعظم نریندر مودی نے بھی جمعرات کو سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کے یوم پیدائش پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ نریندر مودی نے ٹویٹ کیا کہ' سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کی سالگرہ پر انہیں خراج عقیدت'۔

کیرالہ کے وائناڈ سے رکن پارلیمان راہل گاندھی نے اپنے والد کو گلہائے عقیدت پیش کرتے ہوئے فوٹو کے ساتھ ٹوئٹ میں لکھا کہ راجیو گاندھی ایک انقلابی نظریہ رکھنے والے اور اپنے وقت سے بہت آگے دیکھنے والے جہاں دیدہ انسان تھے۔ لیکن ان سب سے الگ وہ ایک لبرل اور محبت کرنے والے انسان تھے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ میں اپنے باپ کے طور پر انہیں پاکر خود کو بہت خوش قسمت اور فخر محسوس کرتا ہوں۔ ہم انہیں ہر دن یاد کرتے ہیں۔ سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کا آج 78 واں یوم پیدائش ہے۔ چالیس برس کی عمر میں سب سے کم عمر کے وزیراعظم بننے والے راجیو گاندھی غالباً دنیا کے ان نو عمر سیاست دانوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے ایک بڑے جمہوری ملک قیادت کی۔

سات سو کروڑ بھارتیوں کے رہنما کے طور پر اس طرح کا شاندار آغاز کسی بھی صورتِ حال میں غیر معمولی مانا جاتا ہے۔ یہ کارکردگی اس لئے بھی منفرد مانی جاتی ہے کیونکہ وہ اس سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے تھے جس کی چار نسلوں نے جدوجہدِ آزادی کے دوران اور بھارت کی آزادی کے بعد ملک کی خدمت انجام دی تھی، اس کے باوجود راجیو گاندھی سیاسی میدان میں اپنی آمد کے تعلق سے دلچسپی نہیں رکھتے تھے اور انہوں نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز بھی کافی دیر سے کیا۔

راجیو گاندھی 20 اگست سنہ 1944 میں بمبئی میں پیدا ہوئے۔ وہ اس وقت محض تین برس کے تھے جب بھارت کو آزادی ملی اور ان کے نانا پنڈت جواہر لعل نہرو بھارت کے پہلے وزیر اعظم بنے۔ ان کے والدین لکھنؤ سے دہلی آکر بس گئے تھے۔ ان کے والد فیروز گاندھی نے رکن پارلیمان بن کر ایک بہادر اور جفاکش رکن کی حیثیت سے شہرت حاصل کی۔ راجیو گاندھی نے اپنے بچپن کا ابتدائی زمانہ اپنے نانا جواہرلعل نہرو کے ساتھ تین مورتی ہاؤس میں گزارا، جہاں اندرا گاندھی، وزیر اعظم کی میزبان کی حیثیت سے فرائض انجام دیتی تھیں۔

راجیو گاندھی کو سیاست میں اپنا کیرئیر بنانے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی۔ ان کے ہم جماعتوں کے مطابق، ان کی کتابوں کی الماری میں فلسفے، سیاست یا تاریخ کی بجائے سائنس اور انجینئیرنگ سے متعلق کتابیں پائی جاتی تھیں۔ حالانکہ موسیقی میں ان کی خاصی دلچسپی تھی۔ وہ مغربی اور بھارتی کلاسیکی موسیقی کے علاوہ جدید موسیقی کے بھی دلدادہ تھے۔ ہواؤں سے باتیں کرنا اور پرواز ان کا سب سے بڑا شوق تھا۔ یہی وجہ تھی کہ انگلینڈ سے واپسی کے بعد انہوں نے دہلی فلائنگ کلب کے داخلے کا امتحان پاس کیا اور کمرشیئل پائلٹ کا لائسنس حاصل کیا۔ جلد ہی وہ قومی ہوائی جہاز کمپنی، انڈین ایئرلائنز کے پائلٹ بن گئے۔ کیمبرج میں ان کی ملاقات اطالوی سونیا مینو سے ہوئی جو وہاں انگریزی کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں۔ 1968 میں دونوں رشتۂ ازدواج سے منسلک ہوگئے۔

لیکن 1980 میں ان کے بھائی سنجے کی ہوائی حادثے میں موت کے بعد صورتِ حال یکسر تبدیل ہوگئی۔ ان پر سیاست کے میدان میں داخل ہونے اور اپنی والدہ اندرا گاندھی کا ہاتھ بٹانے کے لئے دباؤ بڑھنے لگا۔ اس کے علاوہ داخلی اور باہری مسائل کا بھی سامنا تھا۔ ابتداء میں انہوں نے اس کی مخالفت کی لیکن بعد میں سیاسی میدان میں داخل ہونے کے لئے راضی ہوگئے۔ انہوں نے اپنے بھائی کی وفات کی وجہ سے اترپردیش کے امیٹھی حلقے کی لوک سبھا نشست کا ضمنی انتخاب جیتا۔

نومبر 1982 میں جب بھارت نے ایشین گیمز کی میزبانی کی، اس وقت اسٹیڈیم کی تعمیر اور دیگر ڈھانچہ جاتی سہولیات فراہم کرانے کے عزم کو پورا کیا۔ جناب گاندھی کو یہ ذمہ داری دی گئی تھی کہ سارے کام وقت پر مکمل ہوں اور بنا کسی رخنے اور خامیوں کے کھیلوں کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے۔ اس مشکل کام کی تکمیل میں، انہوں نے اپنی صلاحیتوں اور بہتر تعاون کا مظاہرہ پیش کیا۔ اسی مدت کے دوران، کانگریس کے جنرل سکریٹری کی حیثیت سے، اپنی اسی صلاحیت و خوبی کا استعمال کرتے ہوئے انہوں نے پارٹی کو منظم اور فعال بنایا۔ آگے آنے والے سخت اور مشکلوں سے بھرے دنوں میں ان کی یہ خوبیاں مزید سامنے آئیں۔

راجیوگاندھی سے زیادہ غمگین اور سخت حالات میں کوئی حکمراں نہیں بن سکتا تھا جب 31 اکتوبر، 1984 کو اپنی والدہ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد انہیں کانگریس کا صدر اور ملک کا وزیر اعظم بننا پڑا۔ لیکن اپنی نجی زندگی میں غمگین ہونے کے باوجود انہوں نے غیر معمولی اعتدال، وقار اور شعور کے ساتھ قومی ذمہ داری کو بحسن و خوبی انجام دیا۔ ایک ماہ طویل انتخابی مہم کے لئے، جناب گاندھی نے بغیر کسی تھکان کے ملک کے ایک حصے سے دوسرے حصےکا سفر طے کیا، 250 مجالس سے خطاب کیا اور لاکھوں لوگوں سے آمنے سامنے ملاقات کی۔

مزاج سے سنجیدہ لیکن روشن خیال اور فیصلہ لینے کی غیر معمولی صلاحیت رکھنے والے راجیو گاندھی ملک کو دنیا کی اعلیٰ ترین ٹکنالوجی سے آراستہ کرنا چاہتے تھے اور جیسا کہ انہوں نے کئی مرتبہ ذکر کیا تھا کہ بھارت کی یکجہتی کو بنائے رکھنے کے علاوہ ان کے دیگر اہم مقاصد میں سے ایک – اکیسویں صدی کو بھارت کی صدی بنانا تھا۔ راجیو گاندھی 21 مئی 1991ء کو تمل ناڈو کے سری پیرومبدور میں کانگریس پارٹی کے انتخابی مہم کے دوران بم دھماکے میں ہلاک ہوگئے۔ بعد از مرگ بھارت کا سب سے اعلی شہری اعزاز'بھارت رتن'سے انہیں نوازا گیا۔

مزید پڑھیں:مودی نے راجیو گاندھی کو ان کی سالگرہ پر خراج عقیدت پیش کیا

وزیراعظم نریندر مودی نے بھی جمعرات کو سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کے یوم پیدائش پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ نریندر مودی نے ٹویٹ کیا کہ' سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کی سالگرہ پر انہیں خراج عقیدت'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.